Deobandi Books

ہم کس کو ملتے ہیں اور ہم کو کون پاتا ہے ؟

ہم نوٹ :

8 - 34
اللہ والے اگر عمدہ مال بھی کھاتے ہیں تو وہ اللہ ہی پر فدا ہوتے ہیں اور زیادہ یادِ الٰہی میں غرق ہوتے ہیں، اشکبار ہوتے ہیں اور اللہ کی رحمت کا آبشار حاصل کرتے ہیں، اور جن کی طبیعت میں شرافت نہیں ہے اور بچپن میں، جوانی میں کچھ نالائقیاں کرکے اپنی عادتیں بُری کرلی ہیں وہ خدا کے رزق کی طاقت کو غیرشریفانہ حرکتوں کی طرف لے جاتے ہیں، اور اولیاء اللہ کو رزق کی اسی طاقت سے سجدہ ریز ہونا، اشکبار ہونا اور اللہ کی یاد میں بے قرار ہونا نصیب ہوتا ہے۔
آدمیت کی قیمت کس چیز سے ہے؟
آج کل مال دار لوگ اپنے مال سے اپنی قیمت لگاتے ہیں اور صحابہ کی قیمت اللہ تعالیٰ کی محبت کے مشک سے تھی کہ کس صحابی کے باطن میں اللہ کی محبت کا کتنا مشک تھا۔ ہر ہرن کی قیمت اُس کی مقدارِ مشک سے ہوتی ہے۔ حضرت جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں؎
خوں   بنافِ   نافۂ   مُشکے    کنی
سنبل  و   ریحان  چَرد   پشکے  کنی
ایک ہی گھاس ایک ہرن کھاتا ہے وہ مینگنی کرتا ہے اور وہی گھاس دوسرا  ہرن کھاتا ہے تو      اللہ تعالیٰ اُسی گھاس کو اُس کے نافہ میں مشک بنادیتے ہیں۔ ہرن دونوں ہیں لیکن ایک ہرن کو اللہ تعالیٰ شرافتِ مشکیہ عطا کرتا ہے اور دوسرا ہرن وہی گھاس کھاکر حیران ہوتا ہے کہ کیا بات ہے کہ میری برآمد اور ایکسپورٹ میں مینگی نکل رہی ہے، گندگی اور بدبو پیدا ہورہی ہے۔
آہ! ہم لوگوں کا آج یہی حال ہے کہ ہم نے زندگی کا مقصد صرف کھانا اور گُو بنانا سمجھ رکھا ہے۔ آہ! جن کے پیٹ پر پتھر بندھے رہتے تھے وہ اللہ کی دوستی کے اعلیٰ مقام پر تھے جن کی زندگی پراللہ کی رِضا کا قرآنِ پاک میں رجسٹریشن ہوگیارَضِیَ اللہُ  عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ  کہ اللہ اُن سے راضی اور وہ اللہ سے راضی۔ اُن کے درجے کی بلندی رجسٹرڈ ہے۔ اسی طرح ایک ولی اللہ روٹی کھاتا ہے اور اس روٹی سے پید اشدہ طاقت سے اللہ کو یاد کرتا ہے، اس روٹی سے اُس کے دل میں اللہ کی محبت کا مشک پید اہورہا ہے اور وہی روٹی ایک نافرمان کھاتا ہے اور اُس سے حاصل شدہ طاقت کو اللہ کی نافرمانی میں ضایع کرتا ہے تو یہی روٹی اُس کے اندر 
Flag Counter