وہ بھی لبیک کہتے ہیں، اور اسی طرح زمین کے ختم ہونے تک یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔
وعن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي لله عليه وسلم قال: «ما أهلَّ مهل قط ولا كبر مكبِّر قط إلاّ بُشِّر، قيل يا رسول الله بالجنة؟ قال: نعم» رواه الطبراني بإسنادين رجال أحدهما رجال الصحيح . (مجمع الزوائد ٣/٢٢٤)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جب بھی تلبیہ پڑھنے والا بلند آواز سے تلبیہ پڑھتا ہے یا تکبیر کہنے والا تکبیر کہتا ہے تو اسے بشارت دے دی جاتی ہے۔ کسی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ کیا جنت کی بشارت دے دی جاتی ہے فرمایا ہاں۔ (طبراني)
بلند آواز سے تلبیہ پڑھنے کی ترغیب
عن زيد بن خالد رضي الله عنه: أن رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «جاء ني جبريل فقال: يا محمد، مر أصحابك فليرفعوا أصواتهم بالتلبية فإنها من شعار الحج» رواه ابن ماجه وابن خزيمة وابن حبان