Deobandi Books

ہم کس کو ملتے ہیں اور ہم کو کون پاتا ہے ؟

ہم نوٹ :

23 - 34
کو بھیجا ہے۔ میں ساری مخلوق میں اللہ کا سب سے پیارا ہوں مگر تم کتنے پیارے ہو کہ سب سے بڑے پیارے کو پیاروں کے پاس بھیجا جارہا ہے، اس سے ذرا تم اپنی اپنی شانِ محبوبیت کا اندازہ لگاؤ اور مجھے تمہارے پاس کیوں بھیجا گیا، اپنے سیّد الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کو تمہارے پاس کیوں بھیجا؟ تاکہ تمہاری نسبتوں میں، تمہاری قلب وروح میں محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی تمام خوشبو آجائے کیوں کہ اے صحابہ! تمہارے ذریعے سے ہم کو اسلام آگے بڑھانا ہے، تم ہمارے نبی کے شاگردِ اوّل ہو لہٰذا تمہارے اندر میں اپنے نبی کی خوشبو کو، نبوت کے پھول کی پوری پوری خوشبو اور ہر قسم کی خوشبو کو بسانا چاہتا ہوں کہ یہ خوشبو تمہاری روح میں اتنی بس جائے کہ قیامت تک تمہارے ذریعے سے سارا عالم میری خوشبوئے محبت سے سرشار اور مست ہوتا رہے۔اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے دوسرا انعام کیا عطا فرمایا کہ تم خوش ہوجاؤ کہ تم رضی اللّٰہ عنہ بھی ہو اور رضوا عنہ بھی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مرضی کو مقدم فرمایا ہے۔ معلوم ہوا کہ صحابہ کے طریقے کو چھوڑ کر چلنا اللہ کی مرضی کا رجسٹرڈ راستہ چھوڑنا ہے۔ جس نے صحابہ کا طریقہ چھوڑا اور اپنی خاندانی، ملکی، قومی و بین الاقوامی رسومات کو جاری کیا تو سمجھ لو اُس شخص نے اللہ کی مرضی اور خوشی کا رجسٹرڈ اور مستند راستہ چھوڑ دیا  ؎
وہ  ہی  رستے   مستند   مانے   گئے
جن سے ہوکر  ترے دیوانے گئے
لوٹ   آئے   جتنے   فرزانے   گئے
تا بہ منزل  صرف   دیوانے  گئے
آہ  کو  نسبت  ہے   یہ عُشاق  سے
آہ    نکلی     اور    پہچانے      گئے
یہ آہ کب نکلتی ہے؟ جب جاہ اور باہ مٹ جائے تب آہ پیدا ہوتی ہے۔ اس کا مرکز اور اس کا میٹیریل تو دیکھو۔ اللہ تک جو آہ پہنچنے والی ہے کہ ہم کس کو ملتے ہیں اور ہم کو کون پاتا ہے؟ یہ وہ آہ ہے جس پر دو پردے پڑے ہوئے ہیں ایک حبِّ جاہ کا کہ میں بڑا آدمی بن جاؤں اور دوسرا
Flag Counter