Deobandi Books

اللہ تعالی کے ساتھ اشد محبت کی بنیاد

ہم نوٹ :

19 - 26
از  خدا  غیر  خدا   را    خواستن 
خدا تعالیٰ سے غیر خدا کو مت مانگو۔ خلافت بھی غیرخدا ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ چھپ کر رہنے میں، بے نام و نشان رہنے میں کیوں نانی مرتی ہے۔ کیوں چاہتے ہو کہ میرا نام مشہور ہوجائے، خود کو چھپاکے رہو، بس مالک راضی رہے۔ واللہ! کہتا ہوں اللہ تعالیٰ کی خوشی کے بعد کسی خوشی کا انتظار کرنا اس میں ملاوٹ ہے، ریاکاری ہے، حبِّ جاہ ہے، غیراللہ ہے۔ سب سے بڑی نعمت اللہ کا خوش ہوجانا ہے۔ اس لیے خلیفہ پر بھی فرض ہے کہ غیرخلیفہ کو حقیر نہ سمجھے۔ ہوسکتا ہے کہ وہ اللہ کا مخلص ہو۔قیامت کے دن کتنے غیرخلیفہ خلفاء سے افضل ہوسکتے ہیں اپنے اعمال و تقویٰ کے عالی مقام کی برکت سے۔
کہاں تک ضبطِ بے تابی
بس یہ چند باتیں میں نے بتائیں کیوں کہ میں دردِ دل سے بہت ہی تڑپتا ہوا آیا ہوں اور بہت تیز چلا ہوں۔ شاید مولانا مظہر میاں نے بھی میری رفتار دیکھی ہو کہ ابّا کو کیا ہوگیا کہ بڑی تیزی سے جارہے ہیں۔ میں نے اس لیے تیزی اختیار کی کہ مجھے کوئی روک نہ لے اور مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ میرے تیزی اور ذوق و شوق سے آنے کی تائید کرتے ہیں۔ فرماتے ہیں  ؎
سرنگونم  ہیں  رہا  کن  پائے  من
اے دنیا والو! جلال الدین رومی جو شاہ خوارزم کا نواسہ ہے اور شمس الدین تبریزی کا غلام ہے اور اللہ کی محبت کا امام ہے، اپنا سر جھکا چکا ہے۔ اے دنیاوالو! اب میرے پاؤں میں بیڑیاں اور زنجیریں مت ڈالو۔ خبردار! اب میں اپنا سر جھکا چکا ہوں۔ جب جانور بندھے بندھے تنگ آجاتا ہے اور رسی تڑوانا چاہتا ہے تو سر جھکالیتا ہے پورا زور لگانے کے لیے،لہٰذا اب میرے پاؤں کو آزاد کردو۔ اب میں تعلقات ماسوی اللہ کی زنجیروں کو برداشت نہیں کرسکتا ؎
فہم  کو  در  جملۂ   اجزائے   من
اب میرے دل و دماغ اور جملہ اعضائے بدن میں تمہاری دنیاوی باتوں کو سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔ اب تم مجھے لاکھ ڈراؤ مگر میں نہیں ڈر سکتا۔
Flag Counter