ہیں، اللہ نے انہیں بلایا سو یہ لوگ حاضر ہو گئے اور انہوں نے اللہ سے سوال کیا سو اللہ نے ان کو عطا فرما دیا۔
فائدہ: احادیثِ بالا سے حاجی اور عمرہ کرنے والے کی فضیلت معلوم ہوئی اور ان کی قبولت دعا کا علم ہوا، لہٰذا حجاج کرام سے دعا کی درخواست بڑی خصوصیت سے کرنی چاہیے اور اس طرح کوئی عمرہ کے لیے جا رہا ہو تو اس سے بھی دعا کی درخواست کرے، ایک حدیث میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب عمرہ کا ارادہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے میرے چھوٹے سے بھائی! ہمیں اپنی دعا میں شریک رکھنا اور بھولنا نہیں۔ (ابوداؤد، ترمذي)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اکابر کو اصاغر سے یعنی اپنے چھوٹوں سے دعا کی درخواست کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، لہٰذا حج و عمرہ کے عازمین سے دعا کی التجا کا اہتمام ہونا چاہیے اور حجاج کرام اور معتمرین حضرات کو اپنے لیے اور اپنے جملہ متعلقین بلکہ پوری امت اسلامیہ کے لیے دعا کرنی چاہیے۔
مکہ مکرمہ سے پیدل حج کرنے کی فضیلت
عَنْ زَاذَانَ ، قَالَ : مَرِضَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَدَعَا وَلَدَهُ فَجَمَعَهُمْ ، فَقَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ الله ﷺ ، يَقُولُ : مَنْ حَجِّ مِنْ مَكَّةَ مَاشِيًا حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى مَكَّةَ ، كَتَبَ اللهُ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ سَبْعَ مِائَةِ حَسَنَةٍ ، كُلُّ حَسَنَةٍ مِثْلُ حَسَنَاتِ الْحَرَمِ ، قِيلَ: وَمَا حَسَنَاتُ الْحَرَمِ ؟ قَالَ : بِكُلِّ حَسَنَةٍ مِائَةُ أَلْفِ حَسَنَةٍ» رواه الحاكم وقال: صحيح