Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق رجب المرجب 1432ھ

ہ رسالہ

18 - 18
***
جو تھا صحرا آپ نے اس کو گلستاں کر دیا
جناب انصار احمد کامل
23 اپریل 2011ء بروز ہفتہ جامعہ فاروقیہ کراچی، ثانی میں طلبہ کا عربی تقریری مقابلہ ہوا، تقریب میں حضرت شیخ الحدیث زید مجدہ، حضرت مولانا عبید اللہ خالد صاحب اور جامعہ کے درجہ علیا کے اساتذہ کرام شریک ہوئے، اس موقع پر ہندوستان سے تشریف لائے ہوئے معروف شاعر جناب انصار احمد کامل صاحب نے اپنا کلام پیش فرمایا، جو نذر قارئین ہے۔ (ادارہ)
ابتد کرتے ہیں اس کے نام سے جو ہے رحیم
مہربان بندوں پہ ہے اپنے جوہے بے حد کریم
بعد اس کے ہو ثنائے رحمت اللعالمین
جن کا مخلوقات میں ہمسر نہیں ثانی نہیں
دوستو اپریل کی تئیس دن شنبہ ہے آج
یاد رکھنا عیسوی سنہ بیس سو گیارہ ہے آج
جامعہ فاروقیہ ثانی کا اک جلسہ ہے آج
سچ اگر پوچھو یہاں پر حلقہٴ طلباء ہے آج
جس طرف دیکھو ادھر ہے آج طلبا کا ہجوم
فرش پر گویا اترآئے ہیں گَردوں سے نجوم
واقعی کیا خوب ہے جائے وقوع مدرسہ
دل نشین و دِل فریب و پرسکون و پرفضا
مدرسہ کے چار جانب آج کوہستان ہے
گویا اک پیش نظر عرفات کا میدان ہے
ہر عمارت جامعہ کی خوب صورت خوش نما
ایک مسجد بن رہی ہے لمبی چوڑی پُر ضیاء
اس ادارہ کے ہیں بانی رہبرِ راہ صفا
شاہ مولانا سلیم الله صاحب پُرضیا
درحقیقت یہ ہے مولانا ہی کی محنت کا پھل
دے صلہ بہتر انہیں اس کا خدائے لم یزل
آپ نے کس شان سے جنگل کو منگل کر دیا
دامنِ صحرا کو بھی گلہائے تر سے بھر دیا
جو تھا صحرا آپ نے اس کو گلستاں کر دیا
تیرگئی شام کو صبحِ درخشاں کر دیا
خالد وعادل کی محنت کیسے ہوتی رائیگاں
مہربان جب صاحبو ان پر ہے رب دو جہاں
آج تقریر وبیاں طلبا یہاں فرمائیں گے
اپنا اپنا آج سب جوہر یہاں دکھلائیں گے
اک طرح کا کمپٹیشن آج اس محفل میں ہے
آج ہو جائے گا ظاہر کون کس منزل میں ہے
دیکھنا یہ ہے کہ اول اس میں اب آتا ہے کون
جو مقرَر اس میں ہے انعام وہ پاتا ہے کون
یہ ادارہ مخزن علم رسالت آج ہے
شکر ہے یہ مطلع نور نبوت آج ہے
یہ ادارہ یا الہٰی حشر تک قائم رہے
اور اس کا فیص یا رب تا ابد دائم رہے
کرتا ہے کامل بصدمنت سرِ محفل دعا
کرلے اپنے فضل سے مقبول اے ربُ العُلا
Flag Counter