Deobandi Books

ماہنامہ الابرار جولائی 2010

ہ رسالہ

6 - 14
خزائن الحدیث
ایف جے،وائی(July 14, 2010)

وَجَبَتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَابِّیْنَ فِیَّ وَالْمُتَجَا لِسِیْنَ فِیَّ وَالْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ

(مؤطا مالک،کتابُ الجامع،باب ماجآء فی المتحابین فی اﷲ،ص:۷۲۳)

ترجمہ: میری محبت ان لوگوں کے لیے واجب ہوجاتی ہے جو میری وجہ سے آپس میں محبت کرتے ہیں اور میری محبت میں آپس میں مل بیٹھتے ہیں اور میرے لیے آپس میں ایک دوسرے کی زیارت کرتے ہیں اور میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔

یہ اللہ والی محبت اتنی بڑی نعمت ہے کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وَجَبَتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَابِّیْنَ فِیَّجو لوگ میری وجہ سے آپس میں محبت کرتے ہیںمیری محبت ان کے لیے واجب ہو جاتی ہے یعنی احساناََ اپنے ذمہ واجب کر لیتا ہوں۔ میں ان سے محبت کرنے لگتا ہوں جس کی برکت سے وہ مجھ سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ پھر فرماتے ہیں کہ مگر صرف قلبی محبت پر اکتفا نہ کرو جسم کو بھی اللہ والوں کے پاس لے جائو کیونکہ قلب چل نہیں سکتا قالب کے ذریعہ جائے گا لہٰذا فرمایا وَالْمُتَجَا لِسِیْنَ فِیَّ اپنے قلب کو قالب کی سواری پر لے جائو اور اللہ والوں کے پاس جا کر بیٹھو اس کے بعدوَالْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ فرمایا اور ایک دوسرے کی زیارت کرتے رہو، وہیں نہ رہ جائو کہ بال بچوں کو اور ذریعۂ معاش و تجارت کو چھوڑ دو اور اس کے بعد وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّہے کہ یہ بندے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔ یہ نہیں کہ جان لے لینا لیکن مال کی بات نہ کرنا۔ گر جاںطلبی مضایقہ نیست ور زر طلبی سخن درین ست۔ لہٰذا ایک دوسرے پر خرچ بھی کرو۔ صوفیاء کو اللہ نے یہ نعمت بھی عطا فرمائی ہے کہ ایک دوسرے پر خرچ بھی کرتے ہیں۔

(فیوضِ ربانی، صفحہ:۱۰)

صحبتِ اہل اللہ کے عبادت سے افضل ہونے کی وجہ

حضرت حکیم الامت نے مفتی شفیع صاحب سے فرمایا کہ ایک شاعر نے جو کہا ہے کہ اہل اللہ کی صحبت سو سال کی اخلاص والی عبادت سے بہتر ہے یہ اس نے کم کہا ہے، اللہ والوں کی صحبت ایک لاکھ سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ وجہ یہ ہے کہ اللہ والوں کی صحبت سے اللہ ملتا ہے اور کثرتِ عبادت سے ثواب ملتا ہے۔ اور اہل اللہ کی صحبت کے عبادت سے افضل ہونے کی دلیل بخاری شریف کی یہ حدیث ہے کہ مَنْ اَحَبَّ عَبْدًالاَ یُحِبُّہٗ اِلاَّ ِﷲِ کہ جو کسی سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے تو اس کو اللہ تعالیٰ حلاوتِ ایمانی عطا فرمائیں گے اور حلاوتِ ایمانی جس کو نصیب ہو گی اس کا خاتمہ ایمان پر ہونے کی بشارت ہے۔ دیکھئے اس محبت للّٰہی پر کسی ثواب کا وعدہ نہیں فرمایا گیا بلکہ حلاوتِ ایمانی عطا فرمائی کہ ہم اسے مل جائیں گے۔

(فیوضِ ربانی، صفحہ:۵۳)

صحبت شیخ سے کیا ملتا ہے؟

بنگلہ دیش میں ایک عالم نے مجھ سے سوال کیاکہ ماں باپ کو رحمت کی نظر سے دیکھنے سے ایک حج مقبول کا ثواب ملتا ہے تو اپنے شیخ کو دیکھنے سے کیا ملتا ہے؟ میرے قلب کو فوراََ اللہ تعالیٰ نے یہ جواب عطا فرمایا کہ ماں باپ کو دیکھنے سے کعبہ ملتا ہے اور مرشد کو دیکھنے سے کعبہ والا ملتا ہے، رب الکعبۃ ملتا ہے کیونکہ حدیث شریف میں ہے: اِذَا رُأُوْا ذُکِرَ اﷲُ (مسند احمد،مسند الشامین)

اللہ والوں کی پہچان یہی ہے کہ ان کو دیکھنے سے اللہ یاد آتا ہے ۔ ان کی صحبت سے اصلاح ہوتی ہے۔ اصلاح کے لیے انسان چاہیے اسی لیے پیغمبر بھیجے جاتے ہیں۔ اگر کعبہ شریف میں اصلاح کی شان ہوتی تو تین سو ساٹھ بت کعبہ کے اندر رکھے ہوئے نہ ہوتے۔ نبی اور پیغمبر اصلاح کرتا ہے پھر کعبہ شریف کی تجلیات نظر آتی ہیں ورنہ کفر کے موتیا سے جس کے دل کی آنکھیں اندھی ہیں وہ کعبہ کے انوار کیا دیکھے گا۔

(فیوضِ ربانی، صفحہ:۵۴)

ژژژژژ
Flag Counter