ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
اللہ مدت سے تو حضرت والا نے سفر ترک فرمادیا ہے اور آج کل گرمی شدت کی پڑ رہی ہے یہ خبر میں کیا پڑھ رہا ہوں مولوی محمد حسن صاحب کے خط کو پہچانتا اس کی بھی تکذیب نہیں ہوسکتی تھی - آخر الا مر جب تشریف آوری کا یقین اگیا تو اتنے دنوں کی محرومی پر بے حد افسوس ہوا پھر دل کو تسلی دی کہ اب جو اطلاع دی یہ تیرا کونسا استحقاق تھا - یہ سب ان کا انعام ہے یہ سوچا کہ لاہور جانے والی گاڑی میں صرف آدھ گھنٹہ باقی ہے اگر مکان جانے کا ارادہ ترک کر کے فورا لاہور چلا گیا تو میں قباحتیں ہیں ایک تو دل کام میں لگا رہے گا دوسرے مدرسے اور گھر والوں کاتردو ہوگا کہ کیوں اس قدر عجلت میں لاہور چلا گیا - اس سے کہیں حضرت والا کے قیام کا فشا نہ ہوجائے - اس لئے اس وقت مکان چلا گیا اور دوسرے دن جانے کا ارادہ کرلیا - مولانا مرتضیٰ حسن صاحب چاند پوری کی آمد جمعہ 5 ربیع الاول 1357 ھ مطابق 6 مئی 1938 ء آج صبح ہی حضرت والا بقیہ قلعہ یعنی مشرقی حصہ ملا حظہ فرمانے کے لئے تشریف لے گئے - صاحبزادہ بشیر احمد صاحب قلعے تک حضرت والا کو پہنچا کر موٹر اسٹیشن لے گئے کیونکہ نو بجے کی گاڑی سے مولوی محمد حسن صاحب کی امر تسری سے واپسی کی اطلاع تھی اس عرصہ میں حضرت والا اپنے ہمراہیوں کے ساتھ قلعے کی سیر فرماتے رہے - قلعے کے متعین نگران نہایت تفصیل سے وہاں کی عمارت اس کے تمام حصوں اور وہاں کے عجائبات کی تاریخی حیثیت تاریخی واقعات اور حالات بتاتے جاتے تھے تھوڑی ہی عرصے کے بعد موٹر واپس آگیا لیکن دیکھا تو بجائے مولوی محمد حسن صاحب امر تسری کے جناب مولانا مرتضیٰ حسن صاحب نظر آئے مولانا نے بیان کیا کہ میں کوئٹہ جارہا تھا سہارنپور میں حضرت والا کے لاہور تشریف لے جانے کا حال معلوم ہوگیا تھا دل نے نہ مانا ایک روز کے لئے اتر پڑا کہ زیارت کرلوں تھوڑی دیر بعد وہان سے واپسی ہوگئی - یوپی سوڈا واٹر فیکٹری میں وروس مسعود راستے میں کچھ دیر کے لئے یوپی سوڈاواٹر فیکٹر میں تشریف لے گئے - حافظ سخاوت