Deobandi Books

ہم کس کو ملتے ہیں اور ہم کو کون پاتا ہے ؟

ہم نوٹ :

6 - 34
ہم کس کو ملتے ہیں اور ہم کو کون پاتا ہے؟
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ اَمَّابَعْدُ
فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
 بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
وَ اصۡبِرۡ نَفۡسَکَ مَعَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ
بِالۡغَدٰوۃِ  وَ الۡعَشِیِّ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ1؎
بعد اس خطبۂ مسنونہ کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک اعلان ہے جو تین آیتو ں کے مجموعے کا عنوان ہے۔ وہ اعلان کیا ہے؟ ہم کس کو ملتے ہیں اور ہم کو کون پاتا ہے؟ اب آیات کی ترتیب دیکھیے۔ 
صحبتِ مرشد کا استدلال قرآنِ پاک سے
۱)وَ اصۡبِرۡ نَفۡسَکَ مَعَ الَّذِیۡنَ الخ سب سے پہلے صحبتِ مرشد ہے۔ اپنے عاشقوں کی ایک جماعت کے لیے سید الانبیاء محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعۂ وحی حکم دیا جارہا ہے کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ اپنے گھر کا آرام چھوڑ کر مسجدِ نبوی میں تلاش کیجیے جہاں میرے کچھ عاشق مجھ کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ آپ اُن کے درمیان جاکر بیٹھیے، اُن کو میرا پتا بتائیے، اُن کی راہ بری فرمائیے۔ آپ کو گھر سے بے گھر کرکے آپ کا مولیٰ آپ کا آرام تو لے رہا ہے مگر اس کے بدلے میں آپ کے دل میں آپ کو آپ کا آرامِ جاں یعنی اللہ مل جائے گا اور وہ تو آپ کو ملا ہوا ہے اور ایسا ملا ہوا ہے کہ روئے زمین پر کسی کو ایسا نہیں ملا جیسا آپ کو ملا ہے کیوں کہ آپ سید الانبیاء ہیں۔ اس ملنے سے مراد یہ ہے کہ آپ کے درجات میں مزید بلندی ہوجائے گی، قرب مزید بڑھ جائے گا کیوں کہ اُس کی ذات غیرمحدود ہے، اس لیے اس کے قرب کے درجات بھی لامتناہی ہیں، وہ آپ کا ایسا آرامِ جاں ہے۔
_____________________________________________
1؎  الکہف:28
Flag Counter