Deobandi Books

اللہ تعالی کا پیغام دوستی

ہم نوٹ :

11 - 26
جرأت! بے شرمی و بے حیائی کی حد ہے کوئی! کیا غیرت اور شرم کا پیالہ بالکل دھوکر پی چکے ہو۔ اسی لیے کُوۡنُوۡا مَعَ  الصّٰدِقِیۡنَ فرمایا کہ اگر گناہوں سے بچنا چاہتے ہو تو سچوں کے ساتھ رہو اور اَلصّٰدِقِیۡنَ اس لیے فرمایا کہ دیکھ لینا کہ سچا متقی ہے کہ نہیں؟ یا صرف لمبا کرتا اور گول ٹوپی ہی پہنے ہوئے ہے۔ دیکھ لینا خوب تجربہ کرلینا کہ سچا اللہ والا ہو، سچا متقی ہو۔ آپ دنیا میں بھی دیکھتے ہیں کہ جس سے کسی کام کو کہوں تو وہ سچا آدمی ہے کہ نہیں۔ اسی طرح جو تقویٰ میں سچا ہو اس کے ساتھ رہو۔ (مولانا نذیر لونت صاحب نے پرتگالی زبان میں ترجمہ کیا۔)
ہجرت کا حکم صحبت کی اہمیت کی دلیل ہے
ترجمہ کے بعد ارشاد فرمایا کہ کُوۡنُوۡا مَعَ  الصّٰدِقِیۡنَ کی تعمیل کے لیے اللہ تعالیٰ نے صحابہ کو حکم ناز ل کیاکہ تم سب کے سب مکہ سے مدینہ چلے جاؤ کیوں کہ اپنے رسول      صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے حکم دیا کہ آپ مدینہ شریف چلے جائیے، کافر آپ کو ستارہے ہیں، کب تک برداشت کریں گے لہٰذا آپ نے تمام صحابہ کو حکم دے دیا کہ مدینہ چلو۔ کسی صحابی رضی اللہ عنہ کو مستثنیٰ نہیں کیا۔ اس سے معلوم ہوا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کا ساتھ پکڑنا کعبہ کا ساتھ پکڑنے سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کعبہ اللہ کا گھر ہے، مگر گھر مل جانا کافی نہیں ہے جب تک گھر والا نہ ملے، اور گھر والا ملتا ہے جو گھر والے سے دوستی رکھتا ہے، اور جو خالی گھر سے دوستی رکھے اور گھر والے سے دوستی نہ رکھے اس کو بس گھر ہی مل جائے گا، گھر والا نہیں ملے گا۔ اگر ہجرت کے حکم کے بعد صحابہ بیت اللہ سے چپکے رہتے تو بیت اللہ مل جاتا، اللہ نہ ملتا۔ اس لیے صحابہ نے گھر چھوڑ دیا، رزق کے دروازے چھوڑ دیے، جمی جمائی دکان، چلی چلائی دکان چھوڑ دی، اللہ پر کیا بھروسہ تھا صحابہ رضی اللہ عنہ کو! رزق کے اسباب چھوڑ دیے اور رزاق کو ساتھ لے گئے۔ اللہ کی مرضی کے مطابق صحابہ نے ہجرت کی۔ کعبۃ اللہ کو چھوڑ دیا۔ مولدِ رسول اللہ کو چھوڑ دیا یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے پیدایش اور دوسرے تبرکات کو چھوڑ دیا، زم زم کو چھوڑ دیا۔ زم زم کے معنیٰ ہیں ٹھہرجا ٹھہرجا۔ بخاری شریف کی روایت ہے کہ اگر حضرت مائی ہاجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زم زم نہ فرماتیں تو یہ کبھی نہ ٹھہرتا، ایک چشمہ جاری ہوجاتا لیکن زم زم کے الفاظ میں یہ اثر تھا کہ وہ ٹھہرگیا۔ ماء  زم زم ایک معجزہ
Flag Counter