Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق جمادی الاول 1438ھ

ہ رسالہ

17 - 18
زیادہ کی طرح کم بلڈ پریشر بھی خطر ناک

محترمہ رضوانہ
	
ہر فرد اپنے بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے کی کوشش کرتا ہے، اگر ایسی کوئی علامت ظاہر ہو جائے کہ بلڈ پریشر بڑھا ہوا ہے تو اسے معمول پر لانے کے لیے معالج کی ہدایت پر عمل کیا جاتا ہے اور ادویہ پابندی سے کھائی جاتی ہیں۔اسے پابندی سے صبح وشام چیک بھی کیا جاتا ہے ۔ ہائی بلڈ پریشر ( بلند فشارِ خون) دل کے لیے خطرناک ہوتا ہے اور گردوں پر بھی خراب اثر ڈالتا ہے۔ بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے کی کوشش توسبھی کرتے ہیں، لیکن بعض افراد اسے معمول کی سطح سے بھی کم رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ بہ ظاہر یہ کوشش اچھی نظر آتی ہے، لیکن اس سے سب کو آگاہ رہنا چاہیے کہ چند حالتوں میں بلڈ پریشر کا زیادہ کم ہونا مصیبت پیدا کر دیتا ہے، خاص طور پر اس حالت میں کہ پریشر اتنا ہلکا ہو جائے کہ خون دماغ تک اور بنیادی اعضا تک نہ پہنچ سکے۔ جب خون کی مطلوبہ مقدار بنیادی اعضا، یعنی دل، دماغ اور گردوں تک نہیں پہنچ پاتی اوراو کسی جن کی مطلوبہ مقدار بھی اعضا تک نہیں پہنچ پاتی تو اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مذکورہ اعضا کو مستقل یا عارضی طور پر نقصان پہنچتا ہے۔

کم بلڈ پریشر کو ” ہائپوٹینشن“(HYPOTENSION) بھی کہتے ہیں۔ یہ اگر کسی کو ہو جائے تو سر ہلکا ہو جاتا ہے،غنودگی طاری ہو جاتی ہے اوربعض اوقات انسان بے ہوش بھی ہو جاتا ہے۔ کم بلڈپریشر ہونے کی صورت میں دوسری علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔

ایک نارمل فرد کا بلڈ پریشر عوماً120/80 ہوتا ہے۔ زیادہ نمبر شریانوں میں اس دباؤ کو ظاہر کرتا ہے، جس کی وجہ سے دل سکڑتا اور شریانوں میں خون چھوڑتا ہے، جب کہ کم نمبر اس دباؤ کو ظاہر کرتا ہے، جس پر دل سکڑنے کے بعد اصلی حالت پر آجاتا ہے۔ بعض افراد میں کم بلڈ پریشر کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی، لیکن ان کی ریڈنگ عام طور پر کم ہوتی ہے، چناں چہ ایسے افراد کو ریڈنگ دیکھ کر کوئی دوا نہیں کھانی چاہیے، تاہم مستقل طور پر ریڈنگ اگر کم ہو تو بہتر ہو گا کہ کسی معالج سے رجوع کر لیا جائے۔

کم بلڈ پریشر ہونے کی وجوہ
پانی کی کمی… جب آپ مناسب مقدار میں پانی نہیں پیتے تو جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے، جس سے کم زوری ہو جاتی ہے،غنودگی اور تھکن طار ہو جاتی ہے ۔ پانی کم پینے سے بخار، قے اور دست بھی ہونے لگتے ہیں۔ زیادہ ورزش کرنے سے بھی پانی کی کمی ہو جاتی ہے، جس کی بنا پر بلڈ پریشر بھی کم ہو جاتا ہے۔

غذا میں حیاتین کی کمی … اگر آپ کے جسم کو حیاتین ب 12(وٹامن بی12) اور فولیٹ نہیں مل رہے تو جسم میں خون کے سرخ خلیے نہیں بن پائیں گے۔ ان کی کمی سے بھی بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے۔

تعدیہ اور حسّاسیّت
اگر آپ کے دورانِ خون میں تعدیہ ( انفیکشن) ہو جائے، تب بھی آپ کا بلڈ پریشر کم ہو سکتا ہے ۔ اسی طرح سے حسّاسیت ہو جائے تو حلق میں ورم ہو جاتا ہے اورسانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔ اس سے بھی بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے۔

خون کی کمی
کسی بھی وجہ سے آپ کے جسم میں خون کی کمی ہو جائے تو ایسی صورت میں بھی آپ کا بلڈ پریشر کم ہو سکتا ہے۔

دل کی تکلیف
دل کی بہت سی کیفیتوں مثلاً دل دھڑکنے کی رفتار کا کم ہونا، دل کے کسی والو (VALVE) میں خرابی یا دل کا دورہ پڑنے کی صورت میں بھی بلڈ پریشر کم ہو سکتا ہے۔

کھڑے ہونے پر یا کھانے کے بعد
بعض افراد جب بستر پر لیٹنے کے بعد اچانک کھڑے ہوتے ہیں تو ان کا سر ہلکا ہو جاتا او رچکر آنے لگتے ہیں۔ کچھ افراد جب کھانے کے بعد فوراً اٹھتے ہیں تو ان پر بھی ایسی ہی کیفیت طاری ہو جاتی ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ کھڑے ہوتے ہیں تو کششِ ثقل کی وجہ سے خون آپ کی ٹانگوں کی طرف زیادہ دوڑتا ہے یا آپ کھانا کھا چکتے ہیں تو خون اسے ہضم کرنے میں مدد دینے کے لیے ہاضمے کی نالی کی طرف دوڑتا ہے ، جب کہ آپ کا جسم اس کمی کو پورا نہیں کر پاتا ۔ چناں چہ آپ کو چکر آنے لگتے ہیں ۔ دل اگر تیزی سے دھڑکنے لگے اور معمول سے زیادہ خون پھینکنے لگے تو یہ کمی پوری ہو سکتی ہے ۔

ادویہ
کچھ مخصوص ادویہ ایسی ہوتی ہیں، جن کوکھانے سے بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے ۔ ان میں ہائی بلڈ پریشر کی ادویہ شامل ہیں۔ مثال کے طور پر رعشے کی یا اضمحلال وافسردگی ( ڈپریشن) دور کرنے والی ادویہ۔ صحت کے لیے دوائیں کھانا بہرحال ضروری ہے۔ ایسی ادویہ سے اگر بلڈ پریشر کم ہو رہا ہو تو ان کی مقدار کم کی جاسکتی ہے یا انہیں چھوڑا جاسکتا ہے ۔ بہرحال اس سے پہلے معالج سے مشورہ کرنا ضروری ہے ۔

علاج
اگر کسی فرد کو سر ہلکا محسوس ہوتا ہو یا اسے غنودگی کی شکایت رہتی ہو تو اسے علاج کی ضرورت کم ہوتی ہے، لیکن ان علامات کے ساتھ ہی اگر اس کا بلڈ پریشر کم ہو جائے تو اسے کسی معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔ اگر یہ علامت دل کی کسی بیماری ، ذیابیطس یا دوائیں موافق نہ آنے کے سبب ظاہر ہو رہی ہے تو معالج کے پاس ضرور جانا چاہیے۔

بلڈ پریشر کم ہونے کی کوئی خاص وجہ سمجھ میں نہ آرہی ہوتو اپنی غذا میں تبدیلی اور طرزِ زندگی میں ردّوبدل کیجیے۔ اس طرح سے بلڈ پریشر معمول پر آجاتا ہے۔

پانی زیادہ پییں
پانی زیادہ پینے سے جسم خشک نہیں رہتا اور خون کی مقدار بڑھ جاتی ہے، ورنہ دوسری صورت میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے اور بلڈ پریشر بھی کم ہو جاتا ہے۔

صحت بخش غذا کھائیے
اچھی او رمتوازن غذا میں بغیر چھنا آٹا، سبزیاں، پھل، بغیر چکنائی کا گوشت، مرغی او رمچھلی کا گوشت شامل ہیں۔ انہیں کھاتے رہنے سے آپ کے جسم کو سارے غذائیت بخش اجزا مل جاتے ہیں۔

تھوڑی تھوڑی مقدار میں دن میں کئی بار کھانے اور نشاستے والی غذائیں کم کرنے سے کھانے کے بعد بلڈپریشر کم نہیں ہوتا۔

نمک قدرے زیادہ کھائیے
نمک کے بارے میں عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ اسے زیادہ کھانے سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ چناں چہ معالجین ایسے افراد کو زیادہ نمک کھانے سے منع کرتے ہیں۔ جب صورتِ حال اس کے برعکس ہوتی ہے تو معالجین مریض کو نمک معمول سے قدرے زیادہ کھانے کی تاکید کرتے ہیں۔

اچانک کھڑے نہ ہوں
اچانک کھڑے ہونے پر بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہو تو فوراً کھڑے نہ ہوں، بلکہ بتدریج اُٹھیں۔ اسی طرح سے اگر آپ لیٹے ہوں تو فوراً ہی کھڑے نہ ہوں، پہلے بیٹھ جائیں، اس کے بعد رفتہ رفتہ کھڑے ہوں۔

Flag Counter