لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا
محترم اشرف علی
آپ مسلمان ہیں اور ضرور ہیں۔ لیکن اس لیے کہ آپ کا نام اسلامی ہے ، آپ کا گھرانہ اور آپ کا معاش اسلامی ہے ، آپ کے رشتہ دار مسلمان اور آپ کے والدین مسلمان ہیں، بس؟ اس لیے آپ مسلمان ہیں ، کیا آپ کے مسلمان ہونے کے لیے صرف اتنی سی چیزیں کافی ہیں؟ کیا اسلامی نام رکھ لینا، اسلامی گھرانے میں پیدا ہو جانا اور مسلم معاشرے میں گزر بسرکر لینا آپ کے مسلمان بن جانے کے لیے او رمسلمان کہلانے کے لیے کافی ہے ؟ #
یہ شہادت گہہ الفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلمان ہونا
مسلمان ہونا اتنا آسان نہیں ہے جتنا آپ سمجھ رہے ہیں ، یہ لقمہ نہیں ہے کھانے کا ، گھونٹ نہیں ہے پانی کا، جو بغیر محنت ومجاہدے کے حلق سے اتر جائے ، اسلام کا او رمسلمان ہونے کا مطلب ومفہوم قرآن کی زبانی سنیے، جس سے سچی او رپکی نہ کوئی زبان ہے اور نہ ہو سکتی ہے ارشاد باری ہے: ﴿ادخلوا فی السلم کافہ ولا تتبعوا خطوات الشیطان﴾ یعنی پورے پورے اسلام میں داخل ہو جاؤ، سر تا پیر مسلمان بن جاؤ اور شیطان کے راستوں کی پیروی نہ کرو۔
آپ کے معاملات میں اسلامی نظام کے سوا کوئی نظام او رکوئی قانون نہ ہو، آپ دن کے اجالے میں بھی مسلمان رہیں اور رات کے اندھیرے میں بھی مسلمان رہیں، مسجدوں میں بھی اور گھروں میں بھی، دینی مجلسوں میں بھی اور سڑکوں وبازاروں میں بھی، آپ کے نزدیک اسلام کے پیام کے علاوہ کوئی پیام نہ ہو ، اس کے فیصلے کے علاوہ کوئی فیصلہ نہ ہو، آپ کی زندگی میں اسلام کی دعوت او راس کی حکومت کے علاوہ کوئی دعوت اور حکومت نہ ہو، گویا آپ کی زندگی اسلام کا آئینہ ہو۔ مسلمان ہونے کا مطلب الله کے نزدیک اور اس کے رسول کے نزدیک یہ ہے اور بس یہی ہے ، اس کے علاوہ جو چیزیں بھی ہیں ، جو بھی نظام ہے ، جو بھی حکومت او رجو بھی قانون ہے، وہ شیطانی ہے ، اسلامی نہیں ، وہ کچھ اور تو ہوسکتا ہے مگر اسلام نہیں ہو سکتا ، اس لیے ﴿ادخلوا فی السلم کافہ﴾ کے ساتھ ﴿ولا تتبعوا خطوات الشیطان﴾ بھی فرمایا گیا ہے۔
اسلام کے اس معنی ومفہوم کے آئینہ او راس آیت کی روشنی میں آپ خود غور کیجیے او راپنے معاشرے اور ذاتی زندگی کا جائزہ لیجیے کہ آپ اورآپ کا معاشرہ کتنا مسلمان ہے او رکیسا مسلمان ہے؟ ہونا تو یہ تھا کہ آپ کی پوری زندگی میں اسلام کا رنگ ہوتا، اسلام کا غلبہ ہوتا، لیکن افسوس کہ آپ کی زندگی دین وشریعت سے بے بہرہ ہے او راس میں مادیت کا زو رہے ، دنیا طلبی او ردولت پرستی کا شور ہے ، ہونا تو یہ تھا کہ اسلام آپ کے ایک ایک عمل میں رچا بسا ہوتا اور آپ کی ایک ایک نقل وحرکت سے اسلامیت کااظہار ہوتا، لیکن آج آپ کی سوچ اسلام کے خلاف اور ہر قدم خط اسلام سے منحرف ہوتا ہے ، آج آپ کے گھروں سے اسلام کا جنازہ اٹھ رہا ہے، بد اعمالیاں او ربرائیاں آپ کے گھروں میں پنپ رہی ہیں ، آپ کے گھروں میں گندی فلمیں دیکھی جاتی ہیں، فحش لٹریچر پڑھے جاتے ہیں ، جس کی وجہ سے آپ کی عورتیں بے پردہ وبے حیا ہو رہی ہیں او رآپ کے بچے، بچیاں بدتہذیب وبے حیا ہو رہی ہیں، آج آپ کی اولاد کو فلمی دنیا کے ایکٹروں اور اداکاروں کی ادائیں اور اسٹائل تو خوب معلوم ہیں ، لیکن انہیں حضور کی سنت اور آپ صلی الله علیہ وسلم کی سیرت معلوم نہیں، آج آپ کو دنیا کی رنگ برنگی تہذیب، زرق برق لباس، بڑی بڑی عمارتیں، مال ودولت کے انبار اپنی طرف کھینچ رہے ہیں، لیکن اسلام کی صاف ستھری تہذیب، اس کے شعائر وقوانین او رسادہ قناعت پسند زندگی آپ کے لیے کوئی جاذبیت نہیں رکھتی، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ آپ کے لیے اسلامی پیام کے علاوہ کوئی پیام موثر نہ ہوتا اور دنیا کے ظاہری نعرے اور وعدے آپ کو اپنا گرویدہ نہ بناتے، لیکن آج دنیا کے مختلف کھوکھلے نعرے اور بے حیثیت عہدوں نے آپ کو اپنا غلام بنالیا ہے، جس کی وجہ سے آپ خدا اور اس کے رسول کو بھولے جارہے ہیں ، اپنے فرائض وذمہ داری میں کوتاہی کر رہے ہیں او راس طرح اپنی عاقبت برباد کر رہے ہیں، سیاسی پارٹیوں او رمختلف تحریکوں نے آپ کو اپنا زر خرید غلام بنا لیا ہے اور آپ کو ان کی غلامی کرنا اور اس کے پیچھے بھاگنا تو خوب یاد رہتا ہے ، لیکن خدا او راس کا رسول آپ کو یاد نہیں رہتا، آج حکومتوں کے حاشیہ برداروں اور چاپلوس لیڈروں کے جھوٹے وعدوں پر تو آپ کو اعتماد ہو گیا، لیکن خدا کے وعدوں اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی پیشین گوئیوں پر آپ کو یقین نہ ہو سکا، ہونا یہ چاہیے تھا کہ آپ کے تمام شعبہائے زندگی میں اور زندگی کے ہر معاملہ میں اسلام فیصلہ کن کردار ادا کرتا اوراسی کا فیصلہ چلتا، اسی کا نظام نافذ ہوتا، لیکن کیا کیجیے کہ آپ کے معاملات اور آپ کی زندگی میں غیر الله کا فیصلہ چلتا ہے اور طاغوت کا نظام نافذ ہوتا ہے ، لیکن اگر کوئی نظام نافذ نہیں ہوتا تو وہ اسلام کا نظام ہے ، آج آپ کی شادیاں اسلامی شریعت کے خلاف، آپ کی خوشیاں اور ماتمی محفلیں اسلامی قانون کے خلاف، کمانے کے اسباب ووسائل اسلام کے خلاف ، تجارت اور خرید وفروخت اسلام کے خلاف ،گویا آپ کی ساری زندگی یکسر اسلامی نظام سے منحرف ہے اور آپ کا رویہ اسلام کے ساتھ مومنانہ نہیں، بلکہ منافقانہ ہے #
آپ خود ہی اپنی اداؤں پہ غور کریں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
آپ خود ہی غور کیجیے کہ اس طرز زندگی او راسلام کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کرکے کیا آپ مسلمان ہوئے ہیں، کیا اپنے کو مسلمان کہہ لینا اور کہلا لینا آپ کے مسلمان ہونے کے لیے کافی ہے؟ کیا مسلم معاشرے ومسلم گھر سے نسبتیں جوڑ لینا آپ کے مسلم ہونے کے لیے کافی ہے؟ نہیں، ہر گز نہیں۔ یہ محض ایک دھوکہ ہے ،جس کی کوئی حقیقت نہیں ، نہ دنیا میں نہ آخرت میں، اگر آپ واقعی مسلمان بننا چاہتے ہیں تو عملی میدان میں کھل کر آئیے تو اپنے آپ کو اور اپنی زندگی کو اسلامی سانچے میں ڈھالیے ، اسلامی اصول وقوانین اور حدود وقیود کی پابندی کیجیے اور ہر لمحہ ، ہرآن اپنی زندگی کا او راپنے معاشرہ کا اسی آیت کی روشنی میں جائزہ لیتے رہیے﴿ادخلوا فی السلم کافة ولا تتبعوا خطوات الشیطان﴾ اسلام کے علاوہ کوئی بھی نظام آپ کی راہ میں حائل ہو تو اسے شیطانی اور باغی نظام سمجھیے اور اس سے بالکل اسی طرح بچیے جس طرح کسی جذامی سے بچاجاتا ہے اور اس سے منھ پھیر کے گزر جایا جاتا ہے”وفرکما تفرمن المجذوم“ یہی کچھ ہے متاع فقیری۔