Deobandi Books

اللہ تعالی کے ساتھ اشد محبت کی بنیاد

ہم نوٹ :

16 - 26
ابتدائے  عشق  ہے  ہنستا  ہے  کیا
آگے  آگے  دیکھیے  ملتا   ہے  کیا
مرنے کے بعد ولایت کا مِلنا  ناممکن ہے 
یہ اللہ کا راستہ ہے، کچھ دن خونِ آرزو کر کے دیکھو ظالمو! ایک دن خونِ آرزو کرنے کے قابل بھی نہ رہوگے۔ جب روح نکل جائے گی، نہ آرزو  رہے گی نہ خون رہے گا۔ ارے جلدی اللہ پر فدا ہونے کی کوشش کرو، اپنا خون بہادو اور آرزوئے حرام کو کچل دو ورنہ خونِ آرزو بھی نہ رہے گا۔ جان نکلنے کے بعد کس ظالم میں خون ہوگا اور کون اپنی جان دے گا۔ اللہ تعالیٰ مردہ نہیں خریدتا وہ زندگی میں چاہتا ہے کہ میرے بن جاؤ، ورنہ کون ہے جو مرنے کے بعد گناہ کرے گا۔ ہے کوئی مردہ آدمی جو مرنے کے بعد گناہ کرے؟ مرنے کے بعد تو سب گناہ چھوڑ دیتے ہیں، کافر بھی کفر چھوڑ دیتا ہے مگر مرنے کے بعد ایک بھی کوئی ولی اللہ نہیں ہوسکتا۔ زندگی میں جس حالت میں مرا ہے اسی حالت میں قیامت کے دن اُٹھایا جائے گا۔ اگر اللہ پر فدا ہوکر مرا تو      ولی اللہ ہوتا ہے۔ یہاں مجبوری کا نام صبر نہیں ہے کہ مرگئے تو سب گناہ چھوٹ گئے۔ گناہ چھوٹنے سے ولی اللہ نہیں بنتا، گناہ چھوڑنے سے ولی بنتا ہے۔ کیا مردہ ولی اللہ ہوجائے گا؟ مردہ کبھی ولی اللہ ہوسکتا ہے؟ زندہ ولی اللہ ہوتا ہے جو اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ پر فدا کرتا ہے۔
دردِ محبت کی ناقدری پر تازیانۂ عبرت
میں اللہ تعالیٰ ہی سے فریاد کرتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ میری آہ کو بعض لوگ قدردانی سے نہیں دیکھتے۔ مجھے سب محسوس رہتا ہے مگر میں حق تعالیٰ سے فریاد کرتا ہوں اور مجھے اُمید ہے کہ حق تعالیٰ میری آہ کو اگر کراچی میں نہ سہی آفاقِ عالم کے مشرق مغرب شمال جنوب کہیں نہ کہیں سے کوئی قدرداں ضرور میرے پاس بھیجیں گے۔ یا مجھے اس کے پاس بھیجیں گے یا اس کو میرے پاس بھیجیں گے کیوں کہ میری آہ رائیگاں نہیں جائے گی۔ میں اللہ سے اُمید رکھتا ہوں   ؎
Flag Counter