Deobandi Books

نسبت مع اللہ کی شان و شوکت

ہم نوٹ :

10 - 26
ولی اﷲ دہلوی ایک دل رکھتا ہے جس میں اﷲ تعالیٰ کی محبت کے کچھ جواہرات و  موتی ہیں،آسمان کے نیچے مجھ سے دولت مند اگر کوئی ہو تو سامنے آئے۔ 
اور حافظ شیرازی فرماتے ہیں     ؎
چو  حافظ  گشت  بے  خود  کے  شمارد
بیک   جو   مملکت  کاؤس  و   کے   را
جب حافظ شیرازی اﷲ کی یاد میں مست ہوتا ہے تو ایک جو کے بدلے ایران کی دو بڑی سلطنت ’’ کاؤس‘‘ اور ’’کے‘‘ کو خریدنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔یہ علامت ہے نسبت کی۔ جو شخص حسن کی دنیا سے، جاہ اور عزت کی دنیا سے، سورج اور چاند کی دنیا سے بک جائے تو سمجھ لو کہ یہ شخص اﷲ تعالیٰ کی نسبتِ خاصہ سے محروم ہے، اگر اﷲ تعالیٰ کی نسبتِ خاصہ کا نور اس کے قلب و روح کو عطا ہوتا تو یہ ہرگز فروخت نہیں ہو سکتا تھا، آفتاب ستاروں سے نہیں بک سکتا، شیر لومڑیوں سے نہیں بک سکتا۔ لیکن اﷲ والوں کی پہچان کیا ہے؟ ان کی پہچان یہی ہے کہ صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین جن راستوں سے گزرے ہیں، اولیائے کرام رحمۃ اﷲ علیہم جن راستوں سے گزرے ہیں وہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا نقشِ قدم یعنی سنت کا راستہ ہے بس یہی ان دیوانوں کا راستہ ہے     ؎
مستند     رستے      وہی      مانے      گئے
جن  سے  ہوکر  تیرے  دیوانے    گئے
لوٹ    آئے     جتنے      فرزانے      گئے
تا   بہ منزل    صرف      دیوانے      گئے
آہ   کو   نسبت   ہے   کچھ    عشاق    سے
آہ      نکلی     اور       پہچانے         گئے
نسبت مع اﷲ کا نورمومن کی خاص دولت ہے
تو میں عرض کر رہا تھا کہ جب اﷲ تعالیٰ کسی کو نسبت اور اپنی ولایت اور اپنی محبت
Flag Counter