اٹھارہ سال کے تھے، اُس وقت سے آپ کی دوستی کا آغاز ہوا۔ ایک صدیق کی زندگی ایک نبی کی زندگی پر عاشق ہوئی اور وہ دونوں سفر میں حضر میں ساتھ رہنے لگے۔ سولہ سال کے صدیق اکبر اور اٹھارہ سال کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیا مبارک دوست تھے،پھر ہوتے ہوتے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر چالیس سال کی ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت عطا ہوگئی اور آپ نے اعلان کیا کہ اے صدیق! تم بھی ایمان لاؤ۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ آپ کی نبوت کی کیا دلیل ہے کیوں کہ بے تکلف دوستی تھی، اس لیے سوال کرلیا تو آپ نے فرمایا کہ میری نبوت کی دلیل تمہارا وہ خواب ہے جو تم نے ملکِ شام میں دیکھا تھا جب تم تجارت کرنے جارہے تھے اور تم نے وہ خواب کسی کو نہیں بتایا۔ اپنی بیوی کو، اپنی اولاد کو، اپنے دوست احباب کو، کسی کو بھی نہیں بتایا، سوائے اللہ کے اس خواب کو کوئی نہیں جانتا۔ تم نے سب انسانوں سے چھپایا، لیکن ہم کو اللہ نے وحی سے بتادیا کہ تم نے ایسا ایسا خواب دیکھا ہے۔ حضرت صدیق اکبر نے وہ خواب شام کے قریب دیکھا تھا جس کی تعبیر ایک راہب نے دی تھی کہ تمہارے شہر مکہ شریف میں ایک نبی مبعوث ہوں گے جن پر تم ایمان لاؤگے اور اُن کی حیات میں تم اُن کے وزیر ہوگے اور ان کی وفات کے بعد ان کے خلیفہ ہوگے۔ صدیق اکبر سمجھ گئے کہ معاملہ کیا ہے، میں نے تو دنیا کے سارے انسانوں سے یہ خواب چھپایا مگر خدا نے اپنے رسول کو آگاہ کردیا، اس وقت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اتنی خوشی ہوئی کہ آپ آگے بڑھے اور آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے معانقہ کیا۔ ثُمَّ قَبَّلَ بَیْنَ عَیْنَیْہِ12؎ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھوں کے درمیان پیشانی کا بوسہ لیا اور فوراً کلمہ پڑھ لیا۔پس اللہ تعالیٰ جس کو چاہتے ہیں جذب کرلیتے ہیں۔ ایسے لوگ ملے جن کی کسی مولوی سے دوستی نہیں تھی لیکن اللہ نے ان کو جذب کرلیا کہ ہر وقت خدا کی یاد کی توفیق ہوگئی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کے جذب کا انتظار کرو۔ خدا سے دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ ہماری جانوں کو بھی جذب کرلیجیے۔ بغیر جذبِ خدا کے کوئی راستہ طے نہیں کرسکتا۔ اللہ غیرمحدود ہے، اس کا راستہ بھی غیرمحدود ہے، بغیر ان کے جذب کے یہ غیر محدود راستہ کوئی طے نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ جس
_____________________________________________
12؎ تاریخ مدینۃ ودمشق:30/30دارالفکر ، بیروت