Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی صفر المظفر 1431ھ

ہ رسالہ

12 - 19
***
والدین کے ساتھ بہترین خیر خواہی
مولانا زین العابدین
عن ابی ھریرة قال: ترفع للمیت بعد موتہ درجتہ، فیقول: ای رب، ای شیء ھذہ؟ فیقال: ولدُک استغفرلک․
حضرت ابوہریرہ  سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا : مرنے کے بعد میت کا درجہ اونچا کر دیا جاتا ہے تو مرنے والا پوچھتا ہے اے پروردگار! یہ کیا چیز ہے؟ اس کو جواب دیا جاتا ہے کہ تیرے لڑکے نے تیرے لیے مغفرت کی دعا کی ہے۔
یہ حدیث اگرچہ حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ پر موقوف ہے، انہوں نے آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کی طرف نسبت نہیں کی ہے، مگر آخرت کے امور میں سے ہے جہاں عقل کی رسائی نہیں ہوتی، اس لیے حکماً مرفوع ہو گی ۔ یعنی آں حضرت صلی الله علیہ وسلم سے سن کر ہی ابوہریرہ نے فرمایا ہو گا اگرچہ آپ کی طرف نسبت نہیں کی۔
عن محمد بن سیرین قال: کنا عند ابی ھریرة لیلة، فقال: اللھم اغفرلابی ھریرة، ولامی، ولمن استغفرلھما․ قال محمد: فنحن نستغفرلھما، حتی ندخل فی دعوة ابی ھریرة․
محمد بن سیرین نے کہا کہ ہم لوگ ایک رات حضرت ابوہریرہ کے پاس تھے، اس وقت انہوں نے دعا کی یا الله! مغفرت فرما دے ابوہریرہ کی اور ان کی ماں کی او ران لوگوں کی جوان دونوں کے لیے مغفرت کی دعا کریں ، ابن سیرین نے کہا کہ ہم لوگ ان دونوں کی مغفرت کی دعا کرتے ہیں ،تاکہ ابوہریرہ رضی الله تعالی عنہ کی دعا میں ہم لوگ بھی شامل ہو جائیں۔
عن ابی ھریرة ان رسول الله صلی الله علیہ وسلم قال: اذا مات الانسان انقطع عنہ عملہ الا من ثلاث: صدقة جاریة، او علم ینتفع بہ، او ولد صالح یدعولہ․
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بندہ مر جاتا ہے تو اس کا عمل بند ہو جاتا ہے، مگر تین چیزوں سے بند نہیں ہوتا، چلتے رہنے والا صدقہ ، یا وہ علم جس سے نفع اٹھایا جائے، یا وہ اولاد جو اس کے لیے دعا کرے ۔
امام بخاری رحمة الله علیہ کا مقصد یہاں اس حدیث کے لانے سے یہ ہے کہ اولاد کو موقع ہے کہ ماں باپ کے مرنے کے بعدبھی ان کے ساتھ حسن سلوک کرتے رہا کریں، وہ اس طرح کہ ان کے لیے دعائے استغفار کرتے رہیں تو جو اس کے ماں باپ کے اعمال خود نہیں کر سکنے کی وجہ سے بند ہو گئے تھے اولاد کی دعا سے ان کا درجہ اور مرتبہ بڑھتا چلا جائے گا۔
توضیح وتشریح
کسی الله کے بندہ نے نماز شروع کی، بیچ ہی میں اس کاانتقال ہوگیا تو اس کی نماز وہیں سے ختم ہو گئی، لیکن اگر مسجد بنوادی تو جب تک لوگ اس میں نماز پڑھتے رہیں گے مرنے والے کو نماز کا ثواب ملتا رہے گا جہاں پانی دستیاب نہیں وہاں اگر کسی نے کنواں کھود وا دیا، یا ٹیوب ویل لگوا دیا تو جب تک لوگ اس سے پانی پیتے رہیں گے مرنے والے کو اس کا اجر ملتا رہے گا ، باغ یا مکان یا اور کوئی جائیداد فقراء ومساکین پر وقف کرکے مر گیا تو جب تک اس سے لوگ نفع اٹھاتے رہیں گے مرنے والے کو ثواب ملتا رہے گا۔ یہ صدقہ جاریہ ہوا کہ آدمی مر گیا اور اس کا صدقہ برابر چلتا رہا۔
دوسرا عمل علم ینتفع بہ ایسا علم کوئی چھوڑ گیا جس سے لوگ نفع اٹھا رہے ہیں، مثلاً کسی کو علم سکھایا گیا اور لوگ اس کے علم سے نفع اٹھا رہے ہیں، کوئی اچھی کتاب تصنیف کرکے مر گیا، اب لوگ جب تک اس کتاب سے نفع اٹھاتے رہیں گے مرنے والے کو برابر اجر ملتا رہے گا بشرط کہ اجر کی کتاب ہو۔ اگر گناہ کی کتاب لکھ گیا تو جب تک لوگ اس کتاب سے گمراہ ہوتے رہیں گے، لکھنے والے کو باربار گناہ ملتا رہے گا، جیسا کہ اچھا اور برا طریقہ ایجاد کرنے والے کا حکم ہے ویسا ہی تصنیف وتالیف کا بھی حکم ہے ۔
تیسرا عمل ولد صالح یدعولہ لڑکا اپنے ماں باپ کے ایک عمل سے پیدا ہوا ہے، جب اس کے ماں باپ مر گئے اور نیک بخت لڑکا ان کے لیے دعا کرتا رہے گا ان دونوں کو اجر ملتا رہے گا اسی طرح ماں باپ نے لڑکے کی تربیت کرکے اس کو صالح بنا دیا تو صالحیت کا کام جب تک لڑکا کرتا رہے گا اس کے ماں باپ اجر کے مستحق ہوتے رہیں گے ۔
عن ابن عباس، ان رجلا قال: یا رسول الله، إن أمی توفیت ولم توص، افینفعھا ان اتصدق عنھا؟ قال: نعم․
حضرت عبدالله بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا اے الله کے رسول ( صلی الله علیہ وسلم ) میری ماں مر گئیں اور کچھ وصیت نہ کر سکیں تو کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو میرا صدقہ ان کو نفع پہنچائے گا؟ آپ نے ارشاد فرمایا، ہاں!
امام ترمذی نے بھی اس حدیث کو کتاب الزکوة ، الصدقة عن ا لمیت کے باب میں ذکر فرمایا ہے، اس میں ولم توص کا لفظ مذکور نہیں ہے او راس میں اتنا اضافہ ہے کہ جب آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ ہاں! تمہارا صدقہ تمہاری ماں کو نفع پہنچائے گا تو اس آدمی نے کہا کہ حضرت میرے پاس ایک باغ ہے ،میں آپ کو اس کا گواہ بناتا ہوں کہ وہ باغ میری ماں کی طرف سے صدقہ ہے الخ۔

Flag Counter