ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
لگاتے جاتے تھے - اسٹیشن پر زائرین کے مجمع کے سوا کچھ نظر نہیں آتا تھا - اسٹیشن کے مسلمان ملازم ٹکٹ باجود وغیرہ گاڑی میں آ آ کر مصافحہ کر رہے تھے - یہ پتہ نہیں چلتا تھا کہ اسٹیشن کے کمرے کہاں ہیں اور مسافر اتر کر کہاں گئے - یا مسافر کس طرف سے آکر سوار ہوئے گارڈ نے کئی کی بار سیٹی دی زائرین نے بڑی مشکل سے گاڑی کو چھوڑا اور اس حالت اس عالم اور اس طوفان میں یہ طوفان میل روانہ ہوا - چلتی ہوئی گاڑی سے دیکھا تو پلیٹ فارم پورا بھرا ہوا تھا بلکہ دور تک یہ سلسلہ چلا گیا تھا جب گاڑی روانہ ہوگئی تو دیکھا کہ حضرت والا پر تکان کے کافی آثار موجود تھے - پنکھا اجھلا گیا اور چند منٹ کے لئے حضرت والا بنچ پر لیٹ گئے اسی درجے میں چند ہندو صاحبان بھی سوار تھے - یہ حالت دیکھ کر خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور قدموں کو چھونا شروع کیا - حضرت والا نے منع فرمایا اور بخندہ پیشانی ان کو عرض کرنے کا موقع دیا - انہوں نے چاہا کہ کچھ استفساتات کریں مگر حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ میں نے ابھی بیماری سے نجات پائی ہے بہت کمزور ہوں - ڈاکٹروں اور اطباۓ نے زیادہ گفتگو اور دماغی کاموں سے منع کردیا ہے اور ابھی اس مجمع کی وجہ سے کافی تکان ہوگیا ہے - اس لئے میں معذور ہوں - اتنی گفتگو اور شرف قدم بوسی بھی ان صاحبوں کو غنیمت معلوم ہوا - اس کے بعد سیوہارہ اسٹیشن آگیا - وہاں بھی دیکھا زائرین کی کافی تعداد موجود تھی مگر اتنی جتنی مراد آباد اسٹیشن پر یہاں بھی وہی مصافحے کا سلسلہ شروع ہوگیا اور چند منٹ گزرے ہوں گے کہ گاڑی روانہ ہوگئی اور عصر کی نماز باجماعت ادا کی گئی - اب لکسر اسٹیشن پر گاڑی پہنچی -گاڑی لیٹ تھی خیال تھا کہ تھانہ بھون والی گاڑی نہیں ملے گی - ہم لوگ دعا کررہے تھے کہ مل جائے یہاں تک کہررڑ کی کا اسٹیشن آیا گاڑی رکی - دیکھا تو جناب مولوی محمد طاہر صاحب قاسمی جناب مولوی محمد شفیع صاحب دیوبندی مجاز طریقت حضرت اقدس مولوی ظہور الحسن صاحب اور کئی خدام موجود ہیں - ہر ایک نے بیتاہانہ دوڑ کر مصافحے کا شرف حاصل کیا اور سب حضرات سہارنپور تک حضرت کی ہماہی میں روانہ ہو گئے - رڑ کی تک گاڑی لیٹ تھی اور امید تھی کہ اب تھانہ بھون والی گاڑی نہیں ملے گی - سہارنپور میں ورود مسعود مگر جس وقت سہارنپور اسٹیشن پر گاڑی پہنچی اور گھڑی دیکھی گئی تو مقررہ وقت میں پانچ