Deobandi Books

ہم کس کو ملتے ہیں اور ہم کو کون پاتا ہے ؟

ہم نوٹ :

21 - 34
اگر اللہ والوں کے پاس بیٹھوگے تو موتی بن جاؤگے، لیکن اس موتی بننے کا راز وہی ہے کہ اس آسمانِ دنیا کا آفتاب  مشیتِ الٰہیہ لیے ہوئے پہا ڑکے ذَرّوں پر اثرانداز ہوتا ہے، پھر وہی ذرّے لعل میں تبدیل اور کنورٹ (convert) ہوجاتے ہیں اور اُسی پہاڑ کے کنکر پتھر اگر پانچ روپیہ گدھا گاڑی بکتے ہیں تو یہ پانچ لاکھ کا ایک تولہ ملتا ہے۔ ایسے ہی شیخ کے پاس جو بیٹھتے ہیں تو اُس شیخ کے قلب کا آفتاب اُن کے قلب پر اثرانداز رہتا ہے جس کا خود شیخ کو بھی پتا نہیں ہوتا اور نہ مرید کو پتا چلتا ہے مگر شیخ کے قلب کے آفتاب کی شعاعیں حق تعالیٰ کی مشیت لیے ہوئے مریدوں کے دل پر اثرانداز رہتی ہیں اور آہستہ آہستہ اُن کا دل لعل بنتا رہتا ہے اور کچھ دن بعد پتا چلتاہے کہ؎
تو  نے  مجھ کو کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا
پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں کردیا
اور میر اشعر سنو  ؎
بعد مدت کے ہوئی اہلِ محبت کی شناخت
خاک سمجھا   تھا   جسے لعلِ  بدخشاں  نکلا
جس کو ہم نے خاک سمجھا تھا، مٹی کا پُتلا سمجھا تھا کہ معمولی سا مُلّا ہے لیکن پھر اُسی کے باطن میں اللہ تعالیٰ نسبت کا لعلِ بدخشاں عطا کرتا ہے اور اُسی سے لاکھوں ولی اللہ پیدا ہوتے ہیں۔ وہ مر کے خالی نہیں جاتا، لاکھوں ولی اللہ اللہ اپنے کرم سے اُس کے ذریعے بناکر پھر اللہ اُس کو اپنے پاس بلاتے ہیں۔
صحابہ کا مقامِ محبوبیت
تو دوستو! یہ عرض کرتا ہوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآنِ پاک کی آیت سے جب علامت ملالی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے صحابہ! اے بکھرے ہوئے بال والو! اور ایک کپڑے میں غریبی سے گزر کرنے والو! اور فاقہ سے اپنی کھالوں کو خشک کرنے والو!اور اللہ کے عشق و محبت میں مشغول رہنے والو! سن لو کہ آسمان پر تمہارا کیا مقام
Flag Counter