Deobandi Books

نسبت مع اللہ کی شان و شوکت

ہم نوٹ :

15 - 26
اور ذکر اور فکر سے جس مقام پر پہنچتے شمس الدین تبریزی کی صحبت کی برکت سے چند ساعت میں اس مقام پر فائز ہوگئے چناں چہ جس کی کھائی اُس کی گائی، جب آدمی کو اﷲ والوں سے کچھ ملتا ہے تو ضرور اس کی تعریف کرتا ہے اور دنیا اور دنیا کی لذات اور سلطنت اور تخت وتاج اس کی نگاہوں سے گر جاتے ہیں۔
 اﷲ تعالیٰ کی گدائی کروڑ ہا سلطنت سے افضل ہے
سلطان ابراہیم ابنِ ادہم رحمۃ اﷲ علیہ نے آدھی رات کو سلطنتِ بلخ چھوڑی تھی، ذرا ہمیں کوئی بادشاہت چھوڑ کر دِکھائے، اگر خدائے تعالیٰ کی یاد میں سلطنت سے زیادہ مزہ نہ ملتا تو پلاؤ چھوڑ کر دال روٹی کی طرف کوئی شخص نہیں آسکتا، دال روٹی والے پلاؤ کی طرف جاتے ہیں، تو معلوم ہوا کہ اﷲ کے نام کی لذت بریانی اور پلاؤاور شامی کبابوں سے زیادہ اور سلطنتِ بلخ سے زیادہ عزیز تھی اور اﷲ تعالیٰ کے نام کی لذت جب ان پر منکشف ہوئی تو سلطنت ان کی نگاہوں میں ہیچ ہوگئی اور چوں کہ سلطنت اﷲ کی یاد میں اور اﷲ کی اطاعت میں حائل ہورہی تھی اس لیے انہوں نے سلطنتِ بلخ چھوڑ دی۔
سلطنت ترک کر کے سلطان ابراہیم ابنِ ادہم رحمۃ اﷲ علیہ نے دس برس غارِ نیشاپور میں عبادت کی۔ ایک دن ان کا ایک وزیر آیا ،اس نے دل میں کہا کہ کیا بے وقوف ملاّ ہے جو بادشاہت چھوڑ کر جنگل میں دریا کے کنارے اﷲ کو یاد کررہا ہے۔ حضرت ابراہیم ابنِ ادہم کو یہ بات منکشف ہوگئی فوراً اپنی سوئی جس سے گدڑی سی رہے تھے دریا میں ڈال دی اور فرمایا اے مچھلیو! میری سوئی لاؤ     ؎
صد   ہزاراں    ماہیے   اللّٰہیے
سوزنِ  زر  بر  لبِ  ہر   ماہیے
ایک لاکھ مچھلیاں سونے کی سوئیاں لے کر حاضر ہوگئیں،یہ ہے سلطنت، اس کو سلطنت کہتے ہیں، انہوں نے ڈانٹ کر فرمایا کہ اے مچھلیو! میری لوہے والی سوئی لاؤ جس سے میں گدڑی  سی رہا تھا، ایک مچھلی نے غوطہ مارا اور لوہے والی سوئی لے آئی۔  کَرَامَاتُ الْاَوْلِیَاءِ حَقٌّ
Flag Counter