نگا ہ ڈالتے ہیں ان کی نگاہ میں ساری کائنات گری ہوئی نظر آتی ہے۔خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎
یہ کون آیا کہ دھیمی پڑگئی لو شمعِ محفل کی
پتنگوں کے عوض اُڑنے لگیں چنگاریاں دِل کی
محفل سے مراد محفلِ عالم، محفلِ کائنات ہے کہ جب اﷲ تعالیٰ نسبت عطا فرماتے ہیں، جس کو اﷲ تعالیٰ نسبت مع اﷲ اور تعلق مع اﷲ کی دولت نصیب فرماتا ہے تو اس صاحبِ نسبت کی نگاہوں میں پوری کائنات پھیکی پڑجاتی ہے اور وہ دنیا میں کسی طاقت سے کسی قیمت سے فروخت نہیں ہوسکتا،اور دوسرا شعر فرمایا ؎
بس اِک بجلی سی پہلے کوندی پھر اس کے آگے خبر نہیں ہے
مگر جو پہلو کو دیکھتا ہوں تو دل نہیں ہے جگر نہیں ہے
جب اﷲ تعالیٰ دل میں آتا ہے تو ساری کائنات کالعدم ہوجاتی ہے اور ہر طرف اس کو اﷲ ہی اﷲ نظر آتا ہے۔ یہ خواجہ عزیز الحسن مجذوب کا شعر ہے جو مسٹر تھے لیکن تھانہ بھون میں اپنی ٹر کو مس کرکے علماء کے شیخ بن گئے، بڑے بڑے علماء نے ان کو اپنا پیر بنایا،یہ ہے حکیم الامت تھانوی کی صحبت کا فیضان اور یہ ہے اﷲ والوں کی دعاؤں کاصدقہ کہ ایک مسٹر کوعلماء کا پیر بنا دیا، اسی کو خواجہ صاحب نے فرمایا کہ اے میرے حکیم الامت ؎
تونے مجھ کو کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا
پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں کردیا
صاحبِ نسبت اور عام مومن میں فرق
جامعہ اشرفیہ کے بانی مفتی محمد حسن امرتسری رحمۃاﷲ علیہ لکھتے ہیں کہ خواجہ صاحب چوبیس ہزار مرتبہ ذکر کرتے تھے اور ذکر کے درمیان میں یہ تین شعر پڑھا کرتے تھے ؎
دل میرا ہوجائے اِک میدانِ ھُو
تو ہی تو ہو تو ہی تو ہو تو ہی تو