فرمادے تو آپ سارے عالم کی مٹھائیوں سے بے نیاز ہوجائیں گے، نعمت سمجھ کر کھانے کو میں منع نہیں کرتا لیکن قلب ہر وقت ان کی غلامی میں نہیں رہے گا کہ اگر فلاں بات ہوجاتی تو حلوائی کی دوکان پر جاکر منہ میٹھا کرتے بلکہ تسبیح لے کر کسی جنگل میں یا کسی مسجد کی چٹائی پر بیٹھ کر ا ﷲ کہتا تو ساری کائنات کی مٹھائیوں کا حاصل قلب کو عطا ہوجاتا ؎
اے دل ایں قمر خوشتر یا آں کہ قمر سازد
اے دل! یہ چاند زیادہ حسین ہے یا چاند کا بنانے والا زیادہ حسین ہے۔
اﷲ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی حقیقت
ساری کائنات اﷲ تعالیٰ کی بھیک ہے،اب پسند کر لو کہ بھیک پر مرنا ہے یابھیک دینے والے پر مرنا ہے۔ ساری کائنات حسن کی دنیا ہو، مال و دولت کی دنیا ہو، جاہ و عزت کی دنیا ہو یا تاج و سلطنت کی دنیا ہو سب حق تعالیٰ کی ادنیٰ بھیک ہے،اتنی ادنیٰ بھیک ہے، اتنی ادنیٰ بھیک ہے جس کی قیمت سید الانبیاء صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
لَوْکَانَتِ الدُّنْیَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللہِ جَنَاحَ بَعُوْضَۃٍ مَّا سَقٰی کَافِرًا مِّنْہَا شَرْبَۃً1 ؎
اگر پوری دنیا اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو خدا کسی کا فر کو ایک گھونٹ پانی نہ دیتا۔ پس جنہوں نے بہت دنیا پالی تو اپنے پاس مچھر کا پر رکھ لیا۔
صاحبِ نسبت کا مقام
اسی لیے شاہ ولی اﷲ محدثِ دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ نے دہلی کی جامع مسجد کے منبر سے فرمایا تھا کہ اے سلاطینِ مغلیہ! تم کوتخت وتاج مبارک ہو لیکن ولی اﷲ دہلوی کے سینے میں ایک چھوٹا ساصندوقچہ ہے جس کا نام دل ہے اس میں اﷲ تعالیٰ کی محبت کے کچھ جواہرات ہیں ؎
دلے دارم جواہر پارۂ عشق است تحویلش
کہ دارد زیرِ گردوں میر سامانے کہ من دارم
_____________________________________________
1؎ جامع الترمذی:85/2 ، کتاب الزہد ، باب ما جاء فی ھوان الدنیا علی اللہ عزَّ وجلَّ ، ایج ایم سعید