***
مبصر کے قلم سے
ادارہ
تبصرہ کے لیے کتاب کے دو نسخے ارسال کرنا ضروری ہے۔ صرف ایک کتاب کی ترسیل پر ادارہ تبصرے سے قاصر ہے۔ تبصرے کے لیے کتابیں صرف مدیر الفاروق یا ناظم شعبہ الفاروق کو بھیجی جائیں (ادارہ)
سنت کا تشریعی مقام قرآن عظیم کی روشنی میں
مؤلف: حضرت مولانا محمد ادریس میرٹھی
صفحات:310 سائز:23x36=16
ناشر: مکتبہ الحی والمدنی، کراچی
مولانا محمد ادریس میرٹھی رحمة الله علیہ نے منکرین حدیث کے رد اور سنت کے تشریعی مقام کو قرآنی آیات کی روشنی میں واضح کرنے کے لیے دس مقالات لکھے تھے، جو ماہنامہ ”بینات“ کراچی میں قسط وار چھپتے رہے اور بعد ازاں” سنت کا تشریعی مقام قرآن عظیم کی روشنی میں“ کے نام سے کتابی شکل میں شائع کیے گئے۔ ان مقالات میں ایجابی اسلوب اختیار کیا گیا تھا اور بغیر کسی شدید ضرورت کے کسی شخص یا گروہ کی طرف کسی نظر یے کی نسبت نہیں کی گئی، یہ مجموعہ ایک عرصے سے ناپید تھا ، اب مولانا محمد امیر علوی کے حواشی وتعلیقات کے ساتھ منظر عام پر آیا ہے۔حجیت حدیث کے موضوع پر یہ ایک جامع اور عمدہ تالیف ہے ، کتاب کی طباعت واشاعت درمیانے درجے کی ہے۔
الاسلام بین العلماء والحکام
مؤلف: عبدالعزیز بدری
صفحات:192 سائز:20x30=8
ناشر: اشاعت اکیڈمی، بادشاہ مارکیٹ، محلہ جنگی، قصہ خوانی، پشاور
یہ کتاب جناب عبدالعزیز بدری کی تالیف ہے او را س میں انہوں نے امت مسلمہ کے بعض نامور اور صاحب عزیمت علماء کا تذکرہ کیا ہے ، جنہوں نے مسلمان حکمرانوں کی خلاف شرع امور میں اصلاح کی اور ان کی کوتاہیوں پر تنبیہ کرکے پوری امت کی طرف سے امر بالمعروف او رنہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیا۔ حکمران اور علماء یہ دونوں طبقے امت پر شدت سے اثر انداز ہوتے ہیں، اگر یہ دونوں طبقے بیدار رہتے اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے ان کی انجام دہی میں غفلت سے کام نہ لیتے تو امت مسلمہ کی قسمت کا ستارہ جگمگاتاررہتا اور اسے وہ دن نہ دیکھنے پڑتے جو آج دیکھنے پڑ رہے ہیں، قرون سابقہ کے حکمران اسلام، مسلمانوں اور اسلامی سرحدوں کی حفاظت میں کوئی دقیقہ فردگذاشت نہیں ہونے دیتے تھے ،اس کے باوجود اگر ان سے کوئی منکر ا سرزد ہو جاتا تو علماء اس پر تنبیہ فرماتے جب کہ دور جدید کے حکمرانوں میں وہ جذبہ اور تڑپ نہیں ہے بلکہ ان میں اکثریت غیر مسلموں کے اشاروں پر چلنے والی زر خرید ہوتی ہے اور سابقہ صدی کے حالات اس پر شاہد عدل ہیں ،اس طرح دور حاضر کے علماء کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے او را س کتاب میں اس کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔
کتاب کا کاغذ درمیانہ اور جلدبندی مضبوط ہے۔
معجم الطلاب
تالیف: یوسف شکری فرحات
صفحات:766 سائز:23x36=16
ناشر: بیت العلم ٹرسٹ، نزد مقدس مسجد، اردو بازار، کراچی
”معجم الطلاب“ کے نام سے عربی زبان کی یہ جدید لغت ابتدائی درجات کے طلبہ کے لیے تالیف کئی گئی ہے اور طلبہ کے مستویٰ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس میں درج ذیل امور کا خیال رکھا گیا ہے:
1. زمانہٴ طالب علمی میں مستعمل الفاظ وتعبیرات کی وضاحت
2. متروک الفاظ کا ترک
3. الفاظ کے ان جدید معانی کا بیان جن سے قدیم لغات خالی ہیں۔
4. غیر معروف معانی کا ترک
5. جدید علمی اصطلاحات کا استعمال
6. تین ملحقات کا اضافہ، جن میں سے ایک میں علم صرف کے قواعد ہیں، ایک میں گر دانیں ہیں او رایک املاء سے متعلق ہے ، جس میں الفاظ کی صحیح کتابت کی طرف راہ نمائی کی گئی ہے۔
7. تفہیم کے لیے ضروری تصاویر اور نقشے بھی اس میں دیے گئے ہیں۔
کتاب میں مؤلف کا تعارف موجود نہیں اور بسیارکوشش کے باوجود ہمیں بھی نہیں مل سکا، کتاب کے ناشر ین کو مؤلف کا تعارف تلاش کرنا چاہیے او رکتاب میں درج کرنا چاہیے ، اس سے کتاب کی پذیرائی اور ثقاہت میں اضافہ ہو گا، جدید عربی لغات میں یہ لائق تحسین اضافہ ہے۔
کتاب کی جلدی بندی مضبوط او رکاغذ متوسط درجے کا ہے۔
آگاہی و راہ نمائی
مولانا محمد عابد صاحب جامعہ فاروقیہ کراچی کے نوجوان فاضل ہیں انہوں نے زیر نظر کتابچہ دو رحاضر کے حالات وضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف امور میں در س نظامی کی فضلاء کی راہ نمائی کے سلسلے میں لکھا ہے اس میں انہوں نے فضلاء کے لیے مفید مشورے، علمی وعملی زندگی سے متعلق بعض ضروری واہم معلومات ، دین کے مختلف شعبوں مثلاً تدریس، امامت، خطابت، سیاست اور تصوف وسلوک کی اہمیت وافادیت، ان کے اصول ومبادیات اور آخر میں مدنیات، اشرفیات اور ندویات کے عنوان سے اکابر بزرگوں کی نصائح کو جمع کیا ہے ۔ مرتب کی یہ پہلی تالیفی کاوش ہے ، جو بہرحال قابل قدر ہے اور دین سے وابستہ اہل علم کے لیے ان کا نیک جذبہ اور تڑپ قابل ستائش ہے ۔ ” آگاہی و راہ نمائی“ کے نام سے یہ رسالہ چھوٹے سائز کے 100 صفحات پر مشتمل ہے اور ملنے کا پتہ ہے : مکتبہ عمر فاروق، شاہ فیصل کالونی نمبر4، کراچی
احمد ہے نام ان کا
تالیف:مفتی عبدالواحد
صفحات:139 سائز:23x36=16
ناشر: مکتبہ سعد بن ابی وقاص، سرگودھا، کراچی
مرزا بشیر الدین قادیانی نے ”انوار العلوم“ کے نام سے ایک کتاب لکھی تھی اور اس میں یہ ثابت کرنے کی کوکشش کی کہ ” احمد حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کا نام نہیں صفت ہے اور قرآنی آیت” من بعد اسمہ احمد“ کے حقیقی مصداق مرزا غلام احمد قادیانی ہیں۔ مولانا مشتاق احمد چنیوٹی نے ان کے اس سلسلے کے دلائل کو ایک سوالنامے کی صورت میں مرتب کرکے جامعہ دارالعلوم کراچی کے دارالافتاء کی طرف بھیجا او ر جوابات کی درخواست کی ، مفتی عبدالواحد سرگودھوی اس وقت جامعہ دارالعلوم کراچی میں تخصص فی الفقہ کے طالب علم تھے، انہوں نے اس سوالنامے کے جوابات دیے اور قرآن وسنت ، مستند احادیث وآثار اور دیگر دلائل کے علاوہ خود مرزا قادیانی کی تحریروں سے یہ ثابت کیا کہ” احمد“ حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کا ذاتی نام ہے اور قرآنی آیت میں اس کے مصداق حضور اکرم صلی الله لعیہ وسلم ہی ہیں۔جواب کی ابتداء میں مرزا قادیانی کی کتابوں سے اس کا تعارف اور پس منظر بھی شامل کیا گیا ہے۔
قادیانی فریب پر مبنی اس طرح کی تحریروں کی اشاعت کرکے عوام الناس کو دھوکہ دیتے او ران میں غلط فہمیاں پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں ، لہٰذا حقیقی صورت حال کو واضح کرنے کے لیے اس جواب کو کتابی شکل میں لانے کی ضرورت محسوس کی گئی تاکہ قادیانیوں کا کذب اور ان کی جھوٹی نبوت کی کھوکھلی بنیادوں کی حقیقت کو مسلمانوں پر آشکار کیا جاسکے۔
کتاب کی طباعت واشاعت معیاری اور ٹائٹل کارڈ کا ہے۔
حلاوة الفم بذکر جوامع الکلم
یہ رسالہ شیخ محمد ہاشم ٹھٹھوی رحمة الله علیہ کی تالیف ہے او راس میں احادیث نبویہ میں سے جوامع الکلم کو جمع کیا گیا ہے ، یہ کل ایک سو بیس روایات ہیں او رساتھ ساتھ ان کے مصادر کو بھی ذکر کیا گیا ہے ۔ زیر نظر اشاعت پر حواشی وتعلیقات کا کام مولانا محمد ادریس سومرو نے جب کہ احادیث کے مصادر ومراجع کی تحقیق وتخریج جناب سلیم الله محمد قاسم نے کی ہے ۔ رسالے کی ابتداء میں مؤلف کا تعارف ، منہج تحقیق کی وضاحت اور خطی نسخوں کے عکس بھی دیے گئے ہیں اور آخر میں حروف تہجی کے اعتبار سے احادث کی فہرست ، مصادر ومراجع کی فہرست اور شیخ محمد ہاشم ٹھٹھوی رحمة الله علیہ کی مطبوعہ عربی تالیفات کی فہرست بھی شامل کی گئی ہے ، اس طرح رسالے کے کل صفحات 128 ہو جاتے ہیں ۔ عمدہ کاغذ پر یہ رسالہ کارڈ ٹائٹل کے ساتھ چھپا ہے اورملنے کا پتہ ہے: مکتبہ قاسمیہ، کنڈیارو، نوشہروفیروز، سندھ، پاکستان
المفتاح السامی شرح اردو شرح جامی
مؤلف: مولانا مفتی محمد طاہر مسعود
صفحات:908 سائز:20x30=8
ناشر: المیزان، الکریم مارکیٹ، اردو بازار لاہور، پاکستان
”المفتاح السامی“ کے نام سے یہ درس نظامی کے نصاب میں داخل علم نحو کی مشہور ومعروف کتاب ” شرح جامی“ کی اردو شرح ہے ، جو جامعہ مفتاح العلوم سرگودھا کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی محمد طاہر مسعود صاحب کے درسی افادات کا مجموعہ ہے، یہ دروس ابتداءً ٹیپ ریکارڈ کی مدد سے کیسٹوں میں محفوظ کرکے قلم بند کیے گئے اور پھر انہیں کتابی شکل میں لایا گیا، مفتی صاحب نے ان پر نظرثانی کرکے اصلاح وترمیم اور اضافے کیے اور درس کو تحریر کے انداز میں ڈھالا۔ جامعہ مفتاح العلوم سرگودھا کے مدرس مولانا محبوب احمد شرح جامی کے درس کی خصوصیات کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
” تنقیح عبارت کا خوب اہتمام ہوتا ہے۔
پہلے متن کے ہر ہر مسئلہ کی الگ عبارت پڑھوا کر اسے حل کیا جاتا ہے ، اس کے بعد شرح کو حل کیا جاتا ہے۔
شرح کی عبارت کو پہلے شرح وتوضیح کے انداز میں حل کرتے ہیں ، اس کے بعد پھر مروجہ متعارف طریقہ سے اسے سوال وجواب کے انداز میں بیان کرتے ہیں۔
اس کا فائد یہ ہوتا ہے کہ طلبہ متعلقہ بحث ومسئلہ کو پہلے عام انداز میں سمجھ لتے ہیں ، پھر سوال وجواب سمجھنا آسان ہوتا ہے ، خالی الذہن کو سوال وجواب سمجھانا انتہائی مشکل ہے۔
آپ کا ترجمہ انتہائی سلیس اور عام فہم ہوتا ہے ، جس سے متعلقہ مسئلہ کافی حد تک ذہن نشین ہو جاتا ہے اور آپ ترجمہ دوبار کرتے ہیں ، پہلا ترجمہ بحث کرنے سے پہلے عبارت سے واقفیت او رمطالعہ کی تازگی کے لیے ہوتا ہے اور دوسرا ترجمہ بحث سمجھانے کے بعد کرتے ہیں اور یہ ترجمہ تقریر کو کتاب پر منطبق کرنے کے لیے ہوتا ہے۔
آپ کے اس طرز تدریس کی وجہ سے طلباء کو سبق لکھنے کی چنداں ضرورت محسوس نہیں ہوتی بلکہ وہ آپ کی تقریر کو کتاب پر منطبق پاکر کتاب ہی سے سمجھ لیتے اور یاد کر لیتے ہیں،اسی وجہ سے آپ کی شرح جامی کی کاپی وامالیٴ دسیتاب نہ ہو سکے۔“
شرح جامی کی اردو شروحات میں یہ ایک عمدہ اور قابل قدر اضافہ ہے او ربعض خصوصیات میں دیگر شروحات سے ممتاز ومنفرد ہے ، لہٰذا علماء وطلباء کو اس سے استفادہ کرنا چاہیے،کتاب کا کاغذ درمیانہ او رجلد بندی مضبوط ہے۔