کیا فرماتے ہیں علمائے دین؟
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
تصور کی ڈیزائننگ کا پیشہ اوراس کی کمائی کا حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے سلسلے میں کہ:
میں پچھلے10 سال سے دبئی میں گرافکس ڈیزائینر کے طور پر ایک ایڈورٹائزنگ کمپنی میں کام کرتا ہوں، ابھی کچھ عرصہ پہلے میرے تبلیغ میں 4 ماہ لگے ہیں ، اس کے بعد مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ جو میں کام کرتا ہوں وہ شریعت کے حساب سے صحیح نہیں ہے اس لیے ہمارے ایک ساتھی نے آپ سے مشورہ لینے کو کہا ہے اس لیے آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ میرا یہ کام جائز ہے کہ نہیں؟
میرا کام یہ ہے کہ میں میگزین کی ڈیزائننگ اور کمپوزنگ کرتا ہوں، کمپنی کے بروشر بناتا ہوں، جس میں تقریباً ہر صفحے پر مختلف تصاویر ہوتی ہیں، عورتوں کی بھی اور مردوں کی بھی ، میں اس کی پوری پیج میکنگ کرتا ہوں، تصویر کے اندر تو میں کوئی خاص کام نہیں کرتا،لیکن اس کو کس پیج پر رکھنا ہے، وہ سب میں کرتا ہوں ،کبھی کبھار تصویر صحیح نہ ہو تو میں ہی اس کی نوک پلک ٹھیک کرتا ہوں، جیسے کہ کسی تصویر کے بال ٹھیک کرنے ہوتے ہیں ، تصویر میں عورت نے اسکرٹ پہنا ہو تو ٹانگوں میں سے کچرا وغیرہ جو تصویر اتارتے وقت لگ جاتا ہے وہ صاف کرتا ہوں ، لیکن تصویر میں نہیں کھینچتا مجھے وہ سی ڈی میں مل جاتی ہے او رمیں اس کو کٹ پیسٹ کرتا ہوں اور یہ کام کرتے ہوئے ظاہر ہے اس تصویر کو بار بار دیکھنا پڑتا ہے ، اس وجہ سے آنکھوں کی حفاظت نہیں ہو پاتی… میرے خیال میں میرے کام میں 70 فی صد تصویر کا عمل دخل ہے، میرا یہ کام پرنٹنگ پہ جاتا ہے اور اس کی ہزاروں کاپیاں بن کر لوگوں کے پاس پہنچتی ہیں۔
آپ سے میری مؤدبانہ درخواست ہے کہ آپ مجھے یہ بتائیے کہ یہ کام شریعت کے اعتبار سے صحیح ہے کہ نہیں؟ کیوں کہ میں 100 فی صد حلال کمائی چاہتا ہوں، آپ کا جو بھی جواب ہو گا وہ میری نظر میں فتوی ہو گا اور ان شاء الله میں اس پر ہی عمل کروں گا۔
جواب… واضح رہے کہ کسی جاندار اور ذی روح چیز کی تصویر کھینچنا او ر کھنچوانا، بنانا او ربنوانا خواہ ہاتھ کے ذریعے ہو یا جدید آلات (کیمرہ) کے ذریعے ہو ، بہر صورت الله تعالیٰ کی صفتِ تخلیق کی نقالی کی وجہ سے ناجائز ہے ، لعنتِ خداوندی اور قیامت کے دن سخت سے سخت عذاب کا سبب ہے ، اسی طرح کسی ذی روح چیز کی تصویر کو جاذبِ نظر بنانے اور لوگوں کو اس کے دیکھنے کی طرف مائل کرنے کے لیے اس کی نوک پلک ٹھیک کرنا، بال سنوارنا، تصویر اتارتے وقت تصویر پر لگا ہوا کچرا صاف کرنا، نامحرم برہنہ یا نیم برہنہ عورتوں کی تصاویر کو بار بار دیکھنا اور مزید برآں یہی پیشہ اور کسبِ معاش اختیا رکرنا دوہرا گناہ (کیوں کہ خود مذکورہ بالاگناہوں کا ارتکاب کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے لوگوں کو بھی گناہ میں مبتلا کرنے کی انتھک کوشش ہے ) او رانتہائی نازیبا عمل ہے او راس پر حاصل شدہ آمدنی کا استعمال بھی حرام ہے۔
لہٰذا عزِم مصمم او رالله تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے تصویر سازی کے اس مذکورہ پیشہ کو فوراً ترک کر دیں او رکسبِ معاش کی خاطر اس کے متبادل کوئی دوسرا جائز او رمہذب پیشہ اختیار کر لیں ( جس میں ممکن ہے کہ منافع کم ہو، لیکن برکت یقینا زیادہ ہو گی ) ، البتہ اگر حاجت مند، تنگ دست اور صاحبِ عیال ہونے کی وجہ سے فوراً مذکورہ پیشہ چھوڑنے پر سخت مشکلات اور نامساعد حالات سے دو چار ہونے کا خطرہ ہو ، تو پھر مناسب یہ ہے کہ بالکل بے روز گار آدمی کی طرح تاخیر کیے بغیر دن رات ایک کرکے کسی جائز ملازمت کی تلاش کے لیے تگ ودو شروع کر دیں او رجب بھی جائز ملازمت مل جائے تو فوراً اس ناجائز ملازمت کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ دیں اور گزرے ہوئے حالات وواقعات کی بنا پر ناراض ہونے والے رب کو منانے کے لیے صدقِ دل سے توبہ واستغفار کریں اور جس مبارک راستے ( تبلیغ) پر چل کر مذکورہ پیشہ کے ناجائز ہونے اور سو فی صد حلال کمائی والی ملازمت کو اختیار کرنے کا احساس اور جذبہ پیدا ہوا ہے ، اس راستے میں مزید جان، مال اور وقت لگا کر اس مبارک احساس اور جذبہ کو دوام بخشیں، امید ہے کہ الله تعالیٰ دنیا وآخرت میں ہر لحاظ سے اور ہر میدان میں آپ کو سرخرو فرمائیں گے او رگزشتہ کیے گئے گناہ معاف فرمادیں گے۔
موبائل انعامی اسکیم کا حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل موبائل انعامی اسکیم کے متعلق، کہ یہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟
موبائل انعامی اسکیم کی شرائط اور اس کا طریقہ کار مندرجہ ذیل ہے:
1. قرعہ اندازی میں200 ممبران کا ہونا لازمی ہے۔
2. قرعہ اندازی ہر ماہ کی 5 تاریخ کو دن دو بجے ہو گی۔
3. قرعہ انداری میں قسط شارٹ کرنے والے کا نام خارج کر دیا جائے گا۔
4. دو قسط شارٹ کرنے والے کا نام اسکیم سے خارج ہو گا ۔
5. جمع شدہ رقم بھی ضبط کر لی جائے گی۔
6. ہر ماہ5 انعام اور 5 قرعہ اندازیاں ہوں گی۔
7. یہ شرائط ہر ممبر کو منظور ہیں او راس اسکیم کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جائے گا۔
8. مندرجہ بالا شرائط کی پابندی ہر ممبر پر لازمی ہو گی۔
شریعتِ مطہرہ کی رو سے مندرجہ بالا موبائل انعامی اسکیم کا حکم کیا ہے ؟ مدلَّل او رباحوالہ جواب عنایت فرمائیں۔
تنقیح: مذکورہ بالاانعامی اسکیم کے پروپرائٹر سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ اس اسکیم سے ان کا مقصد اپنے خریداروں کو بڑھانا ہے او راس موبائل کی مارکیٹ میں قیمت تین ہزار سے کم ہے ، لیکن چوں کہ ہم بعض ممبران کو انعام دیتے ہیں ، تو اس وجہ سے قیمت بڑھادی ہے، چناں چہ قرعہ اندازی میں نام نہ نکلنے کی صورت میں ماہانہ پانچ سو روپے کی چھ قسط جمع کروانے کے بعد ہر ممبر کو موبائل دیا جاتا ہے ، جو کہ اس کے لیے مکمل تین ہزار میں پڑے گا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ قرعہ اندازی میں نام نکلتے ہی وہ ممبر اسکیم سے خارج کر دیا جاتا ہے او رموبائل دے کر اس کے ساتھ معاملہ ختم کر دیا جاتا ہے ، ایسا نہیں ہے کہ اگر قرعہ اندازی میں نام نکلنے او رموبائل دینے کے بعد بھی وہ بقیہ قسطیں جمع کرتا رہے، توچھ قسطوں کی تکمیل پر اسے دوسرا موبائل دے دیا جائے۔
جواب…موبائل انعامی اسکیم کی مذکورہ صورت مندرجہ ذیل مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز اورحرام ہے:
1. اگر ممبران کے پیسے جمع کراتے وقت بیع مانی جائے ،تو موبائل کی قیمت مجہول ہونے کی وجہ سے یہ بیع فاسد ہو گی۔
2. اور اگر قرعہ اندازی میں نام نکلتے وقت بیع مانی جائے ، تو چوں کہ قرعہ اندازی سے پہلے جمع کرائی گئی رقم ممبران کی طرف سے موبائل دینے والوں کے ذمے قرض ہوتی ہے ، لہٰذا موبائل ( جس کی اصل قیمت جمع کر دہ رقم سے زائد ہوتی ہے) وصول کرتے وقت اپنی قرض رقم کے بدلے نفع لینا پایا گیا، جو کہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے۔
3. مذکورہ انعامی اسکیم میں انعام انعام نہ رہا، کیوں کہ اس محتمل انعام کے بدلے اسکیم والوں نے موبائل کی قیمت مارکیٹ کی قیمت سے بڑھادی ہے ، تو یہ اضافہ انعام ہی کے بدلے میں ہے ، حالا ں کہ انعام بلامعاوضہ ملنے والی چیز کا نام ہے۔
4. اور چوں کہ انعام کے بدلے معاوضہ مقرر کیا گیا ہے ، جب کہ انعام کا ملنا یقینی نہیں ہے( ملنے اور نہ ملنے دونوں کا احتمال ہے)، تو اس میں جوا کا معنی پایا گیا، کیوں کہ جوا ایک محتمل چیز کے حصول کی خاطر اپنے یقینی مال کو داؤ پر لگانے کا نام ہے۔
5. مذکورہ انعامی اسکیم میں ممبر کا اصل مقصود وہ انعام حاصل کرنا ہوتا ہے ، جو قرعہ اندازی میں نام نکلنے کی صورت میں اس کو مل سکتا ہے او ر نام نہ نکلنے کی صورت میں نہیں مل سکتا، تو مذکورہ اسکیم میں ممبر کے اصل مقصود ( انعام) کے ملنے اور نہ ملنے، دونوں احتمالات ہونے کی وجہ سے بھی اس میں جوے کا معنی پایا جاتا ہے، جس کی حرمت نص سے ثابت ہے۔
6. اورمذکورہ انعامی اسکیم میں انعام کے انعام نہ ہونے کی دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ قرعہ اندازی میں نام نکلتے ہی ممبر کو اسکیم سے خارج کر دیا جاتا ہے اور نام نکلنے تک جمع کی گئی اقساط اس موبائل ( جس کو انعام کا نام دیا جارہا ہے ) کے عوض میں ہو جاتی ہیں، تو یہ صرف ناجائز طریقے سے رعایت کے ساتھ دینا ہوا، انعام نہ ہوا، البتہ اگر موبائل ملنے کے بعد بھی وہ اس ممبر کو اسکیم سے نہ نکالتے، بلکہ اسکیم میں بدستور شامل رکھ کر قسطوں کی تکمیل پر دوسرا موبائل دے دیتے ، تو یہ دوسرا موبائل قسط وار تین ہزار میں مل جاتا اور پہلا بلا عوض ہونے کی وجہ سے انعام قرار پاتا۔
بہرحال مذکورہ انعامی اسکیم ، دھوکہ دہی، جوا، سود اور دیگر شروطِ فاسدہ پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اسکیم والوں کو اس سے توبہ کرنا چاہیے اور دوسرے لوگوں کو اس میں شریک ہونے سے اجتناب برتنا چاہیے۔
کاسمیٹکس کے مختلف سامان کی خرید وفروخت کا حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے سلسلے میں کہ: میرا میک اپ کے سامان کا ہو ل سیل کا کاروبار ہے کچھ کاروباری معاملات میں آپ کی راہ نمائی در کار ہے۔
1. نیل پالش کی خریدوفروخت جائز ہے، یا نہیں؟
2. مصنوعی ناخن (Plastic Nails) کی خرید وفروختجائز ہے، یا نہیں؟
3. مصنوعی پلکیں (Eye Lashes) کی خرید وفروخت کیسی ہے؟
4. آئی بروز کی تراش خراش کرنے والی قینچی کی خرید وفروخت کیسی ہے؟ ( جو دیگر کاموں میں بھی آسکتی ہے)
5. مصنوعی بال یاوگ، کی خریدوفروخت کیسی ہے؟
6. چائنا کا بہت سا سامان ایسا آتا ہے جس پر (Made in India) یا کچھ او ر کسی اور ملک کا نام لکھا ہوتا ہے،جب کہ ہم اس کو فروخت کرتے وقت واضح طور پر چائنا کا ہی بتا کر بیچتے ہیں، ہم سے خریدنے والے زیادہ تر لوگ پرچون کے دو کاندار ہوتے ہیں ، اور یہ بات بہت عام ہے اور ان کو پہلے سے بھی معلوم ہوتی ہے ، تقریباً5 فی صد خریدار (Direct Consumer) بھی ہوتے ہیں او ران کو بھی ہم واضح کر دیتے ہیں۔
نیزاشیاء کی قیمت کافی کم ہوتی ہے اور ان اشیاء کو فروخت کرتے وقت بھی کم ہی قیمت وصول کی جاتی ہے اور قیمت کے واضح فرق سے بھی یہ پتہ چلتا ہے کہ چائنا کی ہے (چائنا آئٹم کی یہ صورتِ حال تقریباً ہر فیلڈ میں ہے) ایسے ماحول میں جائز روزی کے حصول میں ہمارے لیے کیا مشورہ ہے ؟
(الف) ایسے سامان کے متعلق کیا حکم ہے؟ جس کا نام تو باہر کی کسی کمپنی کا استعمال کیا گیا ہو لیکن اس کا سائز اور ڈیزائن کچھ مختلف ہو،او راس کو بیچتے وقت بھی اس کو پاکستانی ہی بتایا جائے۔
(ب) نام ملتا جلتا استعمال کیاجائے اور بیچتے وقت واضح کر دیا جائے کہ اصل نہیں ہے۔
جواب…4،2،1 ۔ صورت مسئولہ میں اگر آپ کو اس بات کا علم ہے یا ظن غالب ہے کہ خریدار نیل پالش، مصنوعی ناخن یا آئی بروز کی قینچی کو ناجائز طریقے سے استعمال کرے گا ( مثلاً ناخن پالش او رمصنوعی ناخن کی صورت میں وضو اور فرض غسل کے وقت اتارنے کا اہتمام نہیں کرے گا) تو اس وقت ان اشیاء کا فروخت کرنا او رخریدنا، ناجائز ہے او راگر آپ کو فروخت کرتے وقت اس بات کا علم نہیں تو ان اشیاء کی خرید وفروخت کی گنجائش ہے۔
5،3۔ مصنوعی پلکیں یا مصنوعی بال (وگ) اگر کسی انسان کے بالوں سے یا نجس جانور کے بالوں سے بنے ہوئے ہوں تو ان کی خرید وفروخت ناجائز ہے او راگر کسی انسان یا نجس جانور کے بالوں سے بنے ہوئے نہ ہوں تو ان کی خریدوفروخت جائز ہے۔
7،6۔ اگر آپ خریدار کو ( خواہ وہ دکاندار ہوں یا عام فرد) اصل حقیقت بتا دیتے ہیں کہ فروخت کی جانے والی چیزانڈیا کی نہیں بلکہ چائنا کی ہے تو آپ کے لیے فروخت کرناجائز ہے۔
اسی طرح اگر کسی اور نے پاکستانی مصنوعات میں کسی باہر کی کمپنی کا نام لکھ دیا ہو تو لکھنے کا گناہ لکھنے والے کے سر ہو گا، آپ یہ کہہ کر عہدہ برآ ہو سکتے ہیں کہ اگرچہ اس پر لکھا ہوا کچھ اور ہے لیکن یہ پاکستان کی بنی ہوئی ہے۔