Deobandi Books

ولی اللہ بننے کے پانچ نسخے

ہم نوٹ :

6 - 26
ولی اللہ بننے کے پانچ نسخے
محبی و محبوبی مرشدی و مولائی عارف باللہ حضرتِ اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب اَدَامَ ظِلَّہُمْ عَلَیْنَا وعظ سے پہلے اکثر نعت کے اشعار یا عارفانہ اشعار پڑھواکر سنتے ہیں اور کبھی کسی شعر کی تشریح بھی درمیان میں فرمادیتے ہیں۔ پڑھنے والے نے آج جب یہ شعر پڑھا؎
تیری  مرضی  پہ   ہر  آرزو   ہو   فدا
اور دل میں بھی اس کی نہ حسرت  رہے
تو ارشاد فرمایا کہ جو آرزو پوری نہ ہو اس پر جو غم ہوتا ہے اس کا نام حسرت ہے۔ گناہ کے تقاضوں پر عمل نہ کرنے سے بھی دل میں حسرت پیدا ہوتی ہے، لیکن یہ حسرت بھی نہ رہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ایک آدمی بھنگی پاڑے میں رہتا ہے، ہر وقت بدبو سونگھتا ہے، پورا ماحول بدبو سے بھرا ہوا ہے لیکن پھر اس فیکٹری میں جہاں عود اور شمامہ کا عطر کشید کیا جاتا ہے اس کی دید و شنید ہوگئی اور وہاں اس کو نوکری مل گئی۔ اب ہر وقت خوشبوؤں میں رہتا ہے۔ کچھ دن کے بعد اس کا ذوق خوشبو کا ایسا عادی ہوجائے گا کہ اس کو اپنے ماضی پر حیرانی ہوگی کہ آہ! میں کہاں بھنگی پاڑے میں پاخانے کے کنستروں میں پڑا ہوا تھا۔ کیوں نہ میں نے گلشن میں اور گلستانِ جوہر میں بڑا پلا ٹ خریدا۔ اسی طرح جس گناہ گار کو اللہ والوں کی صحبت مل گئی اور اس کو ندامت ہونے لگی کہ آہ! اب تک میں کہاں نافرمانی کی خبیث حرکتوں میں مبتلا تھا۔ یہی دلیل ہے کہ اس کے قلب کی ناک کو حق تعالیٰ کی محبت کی پاک خوشبو مل گئی، اس کو ذوقِ اولیاء اور اللہ تعالیٰ کے دوستوں کا ذوق نصیب ہوچکا۔ اس لیے اب اس کو تمنا بھی نہیں ہے، گناہوں کی حسرت بھی نہیں ہے۔ اس مثال سے بات واضح ہوگئی ورنہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ گناہوں پر حسرت نہ ہونا بہت مشکل ہے لیکن ذوق بدل جاتا ہے، مزاج بدل جاتا ہے۔
میرے شیخ شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ٹھنڈک لگ رہی ہے، سردی سے کانپ رہے ہو لیکن ایک پیالی گرم گرم چائے پیتے ہو تو ٹھنڈک دور ہوجاتی ہے کہ 
Flag Counter