پاک صاف حالت ہونی چاہیے۔
حجرِ اسود کو استلام کرنے کی فضیلت
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «ليبعثن الله هذا الركن يوم القيامة له عينان يبصر بهما ولسان ينطق به، يشهد علي من استلمه بحق». رواه ابن خزيمة . (صحيح ابن خزيمة (رقم٢٧٣٥))
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس رکن کو (یعنی حجر اسود کو) اللہ (تعالیٰ) قیامت کے دن اس حال میں اٹھائیں گے کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گے جن سے وہ دیکھے گا اور زبان ہو گی جس سے وہ بولے گا، گواہی دے گا اس کے حق میں جس نے اس کا استلام حق کے ساتھ کیا ہو۔
تشریح: استلام سے مراد بوسہ دینا ہے اور حق کے ساتھ استلام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایمان و تصدیق کے ساتھ یہ استلام کیا ہو۔
تنبیہ: ازدحام یعنی ہجوم کے وقت حجر اسود کے استلام کرنے میں اس بات کا خاص خیال رکھے کہ دوسروں کو دھکے نہ دے، کیوں کہ استلام سنت ہے اور کسی مسلمان کو تکلیف دینا حرام ہے، لہٰذا اگر استلام کا موقعہ نہ ہو تو اپنا ہاتھ حجر اسود پر لگا کر ہاتھ چوم لے اگر اس کا بھی موقع نہ ہو تو دور سے اشارہ کر کے اپنا ہاتھ چوم لے۔