Deobandi Books

اللہ تعالی کا پیغام دوستی

ہم نوٹ :

18 - 26
صلی اللہ علیہ وسلم  کو سمجھو کہ کتنی بڑی ذات ہے وہ جو عرش و کرسی سے بھی افضل و اشرف ہیں۔ مدینہ شریف میں آپ کا جسم مبارک جس زمین پر رکھا ہوا ہے زمین کا وہ ٹکڑا عرش سے افضل ہے کیوں کہ’’بعداز خدا بزرگ توئی قصہ مختصر‘‘ آپ کی شان ہے یعنی بعد خدا کے آپ ہی تو ہیں، بعد خدا کے آپ ہی کی بزرگی ہے تو اس لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچانو، ان کے فرمانِ عالیشان کی نافرمانی مت کرو، اپنے نفس کی خواہش کے پیچھے پڑ کر ہوس پوری مت کرو، اللہ تعالیٰ کی نافرمانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی بھی نافرمانی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی اللہ کی نافرمانی ہے۔ نفس کی حرام خواہش کو مت پوری کرو ورنہ مار ڈالے جاؤگے، کاٹ ڈالے جاؤگے۔ جب اللہ کا عذاب آئے گا تو کوئی کام نہ دے گا۔ کسی خواہش کو معبود مت بناؤ۔ اللہ تعالیٰ نے شکایت فرمائی:اَفَرَءَیۡتَ مَنِ اتَّخَذَ  اِلٰـہَہٗ  ہَوٰىہُ9 ؎ کیا آپ نے نہیں دیکھا ان نالائقوں کو جنہوں نے اپنی خواہش کو خدا بنا رکھا ہے اور بنتے ہیں لمبا کرتا پہن کر صوفی صاحب، ذرا ان کی شکل دیکھو اور ان کا عمل دیکھو کہ اپنی خواہش کو معبود بنالیا ہے لہٰذا اپنی خواہش کو دیکھو کہ اللہ کی مرضی کے مطابق ہے یا نہیں۔ اگر مرضی کے مطابق ہے تو پوری کرلو ورنہ خواہشات لاکھ محبوب ہوں، لاکھ محبوب ہوں، لاکھ محبوب ہوں ان کو کچل دو، کچل دو، کچل دو، روند ڈالو۔ اللہ کے سامنے کیا حیثیت ہے خواہشات کی!
مدینہ کی موت کی فضیلت
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مَنْ اَرَادَ اَنْ یَّمُوْتَ فِی الْمَدِیْنَۃِ فَلْیَمُتْ10 ؎جس کا جی چاہے کہ مدینہ میں اس کو موت آئے تو وہ مدینے میں آکر مرجائے، میں اس کی سفارش کروں گا۔ انسانوں میں سب سے پہلے میں قبر سے اُٹھایا جاؤں گا اور سب سے       پہلے مدینہ والوں کی سفارش کروں گا۔ یہ نزولِ وحی کا زمانہ تھا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ اے نبی! آپ نے اپنے شہر کا کیوں اتنا خیال کیا، مکہ والوں کو کیوں چھوڑ دیا، مکہ تو میرا شہر ہے، میرے شہر کو آپ نے ثانوی درجہ کیوں دیا۔ وحی اس پر بالکل خاموش ہے۔ رسول اللہ
_____________________________________________
9؎    الجاثیۃ:23
10؎  المعجم الکبیر للطبرانی:294/24 ،مرویات من سبیعۃ بنت الحارث،مکتبۃ العلوم والحکم
Flag Counter