Deobandi Books

الفاروق رمضان المبارک 1438ھ

ہ رسالہ

18 - 18
مبصر کے قلم سے

ادارہ
تبصرہ کے لیے کتاب کے دو نسخے ارسال کرنا ضروری ہے۔ صرف ایک کتاب کی ترسیل پر ادارہ تبصرے سے قاصر ہے۔ تبصرے کے لیے کتابیں صرف مدیر الفاروق یا ناظم شعبہ الفاروق کو بھیجی جائیں (ادارہ)

الجزء في فضائل القرآن
تالیف: مولانا طارق امیر خان
صفحات:410 سائز:20x30=18
ناشر: زمزم پبلشرز، اردو بازار، کراچی

زیر نظر کتاب میں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمة الله علیہ کے رسالے” فضائل قرآن“ کو بنیاد بنا کر قرآن مجید کے فضائل وآداب سے متعلق روایات کی تحقیق کرکے ان کا حکم بیان کیا گیا ہے ۔ کتاب میں جن روایات کی تحقیق پیش کی گئی ہے ان کو موضوع کے اعتبار سے پانچ ابواب میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔

باب اوّل میں تلاوت قرآن کے آداب، باب دوم میں تلاوت کے فضائل، باب سوم میں حافظ قرآن کے فضائل، باب چہارم میں قرآن سے غفلت پر وعیدیں او رباب پنجم میں بعض خاص سورتوں کے فضائل سے متعلق روایات کی تحقیق پیش کی گئی ہے، پہلے باب میں پچیس، دوسرے میں سترہ، تیسرے میں انیس، چوتھے میں نو اور پانچویں باب میں تیس حدیثیں جمع کی گئی ہیں، اس طرح اس کتاب میں قرآن مجید کے فضائل وآداب سے متعلق تقریباً سو روایات کی تحقیق پیش کر دی گئی ہے۔

احادیث کی تخریج، شواہد وتوابع کو ذکر کرنے کا اہتمام اور حدیث کے بارے میں ائمہ حدیث کے اقوال کے علاوہ ایک حدیث کی تحقیق میں جن امور کی ضرورت پڑ سکتی ہے کتاب میں ان کا اہتمام والتزام کیا گیا ہے۔ نیز مؤلف نے ائمہ حدیث کے کلام کی روشنی میں صحت وضعف وغیرہ کے اعتبار سے ہر حدیث کا حکم بیان کر دیا ہے او راگر کسی روایت سے متعلق ائمہ حدیث کا کلام نہیں مل سکا تو رجال سند او رمتعلقہ حدیث کے توابع وشواہد کی روشنی میں اس کا حکم لکھ دیا گیا ہے۔

کتاب میں چوں کہ زیادہ تر روایتیں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمة الله علیہ کے رسالے ”فضائل قرآن“ سے لی گئی ہیں، لہٰذا کتاب کی ابتدا میں حضرت شیخ الحدیث رحمة الله علیہ او ران کے مذکورہ رسالے کا مختصر تعارف بھی کرا دیا گیا ہے، جب کہ کتاب کے آخر میں آیات ، احادیث، رواة اور مصادر ومراجع کی فہارس بھی شامل کر دی گئی ہیں۔

فضائل قرآن کی تحقیق وتنقیح کی حوالے سے یہ ایک عمدہ ،معیاری اور مستند علمی کام ہے۔ اہل علم کوقرآن مجید کے فضائل وآداب سے متعلق روایات کی تنقیح کے حوالے سے اس سے استفادہ کرنا چاہیے۔

کتاب کا ورق اعلیٰ اور طباعت واشاعت معیاری ہے۔

تجلیات غورغشتوی
تالیف: مفتی محمد قاسم بجلی گھر
صفحات:394 سائز:23x36=16
ناشر: مکتبہ مولانا بجلی گھر، لالہ زار کالونی، علاقہ مولانا بجلی گھر، لنڈی ارباب روڈ، پشاور، خیبر پختونخواہ، پاکستان

یہ کتاب شیخ الحدیث حضرت مولانا نصیر الدین غورغشتوی رحمة الله علیہ کی سوانح حیات پر مشتمل ہے، جس میں قصبہ غورغشتی کی تاریخی حیثیت سے لے کر صاحب سوانح کے حالات زندگی، کمالات و امتیازات، کشف وکرامات اور افادات وملفوظات وغیرہ مختلف امور کو بیان کیا گیا ہے، کتاب کی ابتداء مقدمہ اور بزرگوں کے تأثرات سے کی گئی ہے اور پھر اس میں دس ابواب قائم کیے گئے ہیں۔

باب اوّل میں صاحب سوانح کا نسبی، علمی، عملی اور اصلاحی تعارف، باب دوم میں اساتذہٴ کرام اور مشائخ عظام کا تعارف، باب سوم میں احوال ومقامات، باب چہارم میں افادات وملفوظات ، باب پنجم میں صوفیانہ مسلک، باب ششم میں کشف وکرامات، باب ہفتم میں تدریسی وحدیثی خدمات، باب ہشتم میں مسئلہ حیات النبی صلی الله علیہ وسلم سے متعلق صاحب سوانح کا مسلک ومشرب، باب نہم میں ذوق اشعار اور باب دہم میں تحریک ختم نبوت میں صاحب سوانح کی خدمات پر گفت گو کی گئی ہے۔

مؤلف نے کتاب کو مرتب کرنے میں انتہائی محنت وسعی کی ہے اور مختلف شخصیات سے رابطے اور ملاقاتیں کرکے معلومات جمع کی ہیں۔ عرض احوال کے تحت وہ لکھتے ہیں:
” راقم الحروف نے پورے صوبہ خیبر پختوانخواہ کا چپہ چپہ چھان مارا او رجہاں کہیں احقر کو یہ معلوم ہوا کہ فلاں جگہ میں حضرت شیخ الحدیث صاحب رحمة الله علیہ کا کوئی شاگرد یا خلیفہ ومرید موجود ہے تو ان کے پاس جاکر اُن سے حضرت شیخ الحدیث صاحب رحمة الله علیہ کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں ۔ بعض مقامات ایسے تھے جہاں جانا ذرا مشکل تھا، مثلاً افغانستان، چترال، گلگت، کوہستان وغیرہ تو وہاں کے علماء سے اس طرح رابطہکیا کہ ان حضرات کے بیٹوں یا پوتوں کے موبائل نمبر حاصل کرکے ان سے بات کی، اپنا مدعا بیان کیا، انہوں نے ان حضرات سے میری بات کرائی او رمیں نے ان کی خدمت میں یہ عرض کیا کہ اگر آپ حضرات کو حضرت شیخ الحدیث صاحب رحمة الله تعالیٰ علیہ کے علم، تقویٰ، پرہیزگاری، للہیت، اخلاص، اندازِ درس، معمولات، کشف وکرامات وغیرہ کے واقعات یادہوں تو مہربانی فرماکر مجھے بتا دیں تاکہ میں ان کو محفوظ کر لوں۔ اس طریقے پر راقم یہ منتشر مواد تقریباً بارہ سال سے اکھٹا کرتا رہا اور اب قارئین کی خدمت میں پیش کر رہا ہے۔“

کتاب کے مضامین کو تحریر کے قالب میں ڈھالنے او ران میں زبان وبیان کی رعایت رکھنے کی ضرورت موجود ہے کہ اس میں مختلف مضامین جس طرح صاحب مضمون سے سنے گئے تھے انہیں تحریری قالب میں ڈھالے بغیر کتاب کا حصہ بنا دیا گیا ہے، ان میں زبان وبیان کی رعایت بھی نہیں ہے اورکمپوزنگ کی غلطیاں اس پر مستزاد ہیں۔ ان امور کی تلافی کے لیے اردو زبان سے اچھی مناسبت رکھنے والے کسی صاحب علم سے نظر ثانی کرالینا اور کتاب کی ترتیب وتالیف میں مزید محنت کرنا ضروری ہے۔

بہرحال شیخ الحدیث حضرت مولانا نصیر الدین غورغشتوی  کی حیات وخدمات کو منظر عام پر لانے کے حوالے سے یہ کتاب خشت اوّل کی حیثیت رکھتی ہے اور اس حوالے سے یہ ایک قابل قدر ،قابل داد اور لائق تحسین کاوش ہے۔

کتاب کا ورق عمدہ، جلد بندی مضبوط اور طباعت معیاری ہے۔

Flag Counter