Deobandi Books

نسبت مع اللہ کی شان و شوکت

ہم نوٹ :

8 - 26
اور ابھی آپ کے لاہور میں حاضری سے قبل ایک تازہ شعر ہوا ہے، گرم تازہ جلیبی کی طرح جو بہت مزیدار ہوتی ہے      ؎
وہ   لمحۂ  حیات   جو   تجھ   پر   فدا    ہوا
اس حاصلِ  حیات  پر   اخترؔ   فدا   ہوا
نسبت مع اﷲ کی عظمتِ شان
دوستو! اﷲ کے نام کی لذت، اﷲ تعالیٰ کے نام کی مٹھاس اگر ہماری روح کو مل جائے تو یہ چاند اور سورج اور تاجِ سلطنت ،مال و دولت اور حسن کی رومانٹک کائنات سب کی سب نگاہوں سے گر جائے گی۔
خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اﷲ علیہ کا ایک شعر میرے اس مضمون کی ترجمانی کرتا ہے، میں نے دعویٰ کیا تھا کہ جب اﷲ تعالیٰ کی نسبت، اﷲ تعالیٰ کا نور اور تعلق مع اﷲ کی دولت قلب و روح کو عطا ہوجاتی ہے تو اس کی نگاہوں سے ساری کائنات گر جاتی ہے کیوں کہ وہ دیکھتا ہے کہ سلاطین کے تخت و تاج میرے اﷲ کی بھیک ہے اور مجھے اﷲ پاک نے خود اپنی ذاتِ پاک کو عطا فرمایا، بادشاہوں کو تخت و تاج نصیب ہے اور اﷲ والوں کو تخت و تاج دینے والا نصیب ہے، حسینوں کو حسن نصیب ہے اور اﷲ والوں کو حسن کا خالق، حسنِ آفریں نصیب ہے، مال داروں کو سونا نصیب ہے اور اﷲ والوں کو خالقِ زر نصیب ہے جو سونا پیدا کرتا ہے     ؎
چہ   نسبت   خاک   را    با   عالمِ    پاک
سورج اور چاند کی روشنی خدائے تعالیٰ کی ایک ذرّہ بھیک ہے، اﷲ والوں کے قلب میں خالقِ آفتاب اور خالقِ  ماہتاب  ہے اور خالق اور مخلوق میں کوئی نسبت نہیں   ؎
لذت ایں  مے  نہ  شناسی بخدا  تا نہ  چشی
جب تک کہ یہ مزہ نہ ملے انسان اس کو افسانہ سمجھتا ہے۔ حضرت جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں اور ان کی شخصیت مسلمات میں سے ہے    ؎
اے دل ایں شکر خوشتر یا آں کہ شکر سازد
اے دل!یہ شکر زیادہ میٹھی ہے یا خالقِ شکر زیادہ میٹھا ہے، اگر خدا تعالیٰ اپنے نام کی مٹھاس عطا
Flag Counter