ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
لئے جس روز سے دورہ پڑتا تھا ڈاک حضرت والا کی خدمت گرامی میں نہیں بھیجی جاتی تھی بلکہ جناب مولوی شبیر علی صاحب ڈاک کو دیکھ کر جواب میں یہ عبارت تحریر فرمادیتے تھے کہ حضرت والا کو چند روز کے لئے ڈاکٹروں اور طبیبوں نے مکمل آرام کرنے کا مشورہ دیا ہے اسی لئے آج کل حضرت والا ڈاک بھی خود ملاحظہ نہیں فرماتے - آپ اس خط کو دس روز بعد ارسال فرمائیں اور یوں تو بحمد اللہ حضرت والا کی طبیعت اچھی ہے - دو روز یعنی 13 جون تک تو یہی انتظام رہا لیکن جب دیکھا گیا کہ اس سے حضرت کو سخت گرانی ہوتی ہے اور خود بھی فرمایا کہ میرے تعلقات بعض لوگوں سے ایسے ہیں کہ ان کو اگر اس طرح اطلاع ملی تو سخت پریشان ہوں گے اور مزاج پرسی کے لئے آجائیں گے - ڈاکڑ نے زیادہ ملنے جلنے کیا ہے - تو ان لوگوں کے آنے پر ایک ہجوم ہوجائے گا اور ڈاکڑ کی ہدایت پر عمل نہ ہوسکے گا - جس سے بجائے فائدے کے نقصان ہوگا اس خیال سے جو دماغ پر اثر ہے وہ خود مضر ہے اس لئے یہ مناسب ہے ڈاک مجھ کو دکھادی جایا کرے - اس میں جو خطوط ایسے لوگوں کے ہوں گے ان کے جواب میں خود لکھوادیا کروں گا باقی خطوط کے جواب میں وہی اطلاع تحریر لکھ کر روانہ کردی جایا کرے - چنانچہ 14 جون 1938 ء سے یہی معمول ہوگیا اور جو خطوط حضرت والا چھانٹ دیتے تھے ان کے جواب جناب مولانا ظفر احمد صاحب لکھوا دیتے تھے یہ معمول 2 جون 1938 ء تک رہا - اس کے بعد حسب ذیل اطلاع حضرت والا نے چھپوالی جن خطوط میں ضرورت ہوتی تھی ان میں یہ پرچہ مطبوعہ خود رکھ دیتے تھے بقیہ خطوط کے جواب اپنے قلم سے تحریر فرمادیتے تھے وہ اطلاع یہ ہے - طریق تسہیل خدمت سالکین سبیل ( مطبوعہ اطلاع ) السلام علکیم ورحمتہ اللہ بوجوہ چند مثل زیادت سن وغیرہ عرصے سے مجھ میں کام کرنے کی طاقت نہ تھی مگر اپنی ہمت سے کام کرتا تھا - آخر کار اس سے نقصان عظیم ہوا - جس سے بعض خطرناک سخت حالات پیش آئے - اس سے میں نے خود بھی محسوس کیا اور ڈاکڑوں اور طبیبوں نے بھی سخت