شدتِ محبت ہے۔ ہمارے الٰہ آباد کے بزرگ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے؎
محبت محبت تو کہتے ہیں لیکن
محبت نہیں جس میں شدت نہیں ہے
آیت وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ ؕپر بہت بڑے عالم بزرگ حضرت شیخ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ بھئی! محبت کے لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اشد ہونی چاہیے، تم شدید پر کیوں قناعت کرتے ہو؟ اگر کسی کو شدید محبت بھی ہے تو اللہ تعالیٰ کی خبر ہے:
وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ ؕ1؎
سب سے بڑا ایمان والا،مومنِ کامل اورعظیم الشان صدیق وہ ہے جو اس جملۂ خبریہ پر ایمان لاکر اشد محبت حاصل کرلے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب ایمان کامل ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی محبت جان سے، مال سے، اہل و عیال سے اور سارے عالَم سے زیادہ ہوجاتی ہے۔ اشد کے معنیٰ کیا ہیں؟ ایک شدید ہے اور ایک اشد ہے یعنی سب سے زیادہ۔ تو اگر دنیا کی محبت شدید بھی ہو تو جائز ہے بشرطیکہ اللہ تعالیٰ کی محبت اشد ہو، کچھ فیصد کچھ پرسنٹ (Percent) اللہ کی محبت زیادہ ہو۔
خانقاہوں کا اصلی مقصد
اسی محبت کو بڑھانے کے لیے، اِسی فیصد کو بڑھانے کے لیے اور شدید کو اشد کرنے کے لیے خانقاہیں بنائی جاتی ہیں ورنہ یہ مطلب تھوڑی ہے کہ جو مسلمان خانقاہ میں نہیں آتے وہ محبت سے محروم ہیں۔ سارے عالَم کے مسلمانوں کے دل میں اگر محبت نہ ہوتی تو اللہ پر ایمان کیوں لاتے؟ کیوں اسلام قبول کرتے؟ کرسچین ہوتے، یہودی ہوتے، ہندو ہوتے، محبت ہی سے تو آج وہ مسلمان ہیں لیکن ان کی شدید محبت کو اشد کرنے کے لیے یہ خانقاہیں بنائی جاتی ہیں۔ اللہ والوں کی صحبت کا حکم اللہ تعالیٰ نے اسی لیے دیا کہ دیکھو اپنی شدید محبت پر قناعت نہ کرنا۔ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ2؎ میرے عاشقوں کے ساتھ رہو تاکہ تمہاری شدید محبت کا پیمانہ
_____________________________________________
1؎ البقرۃ:165
2؎ التوبۃ:119