لکھ دی جاتی ہے اور تمہارا ایک گناہ معاف کر دیا جاتا ہے اور جب تم عرفات میں وقوف کرتے ہو تو اللہ (تعالیٰ) آسمان سے دنیا پر تشریف لے آتے ہیں اور ملائکہ سے فرماتے ہیں کہ یہ میرے بندے دور دراز راستوں سے پراگندہ بال آئے ہیں، میری رحمت کی امید کیے ہوئے ہیں اور میرے عذاب سے خوف زدہ ہیں، حال آں کہ انہوں نے مجھے دیکھا نہیں ہے پس اگر یہ لوگ مجھے دیکھ لیتے تو ان کا کیا حال ہوتا، تو (اے سائل) اگر تیرے گناہ جمع کی ہوئی ریت (ذرات) کے برابر ہوں یا بارش کے قطروں کے برابر ہوں یا ایام دنیا کے برابر ہوں تب بھی (اللہ تعالیٰ) ان کو دھو دے گا (یعنی معاف فرما دے گا) اور تمہارا جمرات کو کنکریاں مارنے کا ثواب تمہارے رب کے پاس ذخیرہ کے طور پر محفوظ کر دیا جاتا ہے، اور تم جب اپنے سر کے بال حلق کراتے ہو تو تمہارے لیے ہر بال کے بدلے جب وہ زمین پر گرتا ہے ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے اور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے اور جب تم بیت اللہ کا طواف کرتے ہو تو تم اپنے گناہوں سے نکل جاتے ہو تم پر کوئی گناہ باقی نہیں رہتا۔ (روایت کیا ہے اس کو بیہقی نے دلائل نبوت میں اور بزار و طبرانی نے اور بزار کی سند کے جملہ راویوں کی توثیق کی، اور امام بیہقی نے بھی اس کو حسن قرار دیا ہے۔ اس حدیث کو ہم نے دلائل نبوت سے لیا ہے، حافظ منذری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث کو بزار اور طبرانی کے حوالہ سے نقل کیا ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ طواف کے بعد دو رکعتوں کا ثواب ایسا ہے جیسا کہ ایک عربی غلام کو آزاد کیا