پھر اپنا سر اٹھاؤ اور سیدھے کھڑے ہو جاؤ یہاں تک کہ ہر ہڈی (یعنی ہر جوڑ) اپنی جگہ لوٹ آئے، سو تم جب سجدہ کرو تو اپنی پیشانی کو زمین پر اچھی طرح ٹکا دو اور (مرغے کی طرح) ٹھونک نہ مارو، اور تمہارا روزہ رکھنا اس طرح ہونا چاہیے کہ روشن راتوں (والے دونوں) (یعنی ایام بیض) کے روزے رکھو یعنی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں (تاریخوں کے) دن کا۔ پھر انصاری صحابی کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اے انصاری بھائی! اپنی حاجت کے بارے میں سوال کرو اور اگر تم چاہو تو میں تمہیں اس بات سے آگاہ کر دوں جس کے بارے میں تم دریافت کرنے آئے ہو تو ان انصاری صحابی نے عرض کیا کہ اس بات سے پسندیدہ میرے لیے اور کیا بات ہو گی، آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم معلوم کرنے آئے ہو کہ جب تم بیت اللہ کا قصد کر کے اپنے گھر سے نکلتے ہو تو تمہیں کیا ثواب ملتا ہے اور تمہیں عرفات میں وقوف کرنے پر کیا ثواب ملتا ہے اور تمہیں اپنا سر منڈوانے پر کیا ثواب ملتا ہے اور تمہیں بیت اللہ کا طواف کرنے پر کیا ثواب ملتا ہے اور تمہیں جمرات کو کنکریاں مارنے کا کیا ثواب ملتا ہے؟ ان انصاری صحابی نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات (پاک) کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ (یعنی نبی بنا کر) بھیجا ہے میں ان ہی باتوں کے بارے میں سوال کرنے آیا ہوں۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حج کا ارادہ کر کے گھر سے نکلنے کے بعد تمہاری سواری (یعنی اونٹنی) جو ایک قدم رکھتی ہے تو تمہارے لیے ایک نیکی