ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
ثاقب ( خانقاہ شاہ ) غلام رسول رحمتہ اللہ علیہ بیگم گجن کانپور ) یہاں چلا گیا دو پہر کا کھانا وہیں کھایا - نماز ظہر کے بعد جناب حاجی دلدار خاں صاحب کے یہاں حاضر ہوا جناب مولوی عبد الحلیم صاحب نے فرمایا کہ یہاں آٹھ آیئے میں نے حضرت والا سےا جازت لے لی ہے اور بہت اصرار کیا میں نے عرض کیا جب تک حضرت اقدس سے نہ دریافت کر لوں گا تعمیل حکم سے مجبور ہوں چنانچہ مولوی جمیل احمد صاحب کے ذریعے سے دریافت کیا حضرت والا نے کہلا بھیجا کہ میں اجازت دے چکا ہوں - یہاں آجانا چاہئے میں نے بمشکل ثاقب صاحب سے اجازت لی اور یہان حاضر ہوگیا دوسرے روز ثاقب صاحب نے دعوت کی اور مجھے جناب حاجی دلدار خاں صاحب اور جناب مولوی عبدالحلیم صاحب سے معذرت کے ساتھ اجازت حاصل کرنا پڑی - کانپور میں زائرین کا ہجوم غرض اسی روز یعنی 10 ستمبر 1938 ء کو جیسے ہی حضرت والا کانپور پہنچے ہیں ایک عام خبر ہوگئی وہ کانپور جہاں حضرت والا کا ابتدائی زمانہ گزرا اور ایک عرصہ دراز تک وہیں قیام فرمایا - اس وقت کانپور میں حضور والا کا قیام کیا تھا - بادشاہت تھی جسے دیکھئے حلقہ بگوش ہو رہا تھا ایک حقیقت تھی جو عقیدت کی کڑیوں میں جکڑی جا رہی تھی ایسی جگہ ایک مدت مزید کے بعد حضرت والا کا تشریف لانا عقیدت مندوں اور خادموں کے لئے نعمت غیر مترقبہ تھی - ظہر کے بعد ہی سے جناب حاجی دلدار خاں صاحب کا مکان ہر طرف سے بھر گیا - یہاں تک کہ سڑک تک ہجوم ہی ہجوم نظر آتا تھا - ہجوم کرنے والوں سے کہا گیا کہ بعد عصر شاید زیارت ہوا بھی سے آپ لوگ کیوں پریشان ہو رہے ہیں - بہت کہنے سننے اور سمجھا نے کے بعد مجمع کم ہوا - لیکن بعد عصر جب حضرت والا کسی طرح آرام گاہ سے تشریف لا کر باہر رونق افروز ہوئے ہیں اس وقت لوگوں کے شوق اور بیتابی کی کیفیت بیان نہیں ہوسکتی عقیدت و محبت کا اظہار نہیں ہوسکتا ہر شخص چاہتا تھا کہ میں حضرت والا کے قیرب پہنچ جاؤں - مصافحہ کروں اور دولت دیدار لوٹوں مگر مجمع کی کثرت سے قریب تک پہنچنا کیا ہر ایک کی نظر بھی چہرہ انور پر نہیں پڑسکتی تھی - حضرت والا کو انتہائی