Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق شوال المکرم 1435ھ

ہ رسالہ

9 - 16
کیا فرماتے ہیں علمائے دین؟

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
	
DXN کمپنی کا طریقہ کار ، کمپنی کا ایجنٹ بننے کا حکم
سوال…کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمDXN نامی ایک کمپنی میں بحیثیتڈسٹری بیوٹر کام کر رہے ہیں جو ملائیشین کمپنی ہے اور 156 ممالک بشمول سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک میں کام کررہی ہے جومختلف بیماریوں کے لیے Mushroom( کھمبی) سے دوائیاں تیار کرتی ہے جو اپنی پروڈکٹس خود تیار کرتی ہے ( کھمبی اگانے سے پیکنگ تک) جس میں کسی قسم کے ٹی وی یا اخبار میں اشتہار نہیں دیے جاتے اور کسی ہول سیلر کے ذریعے بھی سپلائی نہیں کرتے،بلکہ ڈائریکٹ ڈسٹری بیوٹر تک پہنچاتے ہیں اور پیسے اشتہارات میں لگانے کے بجائے اپنے ڈسٹری بیوٹرمیں تقسیم کرتے ہیں۔

کمپنی کہتی ہے آپ ایک چھوٹی سی خریداری سے ہمارے ڈسٹری بیوٹر بن سکتے ہیں، جس میں آپ کو کمپنی اپنی پروڈکٹ، کمپنی کا فولڈر، معلوماتی”سی ڈی، ویلکم لیٹر“ اور کمپنی کا کارڈ دیتی ہے کمپنی کہتی ہے۔ کہ آپ پہلے خود پروڈکٹس استعمال کریں کہ آیا یہ فائدہ مند ہے یا نہیں؟ مطمئن ہونے کے بعد آپ دوسروں کو بتائیں۔ اگر کسی کو کوئی بیماری ہے ، جیسے کینسر، دل کی بیماری، شوگر اور ان جیسی تمام بیماریوں کا اپنے ذریعے علاج کراسکتے ہیں اور فائدہ حاصل کر سکتے ہیں او راگر کوئی بیروز گار ہے یا کم آمدن سے پریشان ہے تو آپ ان کو بھی اپنے ساتھ شامل کراسکتے ہیں اور جس میں کوئی ٹائم کی پابندی نہیں، آپ فل ٹائم بھی کر سکتے ہیں پارٹ ٹائم بھی۔ اگر کوئی ممبر کسی مریض کا علاج کروانا چاہتا ہے تو پہلے مریض کو ڈاکٹر سے یا کسی سینٹر سے چیک کرواتا ہے او رڈاکٹر سینٹر کی تجویز کردہ پروڈکٹ مریض کو اپنے کارڈ کے ذریعے دلواتا ہے۔ DXN میں ڈاکٹر بھی موجود ہوتے ہیں او رڈاکٹر فری چیک اپ کرتا ہے، صرف مریض کو دوائیوں کے پیسے دینے پڑتے ہیں اوراگر کوئی کام کرنا چاہتا ہے DXN کا Distributor بن کر تو اس کو یہ سارا طریقہ کار بتایاجاتا ہے اگر وہ راضی ہو جاتا ہے تو اس کو ممبر بنایا جاتا ہے اگر وہ راضی نہیں ہوتا تو کوئی زور زبردستی نہیں کرتا او رکمپنی ہفتے میں دو سے تین بار نئے آنے والوں کو ٹریننگ بھی دیتی رہتی ہے، جس میں مارکیٹنگکرنے کا طریقہ پروڈکس کی معلومات او ربیماریوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے ٹرینر پاکستانی بھی ہوتے ہیں اور دیگر ملکوں کے بھی ہوتے ہیں جس میں ملائیشیا اور سعودی عرب کے ٹریز سر فہرست ہیں۔

کمپنی کا بونس دینے کا طریقہ
آپ نے پہلی بار کمپنی سے خریداری کی اور 6%کے حصے دار بن گئے مثال کے طور پر ایک پروڈکٹ کی قیمت ہے 1500 اور اس کے پوائنٹ ہیں 20 اور سیل Value ہے 8.45 امریکی ڈالراب اس کی جو سیل Value ہے اس کا 6% آپ کو ملے گا، ہر پروڈکٹ کی الگ الگ قیمت اور سیل Value ہے، جیسے جیسے آپ کے پوائنٹ پروڈکٹ کو سیل کرنے کی وجہ سے بڑھتے جائیں گے، آپ کے بونس کا پرسنٹیج بھی بڑھتا جائے گا او رکمپنی ایک ٹارگٹ دیتی ہے کہ آپ نے 100 پوائنٹ ہر مہینے کرنے ہیں اگر 100 پوائنٹ آپ نہیں کر سکے تو آپ کو بونس نہیں ملے گا۔

پوائنٹ(PV) اور پرسنٹیج کی تفصیل
81PV سے 299PV تک 6% سیل Value بونس
300 سے999 تک 9%
1000 سے1999 تک 12%
2000 سے3249 تک 15%
3250 سے4449 تک 18%
4500 تک(Star Agent) 25% یہاں کمپنی ایک عہدہ دیتی ہے (اسٹار ایجنٹ) اگر اس کے علاوہ اور ترقی کرنا چاہتے ہیں تو اپنی ٹیم بنا کر اور آگیجاسکتے ہیں اگر آپ نے اپنے ساتھ کسی کو شامل کر لیا تو وہ جتنے پوائنٹ کرے گا اس کو بونس نہیں بلکہ اس کے پوائنٹ آپ کو بھی ملیں گے Group Point کی صورت میں

ٹیم کی تفصیل
آپ کے Team Members جتنے پوائنٹ کریں گے اتنے ہی آپ کے پاس add ہو جائیں گے، مگر جب تک آپ کے ذاتی 100 پوائنٹ نہیں ہوں گے، آپ کو بونس نہیں ملے گا۔
یہ ہے ہماری کمپنی کا طریقہ کار۔ برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں کہ یہ کار وبار کا طریقہ اسلام میں جائز ہے کہ نہیں؟

جواب… واضح رہے کہDXN، ایک ملٹی لیول مارکیٹنگ کمپنی ہے، ” ملٹی لیول مارکیٹنگ“ کو اردو میں ” مختلف السطح تجارت“ کہتے ہیں، اس تجارت میں ایک آدمی کمپنی کا ممبر بنتا ہے، پھر چند دوسروں کو ممبر بناتا ہے ، پھر یہ سب اپنے تحت بہت سارے لوگوں کو ممبر بناتے ہیں۔ ” مختلف السطح“ اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں ہرممبر کی سطح اور حیثیت برابر نہیں ہوتی ، بلکہ جو پہلے شامل ہوتے ہیں ان کی اونچی، زیادہ نفع والی اور بعد میں شامل ہونے والوں کی نیچی اور کم نفع والی سطح اور حیثیت ہوتی ہے ۔

اس مارکیٹنگ میں ” پائرامیڈاسکیم“ کے مطابق کام ہوتا ہے، پائرامیڈ ” مخروطی“ اور ”ہرامی“ شکل کو کہتے ہیں ، یعنی پہلے ایک ممبر ہوتا ہے ، پھر اس سے متصل ممبران بڑھتے اور پھیلتے چلے جاتے ہیں ۔ اس طریقہ کار میں کمپنی کی مصنوعات کھلی مارکیٹ میں فروخت نہیں ہوتیں ، بلکہ پہلے صرف ممبر کو مصنوعات دی جاتی ہیں اور پھر ممبر کے ذریعے خریدار کو وہ مصنوعات ملتی ہیں، ساتھ ہی کمپنی کی طرف سے اس بات کی بھی ترغیب دی جاتی ہے کہ آپ مزید ممبر بنائیں، کمپنی کی مصنوعات فروخت کریں، اس پر کمپنی آپ کو کمیشن/ منافع دے گی ، پھر یہ کمیشن صرف ان خریداروں تک محدو دنہیں ہوتا جن کو اسے پہلے شخص نے ممبر بنایا ہے بلکہ ان ممبروں سے آگے جتنے ممبر بنتے ہیں ، ان کی خریداری پر بھی اس شخص کو کمیشن ملتا ہے۔

ایسی کمپنیوں کا مقصد مصنوعات بیچنا نہیں ہوتا بلکہ کمیشن اور منافع کا لالچ دے کر لوگوں کو کمپنی کا ممبر / ڈسٹری بیوٹر بنانا ہوتا ہے ایک تصوراتی اور غیر حقیقی منافع اور کمیشن کا وعدہ کرکے لوگوں کو کمپنی میں شامل کر لیا جاتا ہے، کمیشن کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی سی ہوتی ہے او رمصنوعات ثانوی درجہ رکھتی ہیں اورمعاملات میں مقاصد ومعانی کا اعتبار ہوتا ہے ، الفاظ و عبارات کا نہیں۔

اس طرح کی کمپنیوں کی مصنوعات کی قیمتیں بھی بازار میں موجود ہم مثل مصنوعات سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہیں ” گولڈن کی انٹرنیشنل“ کے نام سے اسی طرز کی ایک کمپنی پہلے منظر عام پر آئی تھی اور اس میں سب سے زیادہ ممبرا ن کو جو چیز خریدنے کی رغبت دی جاتی تھی ، وہ ایک فوڈ سپلیمنٹ تھا، جس سے کینسر، شوگر، ہیپاٹائیس سمیت کئی بیماریوں کا جادوئی علاج کرنے کا دعویٰ کیا جاتاتھا۔ اس کی قیمت 19000 روپے تھی۔ اسی لیے کمپنی کی کوئی بھی مصنوع آپ کو کھلی مارکیٹ یا کسی بھی بڑے سپر مارکیٹ یا میڈیکل اسٹور میں نظر نہیں آئے گی ، قیمت کی زیادتی کی وجہ سے ایک عام خریدار، ان کی مصنوعات نہیں خریدتا، لہٰذا ڈسٹری بیوٹر کے پاس اچھی خاصی مقدار میں اسٹاک جمع ہو جاتا ہے اور آخر میں وہ انہیں مصنوعات کو نقصان میں بیچتا ہے، ایسی کمپنیوں سے جڑے ہوئے اکثر لوگوں کا انجام معاشی طور پر بہتُ برا ہوا ہے۔

”پائرا میڈاسکیم“ سودی نظام کے متشابہ ہے بلکہ اس سے بھی بدتر ہے۔ اس میں اوپر کے ممبر ان کے پاس دولت جمع ہونے لگتی ہے او رنیچے کے ممبر ان دولت سے محروم رہتے ہیں ، عالمی پیمانے پر بھی اس طریقہ کار کو مسترد کیا جاتا ہے کہ اس میں ممبر سازی کے ذریعہ پورا معاشرہ لپیٹ میں آکر اقتصادی بحران کا شکار ہو جاتا ہے ۔ سودی نظام کی ایک بڑی خرابی دولت کی غلط تقسیم کار ہے او راس مارکیٹنگ میں یہ خرابی سود سے بھی زیادہ ہے۔

DXN کمپنی کے اپنے ہی قوانین اور ضوابط میں بعض ایسی باتیں لکھی ہیں کہ جس سے اس کمپنی کے اصل چہرہ اور اس کے مقصد کا پتہ لگانا کوئی مشکل نہیں ، مثلاً یہ کہ آپ نے سوال میں اس بات کی وضاحت کی ہوئی ہے کہ DXN کمپنی مختلف بیماریوں کے لیے کھمبی سے ” دوائیاں “ تیار کرتی ہے ۔

سوال میں یہ بھی مذکور ہے :” کمپنی کہتی ہے آپ پہلے خود پروڈکٹس استعمال کریں کہ آیا یہ فائدہ مند ہے یا نہیں ، مطمئن ہونے کے بعدآپ دوسروں کو بتائیں کہ ” اگر کسی کو کوئی بیماری ہے جیسے کینسر، دل کی بیماری، شوگر، اوران جیسی تمام بیماریوں کا اپنے ذریعے علاج کراسکتے ہیں۔“

جب کہ کمپنی نے اپنے ” قوانین اور ضوابط“ میں اس بات کا سرے سے انکار کیا ہے، ملاحظہ ہو:
"A distributor shall not make medical claim for any product nor specifically prescribe any given product as suitable for any ailment, as that type or representation implies the product are drugs rather than cosmetics or nutritionals. Under no circumstances should any product be linked to drug products prescribed for treatment of specific ailments." (Rules and regulation on DXN's website)

ترجمہ:” ڈسٹری بیوٹر کمپنی کی کسی بھی پرا ڈکٹ ( مصنوع) کے بارے میں کسی قسم کا طبی دعویٰ نہیں کرے گا اور نہ ہی کسی بیماری کے لیے کمپنی کی مصنوعات تجویز کرے گا ،کیوں کہ اس قسم کی باتوں اور دعووں سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کمپنی کی مصنوعات ”ڈرگس“‘ ( دوائیں) ہیں، جب کہ ایسا نہیں ہے۔ کسی بھی صورت میں کمپنی کی کوئی بھی پروڈکٹ کو کسی بھی خاص مرض یا بیماری کے لیے دوا سمجھ کر تجویز ( پریسکرائپڈ) نہیں کیا جائے گا۔“

کمپنی کی اپنی وضاحت سے یہ بات واضح ہوگئی کہ کمپنی کی مصنوعات ” ادویات“ نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں کسی قسم کی بیماری کے لیے دوائیاں سمجھ کر تجویز کیا جائے، جب کہ آپ نے سوال میں لکھا کہ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ آپ اس سے کسی بھی بیماری کا علاج کراسکتے ہیں۔ اس طرح کی باتیں کمپنی کی مصنوعات کے کاروبار کو مشکوک بناتی ہیں۔

ملٹی لیول مارکیٹنگ کمپنیوں کے طریقہ کار میں عموما دھوکہ ہوتا ہے، وہ ظاہر ایسا کرتی ہیں جیسے ان کا مقصد مصنوعات کا بیچنا ہے جب کہ ایسا نہیں ہے۔ بلکہ خریدار بھی عام طور پر ڈسٹری بیوٹر بننے کے لیے ہی ان کی مصنوعات خریدتا ہے، نہ کہ اپنے ذاتی استعمال کے لیے۔ اسی طرح وہ اپنے آگے اوروں کو ڈسٹری بیوٹر بنانے کے لیے لمبے لمبے کمیشن کا وعدہ کرتے ہیں ، جو ایک طرح سے دھوکہ بھی ہے او رجوئے کی ایک شکل بھی کہ ڈسٹری بیوٹر ان کی مصنوعات کمیشن او ربونس کی امید پر خرید رہاہے، جس کا ملنا کوئی یقینی نہیں۔

غرر کی بھی صورت یہاں پائی جارہی ہے کہ ڈسٹری بیوٹر کو ایک اچھی خاصی رقم صرف کرنے کے بعد بھی یہ پتہ نہیں ہے کہ آیا وہ ان مصنوعات کے لیے خریدار ڈھونڈپائے گا یا نہیں، اسی طرح کیا اپنے آگے اور ڈسٹری بیوٹر بنا پائے گا کہ ان کی آمدنی سے وہ کمیشن اور بونس حاصل کرسکے؟

او رجب مصنوعات خریدنا مقصد ہی نہیں ہے، صرف کمیشن اور بونس حاصل کرنا مقصد ہے توپھر یہ معاملہ ایک طرح سے سود کے بھی مشابہ اور قریب ہے کہ یہاں پیسے کے بدلے میں پیسوں والا معاملہ کیا جارہا ہے۔

ملٹی لیول مارکیٹنگ کمپنیوں میں عموماً یہ خرابی بھی لازم آتی ہے کہ بلاواسطہ کسی کو ممبر بنانے میں ڈسٹری بیوٹر/ ممبر کی محنت کا دخل ہوتا ہے، جس کی اجرت لینا جائز ہے، لیکن بغیر کسی محنت ومشقت کے بالواسطہ بننے والے ممبروں او ران کی آگے خریدوفروخت کی وجہ سے ملنے والی اجرت لینا جائز نہیں۔

DXN نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ کوئی ڈسٹری بیوٹر کمپنی کا ملازم نہیں ہے،، یعنی اجیر نہیں ہے:
"A distributor shall not claim or represent as an employee of having employment relationship with DXN" (Rules and regulation on DXN's website)
ترجمہ:” ڈسٹری بیوٹر، اپنے آپ کو ڈی ایکس این کمپنی کے ملازم ہونے کا ہر گز دعویٰ نہیں کر ے گا۔“

لہٰذا جب ڈسٹری بیوٹر کی حیثیت اجیر، ملازم یا ایجنٹ کی نہیں ہے تو متعین ہو گیا کہ اس کی حیثیت مشتری ( خریدار کی ہے او رجب اس کی حیثیت خریدا رکی ہے تو کمپنی کا اس پر مختلف شرائط اور پابندیاں لگانا خریدار کی خود مختاری کے خلاف ہے، جس کی شریعت اجازت نہیں دیتی۔ مثلا: کمپنی ڈسٹری بیوٹر کو اس بات کا پابند کرتی ہے کہ جتنی قیمت کمپنی کی طرف سے متعین ہے ، ڈسٹری بیوٹر اسی قیمت پر بیچنے کا پابند ہے، اس سے کم یا زائد پر نہیں بیچ سکتا، ایسی شرط مفسد عقد ہے کیوں کہ یہ مشتری کی خود مختاری کو سلب کرتی ہے ۔ اسی طرح کمپنی اپنے ڈسٹری بیوٹر کو اس بات کا بھی پابند کرتی ہے کہ وہ ان مصنوعات کو کھلی مارکیٹ میں نہیں بیچ سکتا، بلکہ کھلی مارکیٹ میں مصنوعات بیچنا کمپنی کے ضابطے کی صریح خلاف ورزی شمار کی جاتی ہے او راس پر ممبر شپ منسوخ کر دی جاتی ہے ۔ ڈی ایکس این کمپنی کا ہی قانون ملاحظہ ہو۔
"DXN's products are strictly prohibited from being sold or exhibited in grocery shops, stores, mini markets/super markets or trade fair." (Rules and regulations on DXN's website)
ترجمہ:”ڈی ایکس این کی مصنوعات کو دکان، اسٹورز، سپر مارکیٹ میں بیچنا یا نمائش کرنا سخت منع ہے۔“

اسی طرح کمپنی کے علم میں لائے بغیر کوئی ڈسٹری بیوٹر تشہیری مقاصد کے طور پر اپنی مرضی سے کوئی بھی پراڈکٹ کسی کو تخفةً نہیں دے سکتا، یعنی مصنوعات کے بیچنے کے حوالے سے کئی طرح کی پابندیاں کمپنی کی طرف سے عائد کی جاتی ہیں، جو کہ شریعت کے ضابطے او رمشتری (خریدار) کی خود مختاری کے صریح خلاف اور اس طرح کی شرائط عقد کو فاسد کرتی ہیں کیوں کہ مشتری کو شرعاً اس بات کا اختیار ہے کہ وہ اپنی چیز کو جہاں چاہے، جس قیمت پر چاہے، بیچے۔

کمپنی کی ویب سائٹ پر موجود”قوانین وضوابط“ ملاحظہ ہوں:
"The selling price of any DXN product is determined by DXN and no distributor shall be allowed to reduce or increase the price including by way of tampering with the selling price as affixed or determined by DXN on the label or packaging of the product."
ترجمہ:” ڈی ایکس این کمپنی کی مصنوعات کی قیمت خرید، ڈی ایکس این کمپنی کی طرف سے متعین ہے اور کسی ڈسٹری بیوٹر کو اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ اس قیمت میں کسی بھی قسم کا ردوبدل کرے۔“

"A distributor is not allowed to deliver, distribute or sell any products by way of discounts, free gifts, promotion that in aggregate or in any how is confirming the products are distributed or sold below the selling price so determined and permitted by DXN, unless the discounts, free gifts, or promotion is organized and approved by DXN."
ترجمہ:” ڈسٹری بیوٹر کو ہر گز اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ وہ ڈی ایکس این کمپنی کی مصنوعات کو رعایتی قیمت پر کمپنی کے علم میں لائے بغیر فروخت کرے، اسی طرح وہ اس بات کا بھی مجاز نہیں کہ وہ کمپنی کی اجازت کے بغیر، پروموشن یا تحفةً کمپنی کی مصنوعات کو تقسیم کرے، الایہ کہ اسے کمپنی کی طرف سے اس بات کی اجازت ہو۔“

لہٰذا کمپنی کا اپنے ڈسٹری بیوٹر کو اس قسم کی شرائط کا پابند کرنا جب کہ ڈسٹری بیوٹر کمپنی کا ملازم یا ایجنٹ نہیں، شرعاً جائز نہیں، اس طرح کی شرائط سے عقد فاسد ہو جاتا ہے، مشتری کی خود مختاری سلب ہو جاتی ہے ۔

لہٰذا یہ ایسا کاروبار ہے جس میں جھوٹ، دھوکہ شامل ہے، سود قمار اور غرر کا شائبہ ہے او رعقد میں اس قسم کی شرائط ہیں جو مفسد عقد ہیں، اس لیے ملٹی لیول مارکیٹنگ کمپنی سے ڈسٹری بیوٹر شپ کا معاملہ کرنا جائز نہیں۔

اوراگر بالفرض ان کے طریقہ کار میں دھوکہ، سود، جوا اور غررنہ بھی ہو تو بھی ان کے قوانین و ضوابط میں موجود خلاف شریعت باتوں کی وجہ سے ڈی ایکس این کمپنی کے ساتھ ڈسٹری بیوٹر شپ کا معاملہ کرنا جائز نہیں۔

قال الله تبارک وتعالی:﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ لاَ تَأْکُلُواْ أَمْوَالَکُمْ بَیْْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾․ (النساء:29)
﴿ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْْطَانِ فَاجْتَنِبُوہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُون﴾․ (المائدہ:90)
وأیضا:﴿وَأَحَلَّ اللّہُ الْبَیْْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا﴾․ البقرة:275)
و فی الحدیث:”نہی رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بیع الحصاة وعن بیع الغرر․“ ( صحیح البخاری، حدیث رقم:1513)
”العبرة في العقود للمقاصد والمعاني لا للألفاظ والمباني․“ (شرح القواعد الفقھیة، القاعدة الثانیة، ص:55،ط: دارالقلم)
”نہی النبی صلی الله علیہ وسلم عن بیع وشرط کما رواہ عمر وبن شعیب رضي الله عنہ…
کل شرط لا یقتضیہ العقد ولا یلائمہ وفیہ منفعة لأحد المتعاقدین أو للمعقود علیہ وھو من أھل الاستحقاق ولم یجر العرف بہ ولم یرد الشرع بجوازہ فلا بد فی کون الشرط مفسدا للبیع․“ (البحر الرائق، کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، ص:139، 140 ج:6، دارالکتب العلمیة)․

Flag Counter