داڑھی رکھ لیتا ہے اور گول ٹوپی پہن لیتا ہے، اللہ اللہ کرتا ہے اور اللہ کے حکم غض بصر پر عمل کرتا ہے اور نامحرم یعنی اپنی بھابھی، ممانی، چچی، چچازاد، خالہ زاد بہنوں وغیرہ سے اپنی آنکھوں کی احتیاط کرتا ہے اور اُن کے قریب بھی نہیں بیٹھتا کیوں کہ یہ حسن کا مرض ایسا ہے کہ اگر دس فٹ پر بھی بیٹھے رہو اور معلوم ہوجائے کہ یہاں ایک نامحرم عورت ہے تو اُس کی گرمی وہاں تک پہنچتی ہے۔ انگیٹھی کی گرمی حدودِ انگیٹھی تک نہیں رہتی، حدودِ انگیٹھی سے تجاوز کرکے دور تک پہنچنے میں کوشاں اور رواں دواں ہوتی ہے ورنہ دھواں تو دیتی ہی ہے اوراللہ والے دھویں سے بھی بچتے ہیں۔ بعض لوگ نادانی سے کہتے ہیں کہ ایک دسترخوان پر چار بھائی اور اُن سب کی بیویاں بیٹھ جائیں۔ بھائی ایک طرف ہوجائیں اور بیویاں دوسری طرف ہوجائیں لیکن ذرا اس پر عمل کرکے دیکھو اگر دل کو نقصان نہ پہنچے تو کہنا۔ اللہ تعالیٰ نے کیوں فرمایا:
تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللہِ فَلَا تَقۡرَبُوۡہَا5 ؎
قرآنِ پاک کی آیت ہے کہ گناہوں کی حدود سے بہت فاصلہ رکھو۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگی:
اَللّٰہُمَّ بَاعِدْبَیْنِیْ وَبَیْنَ خَطَا یَایَ کَمَا بَاعَدتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ6؎
اے اللہ! میرے اور میری خطاؤں کے درمیان مشرق اور مغرب کا فاصلہ کردے۔ کیا مطلب؟ تعلیق محال بالمحال ہے کہ نہ مشرق مغرب کبھی ملیں گے نہ ہماری اُمت کے لوگ کبھی گناہوں سے منہ کالا کریں گے۔ یہ کیا وجہ ہے کہ کسی نے آپ کو غلط اور نامناسب جگہ مثلاً نامحرموں کے ساتھ بٹھادیا تو آپ کیوں تسامح کے ساتھ آرام سے بیٹھے ہیں، آپ نے کیوں فاصلہ نہیں رکھا، کیوں اُس وقت آپ کو بھاگنے کی توفیق نہیں ہوئی۔ یاد رکھو! شریعت کے حکم میں ماں باپ کو بھی حق نہیں ہے کہ دخل اندازی کریں۔ بتاؤ! ماں باپ بڑے ہیں یا اللہ بڑا ہے؟ لہٰذا بیٹوں کو اپنے ماں باپ سے بہت ہی اَدب کے ساتھ، بے ادبی سے نہیں، اِکرام کے ساتھ میٹھی زبان میں کہہ دینا چاہیے کہ میری پیاری اماں، میرے پیارے ابا ہمارے ربا کا حکم یہ
_____________________________________________
5؎ البقرۃ: 187
6؎ صحیح البخاری :301/1(749)،باب ما یقرأ بعد التکبیر، المکتبۃ المظہریۃ