وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ3؎ میری محبت میں ایک دوسرے پر خرچ بھی کرو۔ جیسے ایک شخص کا کتا بھوک سے مررہا تھا اور وہ زار و قطار رو رہا تھا اور اس کے سر پر روٹیوں کا ٹوکرا رکھا تھا۔ کسی نے کہا کہ کیوں روتا ہے؟ کہا کہ میرا کتا بھوک سے مررہا ہے۔ اس نے کہا کہ تم روٹی سر پر رکھے ہو، دے دو۔ تو اس نے کہا کہ معاف کیجیے گا، آنسو تو مفت کے ہیں لیکن روٹی میں میرے پیسے لگے ہیں۔ تو ایسی محبت اللہ کو پسند نہیں ہے اور دنیا میں بھی ایسی محبت پسندیدہ نہیں ہے۔ اگر آپ کسی سے ایسی محبت کریں کہ زبان سے محبت کا دعویٰ ہو لیکن اس پر مال خرچ کرنے سے جان نکلتی ہو تو یہ محبت نہیں ہے۔ اسی لیے فرمایا کہ اللہ کے لیے محبت کرنے والے ایک دوسرے پر اپنا مال بھی خرچ کرتے ہیں۔
اور یہ محبت بھی نہیں کہ چھپ کر محبوب کی نافرمانی کرتے رہیں۔ ایسا شخص جوتے مارنے کے قابل ہے۔ توبہ کے بھروسے پر گناہ نہ کرو، توبہ کی توفیق تمہارے قبضے میں نہیں ہے۔ ایک مقام ایسا آتا ہے کہ اس وقت توبہ کی توفیق ہی اُٹھ جاتی ہے۔
سلبِ توفیق توبہ کا ایک عبرتناک واقعہ
مسلسل گناہ پر اصرار کرنے سے کبھی یہ نتیجہ دیکھنا پڑتا ہے، اللہ تعالیٰ پناہ میں رکھے، پھر ہاتھ ملنے کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ اللہ تعالیٰ اس سے توفیق توبہ چھین لیتے ہیں۔ ناظم آباد میں ایک شخص رات دن گناہ کرتا تھا۔ جب مرنے لگا تو اُس کے دوست نے کہا کہ بھائی! اب تو مرنے کے قریب ہو، توبہ کرلو۔ اُس نے کہا کہ ڈاکٹر کا لفظ نکلتا ہے، دوا کا لفظ نکلتا ہے، دوا لاؤ، بسکٹ لاؤ، چائے لاؤ، لغت کے سارے الفاظ، سارے حروف نکلتے ہیں مگر جو لفظ تم کہتے ہو یہ میرے منہ سے نہیں نکل رہا ہے۔ بتائیے! کتنی عبرت کا مقام ہے کہ ایک شخص سارے الفاظ بول رہا ہے لیکن لفظ توبہ کیوں نہیں بول پاتا؟ یہ توبہ کے چار حروف (ت، و، ب، ہ) پر کس نے پہرہ لگادیا؟ اور یہ کوئی پرانے زمانہ کا قصہ نہیں ہے اسی زمانے کا میرا چشم دید واقعہ ہے۔ تو قبل اس کے کہ وہ دن آجائے اور توبہ کی توفیق اُٹھ جائے، اُس دن سے پناہ مانگو۔ معصیت پر
_____________________________________________
3؎ کنزالعمال:9/8(24670)باب من کتاب الصحبۃ فی الترغیب فیھا، مؤسسۃ الرسالۃ