Deobandi Books

اللہ تعالی کے ساتھ اشد محبت کی بنیاد

ہم نوٹ :

18 - 26
صلی اللہ علیہ وسلم کے جاں نثار اور کائنات کے سب سے پہلے مرید حضرت صدیق اکبر       رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بڑھ کر کوئی صحابی نہیں ہوا۔ کیوں؟ ان کی وفاداری، ان کے ایثار، ان کی قربانی کے سبب کہ جان کو جان نہیں سمجھا، مال کو مال نہیں سمجھا۔ غارِ ثور میں جب اپنے کپڑے پھاڑ کر سب سوراخ بھردیے تو ایک سوراخ رہ گیا، اس میں اپنا انگوٹھا لگادیا کہ میرے نبی کو سانپ بچھو نہ کاٹے۔ اس انگوٹھے کو سانپ نے ڈس لیا اور تکلیف سے آپ کے آنسو بہنے لگے لیکن پھر بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جگایا نہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو سانپ نے ڈس لیا ہے لیکن جب آنسو غیراختیاری طور پر آپ کے چہرۂ مبارک پر گرگئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم جاگ اُٹھے اور فرمایا صدیق کیوں رو رہے ہو؟ عرض کیا حضور( صلی اللہ علیہ وسلم)! مجھے سانپ نے ڈس لیا ہے۔ آپ نے اپنا لعابِ دہن لگادیا اور وہ زخم ٹھیک ہوگیا مگر انہوں نے جان کی بازی لگادی۔اور بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ سانپ نہیں تھا، جنات میں سے تھا اور یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے بے چین تھا۔ اس لیے کاٹا کہ انگوٹھا ہٹ جائے اور اسے زیارت نصیب ہوجائے۔ بہرحال جتنی جس کی قربانی اتنی خدا کی مہربانی۔ یہ اللہ کا راستہ ہے۔ اللہ نے مرد پیدا کیا ہے، اگر عورت بن کے مرے تو یاد رکھو اس پر بھی مقدمہ چلے گا کہ میں نے تم کو مرد پیدا کیا تھا۔ کھانے میں، پینے میں، ہر چیز میں تم جواں مردی دکھاتے تھے، صرف میری راہ میں تم ہیجڑے اور بزدل بنے ہوئے تھے لہٰذا یاد رکھو کہ جتنی زیادہ مرشد کی محبت ہوتی ہے اور محبت بھی ہو اتباع کے ساتھ تب ساتھ رہنا مفید ہوتا ہے۔ بعض لوگ شیخ کے پاس آئے اور دس دن میں خلیفہ ہوگئے۔ پہلے ہی سے جلے بھنے تھے، خشک لکڑی جلدی جل جاتی ہے اور گیلی لکڑی شوں شاں کرتی رہتی ہے، جلتی نہیں۔ بعضے لوگ خشک لکڑی ہوتے ہیں اور بعض گیلی لکڑی ہوتے ہیں، اُن کو جلاتے رہو لیکن جل کے نہیں دیتے۔
طلبِ خلافت گمراہی ہے
اس لیے شیخ پر اعتراض مت کرو کہ سب کو خلافت دیتا ہے اور ہم کو نہیں دیتا۔ اوّل تو طلبِ خلافت خود گمراہی ہے۔ جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خلافت طلب کرنا شہوت کی ایک قسم ہے۔ اللہ سے اللہ ہی کو چاہو  ؎
Flag Counter