Deobandi Books

اللہ تعالی کے ساتھ اشد محبت کی بنیاد

ہم نوٹ :

7 - 26
اللہ تعالیٰ کے ساتھ اشد محبت کی بنیاد
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ
آج مولانا کا بیان ماشاء اللہ ابتدا تا انتہا میں نے اپنے حجرے سے سنا جو میرے قیام کا کمرہ ہے۔ مضمون بہت ضروری ادا ہورہے تھے۔ میرے شیخ نے بھی میری تقریر سنی۔ نواب قیصر صاحب کے یہاں جہاں حضرت والا قیام فرماتے ہیں اور بعد میں مجھ سے تنہائی میں فرمایا کہ آج تمہارا بیان نہایت ضروری، نہایت مفید اور نہایت اہم تھا۔ وہی میں مولانا کی تقریر کے لیے کہتا ہوں کہ اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ اللہ تعالیٰ کا احسان و کرم ہے کہ اخترپر، میری اولاد پر اور میرے احباب پر اللہ تعالیٰ کا یہ فضل عظیم ہے کہ انہیں مالک تعالیٰ شانہٗ نے دل بھی دیا، دردِدل بھی دیا اور زبان ترجمانِ دردِ دل بھی عطا فرمائی۔
نفع کامل شیخ سے قوی تعلق پر موقوف ہے
تو ماشاء اللہ! مضمون نہایت اہم اور نہایت ضروری تھا، اس لیے کہ جب تک شیخ سے تعلق اور محبت شدید نہ ہو فائدہ نہیں ہوتا۔ جیسے کسی دیسی آم کی لنگڑے آم سے قلم میں تھوڑی سی لوزنگ اور ڈھیلا پن ہو تو لنگڑے آم کی خاصیت اس میں نہیں آتی۔ اسی طرح بعض لوگ بظاہر نظر آتے ہیں کہ ساتھ ہیں، ساتھ چلتے ہیں، ساتھ رہتے ہیں، ساتھ کھاتے ہیں مگر حقیقت میں وہ ساتھ نہیں ہیں، بوجہ تعلق کے ڈھیلے پن کے۔ ٹنڈوجام میں سائنس دانوں نے ہم کو بتایا کہ دیسی آم کی شاخ میں اور لنگڑے آم کی شاخ میں جتنا زیادہ قوی اور مضبوط تعلق ہوگا اتنا ہی لنگڑے آم کی سیرت اور صورت اور خوشبو دیسی آم میں منتقل ہوجائے گی۔ لہٰذا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چوں کہ سب سے زیادہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی جان، اپنا مال، اپنی آبرو، اپنی پوری زندگی فدا کردی تو اُن کی وفاداری اور ایثار اور قربانی کی برکت سے ان کا ایمان سب سے زیادہ بڑھ گیا یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ایمان جو منتقل ہوا ہے سب سے زیادہ صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں منتقل ہوا جس کی وجہ شدّتِ محبّت ہے، شدتِ محبت ہے،
Flag Counter