سے میرے ساتھ ہیں انہوں نے بھی نہیں سنا، پہلی دفعہ پیش کررہا ہوں، ابھی نہ جانے کتنے خزانے اس فقیر کے قلب میں ہیں، آہ! میرے شیخ یہ شعر پڑھا کرتے تھے ؎
نیست معشوقی ہمیں زلف چلیپا داشتن
زلف چلیپا کہتے ہیں لمبے لمبے بالوں کو۔ فرماتے ہیں کہ معشوقی اس کا نام نہیں ہے کہ پٹے رکھ لو، زلفیں بڑھالو، بڑی بڑی زلفیں رکھنے کا نام مشیخت نہیں ہے۔ شیخ بننا آسان نہیں ہے، صرف بڑی بڑی زلفیں رکھنے سے کام نہیں بنتا بلکہ ؎
درد سر بسیار وارد پاس دلہا داشتن
اپنے احباب کے دلوں کا خیال رکھنا کہ میری ذات سے ان کو تکلیف نہ ہو بڑا مشکل کام ہے، سب کی دلجوئی کرنا اتنا آسان کام نہیں ہے۔ اصلی شیخ وہی ہے جو دلوں کا خیال رکھتا ہے۔ میں نے اپنے بزرگوں سے سیکھا ہے کہ کسی اللہ والے کی دل شکنی نہ ہو، اس کا دل نہ ٹوٹنے پائے۔ اب اس بےچارے نے ٹشو پیپر دیا، کس محبت سے دیا اور مجھے رومال بھی پیش ہوا مگر یہ رومال تو میرا ہی ہے، اگر اپنے رومال کو نہ استعمال کروں تو کوئی شکایت نہیں کرے گا۔ لیکن اگر ٹشو پیپر استعمال نہ کرتا تو اس کا دل دُکھ جاتا کہ میرا ٹشو پیپر قبول نہیں ہوا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے مجھے توفیق دی کہ ٹشو پیپر استعمال کروں۔ یہ توفیق ہونا بھی میرے بزرگوں کی جوتیوں کا صدقہ ہے۔
غلامئ مرشد کی برکات
اور اس پر ایک واقعہ پیش کرتا ہوں۔ میں وقت کا پابند نہیں جس کا دل چاہے ابھی فوراً اُٹھ جائے، میں کسی کا غلام نہیں ہوں یہاں تک کہ اپنی اولا دکا اور احباب کا، کسی کمیٹی اور کسی مخلوق کا غلام نہیں ہوں، اللہ تعالیٰ نے مجھے شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ کی ستر ہ سال کی غلامی کے صدقے میں سارے عالم کی غلامی سے آزادی بخشی ہے۔ میں کوئی تنخواہ دار نہیں ہوں، جس ملک میں بلایا جاتا ہوں اگر میری صحت ٹھیک ہو تو فوراً جاتا ہوں۔ مجھے کسی سے اجازت لینی نہیں پڑتی، نہ کمیٹی سے، نہ مسجد سے، نہ مدرسے سے۔ اللہ تعالیٰ سے میں نے دعا کی تھی کہ اے اللہ!اختر کو آزادی عطا فرما۔ بس اپنی محبت کی زنجیر میری گردن میں ڈال دے، باقی ساری زنجیروں سے مجھ کو آزاد فرمادے ؎