علیہ وسلم نے فرمایا: اے ثقفی بھائی! بے شک انصاری مسئلہ پوچھنے میں تم سے سبقت لے گیا، تو انصاری نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! میں ان کو شروع کرنے کا موقع دیتا ہوں تو آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی ضرورت کے بارے میں سوال کرو اور اگر تم چاہو کہ میں تمہیں وہ بتا دوں جس کے بارے میں تم سوال کرنے آئے ہو، تو ان صحابی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اس سے اچھی میرے لیے اور کیا بات ہو گی، اس پر آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک تم اپنی رات کی نماز کے بارے میں، اپنے رکوع، اپنے سجدہ اور اپنے روزوں کے بارے میں اور اپنے غسل جنابت کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے آئے ہو، پس ان صحابی نے کہا: اس ذات (پاک) کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، بے شک میں اسی کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں، آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری رات کی نماز اس طرح ہونی چاہیے کہ رات کے ابتدائی حصہ میں اور آخری حصہ میں پڑھو، اور اس کے درمیان میں سو جاؤ، تو انہوں نے عرض کیا کہ اگر میں رات کے درمیانی حصہ میں نماز پڑھا کروں تو اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ تو آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اس کے بعد آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اب) تمہارے رکوع کے بارے میں بتاتا ہوں کہ جب تم (رکوع کا) ارادہ کرو تو اپنی ہتھیلیوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھ دو اور اپنی انگلیوں کو کھول دو،