Deobandi Books

اللہ تعالی کے ساتھ اشد محبت کی بنیاد

ہم نوٹ :

17 - 26
آہ  جائے  گی  نہ  میری  رائیگاں
تجھ سے ہے فریاد اے ربِّ  جہاں
اس لیے بتادیا کہ میں یہاں ایسے ہی نہیں بیٹھا ہوں۔ میں اپنی زندگی کے چند دن اللہ سے مانگ رہا ہوں کہ اے خدا! اختر کی زندگی کو صحت و عافیت کے ساتھ بڑھا دیجیے اور جو دن باقی ہیں ان کے ایک ایک لمحہ کو آپ قیمتی بنادیجیے۔ جو آپ کی یاد میں جل بھن رہے ہوں، چاہے مشرق میں ہوں، چاہے مغرب میں ہوں، چاہے شمال میں ہوں، چاہے جنوب میں جو آپ کی تلاش میں بے قرار اور بے چین ہوں اور اختر کا بلڈ گروپ اور اختر کی روحانیت ان کے لیےمناسبت رکھتی ہو، آپ کے علم میں اختر ان کے لیے خیر ہو تو مجھے وہاں پہنچادیجیے یا ان کو یہاں پہنچادیجیے اور میری خدمات سے مجھ کو بھی اور میری اولاد کو بھی میرے احباب کو بھی نسبتِ اولیائے صدیقین کے اس آخری خط تک پہنچادیجیے جو ولایت کی منتہا ہے، آگے کسی ولایت کا ایک اعشاریہ باقی نہ ہو۔ اس مقام تک میں اللہ سے مانگتا ہوں۔
مرشد سے اشد محبت کی برکات اور اس کی دلیل
اس لیے کہتا ہوں کہ شارت کٹ راستے سے اگر ولی اللہ بننا ہے تو اپنے مرشد سے محبت کو شدید کرو اور اللہ تعالیٰ کی محبت بھی اشد کرو،اور اشد محبت کے لیے خانقاہوں میں جانا پڑتا ہے، اللہ والوں کی جوتیاں اُٹھانی پڑتی ہیں ورنہ کسی مسلمان سے پوچھ لو اللہ سے سب کو محبت شدید ہے لیکن ضرورت اشد محبت کی ہے۔ اس لیے مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا یہ شعر سن لو؎
محبت    محبت   تو   کہتے    ہیں  لیکن
محبت نہیں جس میں شدت نہیں ہے
وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا  لِّلہِ 5؎ جو ایمان لائے وہ اللہ تعالیٰ کی محبت میں اشد ہیں۔ یہ خالی تصوف نہیں ہے، قرآنِ پاک سے اس کی دلیل ہے۔ اسی اشد محبت کا صدقہ ہے کہ سرورِ عالم 
_____________________________________________
5؎  البقرۃ:165
Flag Counter