Deobandi Books

دستک آہ و فغاں

ہم نوٹ :

24 - 34
کرنے میں لاپروائی کرتے ہیں،بعض مال کی محبت سے اور بعض دوسری وجوہات سے۔ تو خوب سمجھ لیجیے کہ جس پر حج فرض ہے اور وہ بغیر کسی عذر اور مجبوری کے حج میں تاخیر کرتا ہے، تو حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بددعا فرماتے ہیں کہ یہ چاہے یہودی ہوکر مرے یا نصرانی ہوکر مرے۔ کتنی سخت وعید ہے! لہٰذا جس پر حج فرض ہوچکا ہے اسے جلدی کرنی چاہیے۔
تیسرے نمبر پر مجاہد کی دعا رد نہیں ہوتی، جب تک وہ جہاد سے واپس نہیں آجاتا اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔ نمبر چار مریض کی دعا رد نہیں ہوتی۔ ڈاکٹروں کو مریضوں کی دعا لینے کا زیادہ موقع ملتا ہے، لہٰذا جب وہ مریض دیکھنے جائیں تو مریض سے اپنے لیے دعا کرائیں اور اس سے کہیں کہ اﷲ تعالیٰ تم کو شِفا دے اور سات مرتبہ یہ دعا پڑھیں:
 اَ سْاَلُ اللہَ الْعَظِیْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ اَنْ یَّشْفِیَکَاس کا مطلب ہے کہ میں سوال کرتا ہوں اﷲ عظیم سے، عرشِ عظیم کے رب سے کہ وہ تم کو شفا دے۔ حدیث میں آتا ہے کہ مریض کے پاس اس کو پڑھ لیا جائے، تو اگر اس کی زندگی مقدر ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کو بہت جلد شفا دے دیتے ہیں۔
میرے بیٹے مولانا مظہر میاں کو بخار تھا، مولانا ابرار الحق صاحب ڈھاکہ میں تھے اور اختر بھی وہیں تھا، حضرت سے میں نے عرض کیا کہ حضرت! میرے بیٹے کو بخار ہورہا ہے، حضرت نے فرمایا کہ ٹیلی فون ملاؤ، ڈھاکہ سے کراچی ٹیلی فون ملایا گیا اور حضرت نے ٹیلی فون پر یہ دعا سات مرتبہ پڑھی۔ جب میں واپس کراچی آیا تو مظہر میاں نے کہا کہ دعا پڑھتے ہی بخار بھاگنے لگا۔ ڈاکٹروں کو خاص طور سے یہ دعا نوٹ کرلینی چاہیے اور مریض سے کہنا چاہیے کہ تم بھی ہمارے لیے دعا کرو،کیوں کہ مریض کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک کہ وہ شفا نہ پائے، مریض کی دعا پر فرشتے آمین کہتے ہیں، لہٰذا مریض سے دعا کی درخواست کرنی چاہیے۔اور نمبر پانچ یہ کہ اﷲ تعالیٰ بھائی کی دعا بھائی کے لیے رد نہیں فرماتے جبکہ وہ اس کے لیے غائبانہ دعا کرے،اس لیے ہمارے بزرگوں کا دستور ہے کہ سب سے کہتے ہیں کہ بھائی! ہمارے لیے دعا کرنا،کیوں کہ غائبانہ دعا جلد قبول ہوتی ہے۔
_____________________________________________
8؎   سنن ابی داؤد :86/2،باب الدعاء للمریض عند العیادۃ،ایج ایم سعید
Flag Counter