Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق رجب المرجب 1432ھ

ہ رسالہ

5 - 18
بدعت اور اس کے نقصانات
مولانا محمد احمد

آج کل عام طور پر عوام الناس کی طرف سے یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ مسلمانوں میں اس قدر فرقے بن چکے ہیں ، کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ کون سا فرقہ صحیح ہے او رکون سا غلط ؟ ہر فرقہ اپنے آپ کو صحیح اور دوسرے کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے ، تو آئیے! اس سوال کا جواب آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کی حدیث شریف میں تلاش کرتے ہیں!

اختلاف کے دور میں کون سی راہ پر چلیں؟
حضرت عرباض بن ساریہ رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف رخ فرما کر متوجہ ہوئے اور ایسا مؤثر وعظ فرمایا کہ اس کے اثر سے آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے اور دل خوف زدہ ہو کر دھڑکنے لگے، تو ہم میں سے ایک شخص نے عرض کیا، اے الله کے رسول ! یہ تو گویا ایسا وعظ ہے جیسے الوداع کہنے والے اور رخصت کرنے والے کا وعظ ہوتا ہے ( اگر ایسی بات ہے ) تو پھر آپ ہمیں وصیت فرمادیں۔

آپ نے فرمایا:” میں تمہیں وصیت کرتا ہوں الله تعالیٰ سے ڈرتے رہنے اور اولو الامر( خلیفہ) کا حکم سننے او رماننے کی ، اگرچہ وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو ، اس لیے کہ تم میں سے جو شخص میرے بعد زندہ رہے گا وہ بڑے بڑے اختلافات دیکھے گا، تو ( ایسی حالت میں ) تم میرے طریقے پر اورمیرے خلفائے راشدین، جنہیں ہدایت عطا کی گئی ہے ان کے طریقے کی پیروی لازم کر لینا او راسے مضبوطی سے تھام لینا اور دانتوں سے پکڑ لینا اور دین میں نئی نکالی ہوئی باتوں سے اپنے آپ کو الگ رکھنا اس لیے کہ دین میں نئی نکالی ہوئی ہر بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

حدیث سے ثابت شدہ باتیں
اس حدیث پاک سے درج ذیل باتیں معلوم ہوئیں:

رسول کریم صلی الله علیہ وسلم کے بعد زندہ رہنے والا بہت کثرت سے اختلاف دیکھے گا۔

سارے اختلافوں میں دو باتیں معلوم کی جائیں ،۱۔ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا طریقہ کیا تھا،۲۔ خلفائے راشدین یعنی حضرت ابوبکر، عمر، عثمان وعلی رضی الله تعالی عنہم کا طریقہ کیا تھا؟ ان پر عمل کیا جائے او راس کے علاوہ دوسرے طریقے خواہ کتنے خو ش نما معلوم ہوں انہیں چھوڑ دیا جائے۔

اگر چیز بظاہر یوں نظر آرہی ہے کہ وہ خلفائے راشدین کے دور میں شروع ہوئی ، تو اس بدعت نہیں بلکہ سنت سنت ہی قرار دیا جائے گا،کیوں کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کو خلفائے راشدین رضی الله تعالی عنہم کے طرز عمل پر اس قدر اطمینان تھا کہ اس کی پیروی کا حکم بھی دیا اور خلفائے راشدین رضی الله تعالیٰ عنہم کو مہدیین یعنی ہدایت یافتہ بھی قرار دیا، اب خلفائے راشدین رضی الله تعالی عنہم کے طریقہ پر عمل بھی درحقیقت اس حدیث پاک پر عمل کرنا ہے ۔

اگرکسی دینی کام کی اصل نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے دور میں نہیں ملتی ، اسے چھوڑنا ضروری ہے، کیوں کہ وہ سراسر گمراہی ہے۔

شرک کے بعد سب سے زیادہ برائی بدعت کی آئی ہے
حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ الله فرماتے ہیں: ”آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے بدعت کی جتنی مذمت فرمائی ہے شاید کفر وشرک کے بعد کسی او رچیز کی اتنی برائی نہیں کی ۔“ (اختلاف امت اور صراطِ مستقیم :74)

دین میں اضافہ الله تعالیٰ کے ہاں ناقابل قبول ہے
آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:” جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نئی بات نکالی تو وہ مردود ہو گی ۔“( بخاری:371/1)

بدعت کی نحوست کی وجہ سے سنت کے نور سے محرومی ہو جاتی ہے
آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:” جب کوئی قوم اپنے دین میں کوئی بدعت گھڑ لیتی ہے تو الله تعالیٰ اسی کے بقدر سنت اس سے چھین لیتے ہیں او رپھر قیامت تک ان کی طرف واپس نہیں لوٹاتے۔“ ( مشکوٰة:31/1)

نیز فرمایا:” جب کوئی قوم کوئی بدعت ایجاد کر لیتی ہے تو اس کی مثل سنت اس سے اٹھالی جاتی ہے ، اس لیے چھوٹی سے چھوٹی سنت پر عمل کرنا بظاہر اچھی سے اچھی بدعت ایجاد کرنے سے بہتر ہے ۔“ (ایضا)

بدعت شیطان کا جال ہے
حضرت صدیق اکبر رضی الله تعالی عنہ نقل فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:” ابلیس نے کہا میں نے انہیں گناہوں کے ذریعہ ہلاک کیا اور لوگوں نے مجھے استغفار کرکے ہلاک کیا، جب میں نے یہ دیکھا تو میں نے انہیں خواہشات نفسانی ( بدعات) سے ہلاک کیا، تو وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہدایت یافتہ ہیں اور استغفار نہیں کرتے۔“ ( الترغیب والترہیب:46/1)

پل صراط پر دیرنہ لگنے کا طریقہ
حضرت حسن بصری رحمہ الله فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اگر تم چاہتے ہو کہ پل صراط پر تمہیں دیرنہ لگے اور سیدھے جنت میں جاؤ تو الله تعالیٰ کے دین میں اپنی رائے سے کوئی نیا طریقہ پیدا نہ کرو۔ (سنت و بدعت بحوالہ اعتصام)

بدعت کی وجہ سے حوض کوثر کا پانی نصیب نہ ہو گا
آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:” میں حوض کوثر پر تم سے پہلے موجود ہوں گا، جو شخص میرے پاس آئے گا وہ اس کا پانی پئے گا او رجو ایک بارپی لے گا ،پھر اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی ، کچھ لوگ میرے پاس وہاں آئیں گے ، جن کو میں پہچانتا ہوں گا او روہ مجھے پہچانتے ہوں گے، مگر میرے اور ان کے درمیان رکاوٹ پیدا کردی جائے گی ، میں کہوں گا کہ یہ تو میرے آدمی ہیں۔ مجھے جواب ملے گا کہ آپ نہیں جانتے، انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا؟ یہ جواب سن کر میں کہوں گا:” پھٹکار، پھٹکار ان لوگوں کے لیے جنہوں نے میرے بعد میرا طریقہ بدل ڈالا۔“ (مشکوٰة:488)

بدعتیں کس قدر عام ہوں گی؟
حضرت حذیفہ رضی الله تعالیٰ عنہ نے فرمایا، خدا کی قسم! آئندہ زمانے میں بدعتیں اس طرح پھیل جائیں گی کہ اگر کوئی شخص اس بدعت کو چھوڑ دے گا تو لوگ کہیں گے کہ تم نے سنت چھوڑ دی۔ ( سنت وبدعت)

ہر سال بدعتوں میں اضافہ ہو گا
حضرت عبدالله بن عباس رضی الله تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ آئندہ لوگوں پر کوئی نیا سال نہیں آئے گا جس میں وہ بدعت ایجاد نہیں کریں گے اور کسی سنت کو مردہ نہیں کریں گے ، یہاں تک کہ بدعتیں زندہ اور سنتیں مردہ ہو جائیں گی۔ (ایضا)

اتباعِ سنت کیا ہے ؟
حضرت ابوعلی جوزانی رحمہ الله سے پوچھا گیا اتباع سنت کیا ہے ؟ فرمایاکہ بدعات سے اجتناب او ران عقائد واحکام کا اتباع جن پر پچھلے علمائے اسلام کا اتفاق ہے او ران کی پیروی کو لازم سمجھنا ۔ ( ایضا)

بدعتی کا کوئی عمل مقبول نہیں
رسول کریم ا نے فرمایا: ”الله تعالیٰ بدعتی کا نہ روزہ قبول کرتا ہے ، نہ نماز، نہ حج ، نہ عمرہ، نہ جہاد، نہ نفل، نہ فرض ، وہ اسلام سے اس طرح نکل جاتا ہے جس طرح آٹے سے بال نکل جاتا ہے ۔“ (الترغیب والترہیب:46/1)

بدعتی کی تعظیم کرنا ممنوع ہے
حضرت ابراہیم بن میسرة رضی الله تعالی عنہ نقل فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”جس شخص نے کسی بدعتی کی تعظیم کی تو اس نے اسلام کو گرانے میں مدد دی ۔“

بدعتی آں حضرت ا پر خیانت کا الزام لگاتا ہے
امام مالک رحمہ الله نے فرمایا جو شخص کوئی بدعت ایجاد کرتا ہے تو وہ گویا یہ دعوی کرتا ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ( معاذ الله) رسالت میں خیانت کی کہ پوری بات نہیں بتائی ( اور میں بتا رہا ہوں )۔ نیز فرمایا جو کام اس زمانے میں دین نہیں تھا وہ آج بھی دین نہیں کہا جاسکتا ۔ ( سنت و بدعت)

بدعتی سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والا ہے
الله تعالیٰ فرماتے ہیں :”آپ فرمائیے! کیا میں تمہیں بتلاؤں کہ کون لوگ اپنے اعمال میں سب سے زیادہ خسارے والے ہیں، وہ لوگ جن کی کوشش عمل دنیا کی زندگی میں ضائع اور بے کار ہو گئی او روہ یہی سمجھ رہے ہیں کہ ہم اچھا عمل کر رہے ہیں۔ “( سورة الکہف:104,103)

بدعتی پر توبہ کا دروازہ بند
آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:” الله تعالیٰ نے ہر بدعتی پر توبہ کا دروازہ بند کر دیا ہے ۔ ( مجمع)

بدعتی کی نماز اسے الله تعالیٰ کے قریب نہیں کرتی
حضرت حسن رحمہ الله نے فرمایا:” بدعتی جتنا زیادہ روزہ او رنماز میں مجاہدہ کرتا ہے اتنا ہی الله تعالیٰ سے دور ہو جاتا ہے۔“ نیز فرمایا: ” بدعتی کے پاس نہ بیٹھو ، وہ تمہارے دل کو بیمار کر دے گا۔“ ( سنت و بدعت)

بدعتی کو توبہ نصیب نہیں ہوتی
حضرت ابو عمر وشیبانی رحمہ الله فرماتے ہیں کہ بدعتی کو توبہ نصیب نہیں ہوتی۔

بدعتوں کے پھیلنے پر علمائے کرام کی ذمہ داری
آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:” جب میری امت میں بدعتیں پیدا ہو جائیں اور میرے صحابہ کو برا کہا جائے تو اس وقت کے عالم پر لازم ہے کہ وہ اپنے علم کو ظاہر کرے اور جو ایسا نہ کرے گا تو اس پر الله تعالیٰ اور فرشتوں اور سارے لوگوں کی لعنت ہے۔“

بدعت کیا ہے ؟
جو چیز آں حضرت صلی الله علیہ وسلم صحابہ کرام رضی الله تعالی عنہم، تابعین او رتبع تابعین رحمہم الله کے دور میں معمول ومروج نہ رہی ہو اسے دین کی بات سمجھ کر کرنا، بدعت کہلاتا ہے۔ (اختلاف امت:72)

لوگ بدعتوں میں کیوں مبتلا رہتے ہیں؟
اس کی پہلی وجہ جہالت ہے ، کہ اصل سنت ودین کا بہت سے لوگوں کو پتہ نہیں او رنہ سیکھنے کی طلب ہے۔

دوسری وجہ شیطان کا بہکانا ہے ، کہ شیطان بنی آدم کا بھلا کبھی نہیں چاہ سکتا ، وہ لوگوں کو بدعت کے نت نئے راستوں پر چلاتا ہے۔

تیسری وجہ شہرت پسندی کامرض ہے کہ چھپ کر صدقہ کرنے میں وہ دکھاوا کہاں ہو سکتا ہے۔ جو مسجدوں، گھروں اور سڑکوں کو سجانے میں ہوتا ہے۔

چوتھی وجہ غیر قوموں کی تقلید ہے کہ انہوں نے اہم شخصیات کے دن منائے تو مسلمان بھی ان کی دیکھا دیکھی دن منانے میں لگ جاتے ہیں۔( ملخص از اختلاف امت)

سنت اور بدعت کی پہچان
جس طرح اصلی نوٹ پورے پاکستان میں ایک ہوتا ہے ، جب کہ جعلی کئی طرح کے ، کمپنیوں کی مصنوعات اصلی ایک سی اور جعلی کئی طرح کی ہوتی ہیں، اسی طرح سنت او راس کا رنگ پوری دنیا میں ایک جیسا ہو گا جب کہ بدعات او ررسم ورواج ہر جگہ کے الگ ہوں گے ۔

رسول کریم صلی الله علیہ وسلم، صحابہ رضی الله عنہم، تابعین وتبع تابعین رحمہم الله کے مبارک زمانوں میں 12 ربیع الاول کی بدعات، محرم کی بدعات، صفر کو منحوس سمجھنا، رجب کے کونڈے، سوئم، چہلم، عرس، جنازہ کے بعد دعا ،قبر پر اذان اور عہد نامہ رکھنے کی کوئی ایک مثال بھی نہیں ملتی۔

قارئین کرام! حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ الله نے بہشتی زیور او راغلاط العوام میں ، مفتی محمد شفیع رحمہ الله نے ” سنت وبدعت “ نامی رسالے میں ، حضرت لدھیانوی رحمہ الله نے ” اختلاف امت اور صراطِ مستقیم“ میں ،مولانا سرفراز خان صاحب صفدر نے ” راہِ سنت“ میں بدعات جمع فرمائی ہیں ، مگر دین دار سے دین دار گھرانے کے حضرات ذرا اپنی خوشی او رغمی کے مواقع پر گھر کی خواتین کے معمولات کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ آج بھی ہم کس قدر بدعات او ررسم ورواج کے دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔

بہرحال حکمت وبصیرت سے، اگر ابھی سے ہم نے گھر کے افراد، بالخصوص خواتین کی ” ذہن سازی‘ نہ کی تو عین موقع پر ہمارا ان کو سمجھا نا فائدہ مند نہ ہو گا۔ الله کریم ہمیں سنتوں کو عام کرنے اور بدعات او ررسوم ورواج کو ختم کرنے کا ذریعہ بنائے!

وصلی الله علی سیدنا محمد والہ وصحبہ اجمعین
Flag Counter