ہے، زمین والے تمہیں کیا پہچانیں گے۔ زمین والے تو کہیں گے کہ یہ بڑی غریبی اور بہت مصیبت میں ہیں مگر اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ نبوت سے اپنی قیمت لگاؤ، تمہاری قیمت آسمان سے لگ کر آرہی ہے کہ اپنے سیّد الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو گھر سے بے گھر کرکے تمہارے پاس بیٹھنے کا حکم دیا جارہا ہے۔ اسی سے اپنی قیمت کا اندازہ کرلو۔ قیصر و کسریٰ کے بادشاہوں کے پاس اللہ نے مجھ کو بیٹھنے کا حکم نہیں دیا، ایران و مصر کے بادشاہوں کے پاس بیٹھنے کا مجھ کو حکم نہیں دیا۔ تم بکھرے ہوئے بال والوں اور پیٹ پر پتھر باندھنے والوں اور خشک کھال والوں اور ایک لباس میں اعضائے مستورہ کو چھپانے والوں کے پاس اللہ تعالیٰ نے مجھے بیٹھنے کا حکم دیا ہے کہ آج تمہارا نبی یہ شکر ادا کررہا ہے کہ میں اُس اللہ کا شکر گزار ہوں جس کی اُمت میں اتنے اونچے اولیاء اللہ پیدا ہوگئے جن کے پاس خود نبی کو جانے کا حکم ہورہا ہے۔ مریدین کو حکم نہیں ہورہا ہے کہ تم مرشد کے پاس جاؤ، تمہارے مرشد کو اور سیّد الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو حکم ہورہا ہے کہ جائیے آپ میرے عاشقوں کے پاس جائیے جن کے پاس میرے عشق کی کرامت ہے۔ یہ میرے عاشق ہیں، آپ اُن کے پاس میری محبت کی خوشبو پائیں گے لہٰذا مجھے تمہارے پاس بھیجا گیا اس سے تم اپنی قیمت کا اندازہ لگالو۔ اللہ کے یہاں قیمتی وہی ہے جس سے اللہ خوش ہو۔ ڈش کھانے سے قیمت نہیں ہوتی، لباسوں سے اور بلڈنگوں سے اور مرسڈیزوں سے قیمت نہیں ہوتی، قیمت اُس سے ہے جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہے۔ اللہ صحابہ سے اتنا راضی ہوا کہ اپنے پیغمبر کو تعلیم نبوت کے لیے اور پھولِ محمدی میں بسانے کے لیے اُن کو پھول کے پاس نہیں لایا گیا، خود پھول کو حکم ہورہا ہے کہ آپ اپنی نسبت مع اللہ، نسبتِ نبوت، نسبتِ ولایت النبوۃ کا پھول لیے ہوئے مسجدِ نبوی میرے عاشقوں کے پاس تشریف لے جائیے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر ہمارے اندر سچی طلب ہو تو اللہ تعالیٰ مرشدین کو آپ کے پاس بھیج دیں گے ؎
اگر ہیں آپ صادق اپنے اقرارِ محبت میں
طلب خود کرلیے جائیں گے دربارِ محبت میں
آپ لوگ اللہ کے ایسے پیارے ہیں کہ جن کے پاس خدا نے مخلوق میں اپنے سب سے پیارے