Deobandi Books

امید مغفرت و رحمت

ہم نوٹ :

13 - 26
اپنے بندوں کو معافی دینا آپ کو نہایت محبوب ہے اور محدث عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا ترجمہ کتنا پیارا کیا اَیْ اَنْتَ تُحِبُّ ظُہُوْرَ صِفَۃِ الْعَفْوِ عَلٰی عِبَادِکَ6؎ اپنے بندوں پر جب اپنی مغفرت کی صفت ظاہر کرتے ہیں اور ان کو معافی دیتے ہیں تو یہ عمل آپ کو نہایت محبوب ہے اور سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ماضی کا صیغہ ارشاد نہیں فرمایا،حال کا صیغہ ارشاد نہیں فرمایا،مضارع کا صیغہ ارشاد فرمایا جس میں حال اورمستقبل دو زمانہ پایا جانا لازم ہے تو معنیٰ یہ ہوئے کہ آپ کی یہ خوبی ہے کہ موجودہ حالت میں بھی معاف کرنے کے عمل سے آپ کو محبت ہے اور آیندہ بھی بندوں کو معاف کرنا آپ کو محبوب ہے۔ آپ کی یہ صفت حالیہ بھی ہے،مستقبلہ بھی ہے کیوں کہ آپ لازوال ہیں تو آپ کی ہر صفت بھی لازوال ہے جو کبھی آپ سے زائل نہیں ہوگی لہٰذا اس وقت بھی معافی دے دیجیے،آیندہ بھی معاف کردیجیے۔
آہ! کیا پیارا عنوان ہے؟ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر ہم سب کی جانیں فدا ہوں کہ معافی کا کیسا پیارا مضمون عطا فرمایا کہ تُحِبُّ الْعَفْوَ آپ جب کسی کو معافی دیتے ہیں تو اس عمل کو آپ بہت محبوب رکھتے ہیں یعنی اپنے گناہ گار بندوں کو معاف کرنا آپ کو بہت ہی پیارا، بہت ہی محبوب ہے جیسے کسی کو شکار محبوب ہوتا ہے تو چار بجے رات ہی کو اُٹھ کر کوئی جال لے کر مچھلی کا شکار کرتا ہے، کوئی ہرن کا شکار کرتا ہے۔ لوگ پوچھتے ہیں کہ صاحب آپ کو کون سا شکار محبوب ہے؟تو اللہ تعالیٰ کو کون سا شکار محبوب ہے؟ ہم گناہ گاروں کو معاف کردینا۔ دوستو! اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو کہ کیسا کریم مولیٰ ہم سب کو ملا ہے۔
دوستو! بخاری شریف کی حدیث ہے جس کا ترجمہ اختر کررہا ہے۔ آہ! کیا پیارا عنوان سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے کہ اے اللہ! جب آپ کسی کو معاف کرتے ہیں تو معاف کرنے میں آپ کو کوئی ناگواری نہیں ہوتی بلکہ معافی دینا آپ کا محبوب عمل ہے تو اس کام کو آپ خود محبوب رکھتے ہیں اور محبوب عمل کو جاری کرنے کے لیے کوئی میدان کوئی فیلڈ تو ہونی چاہیے، لہٰذا ہم گناہ گار اپنے گناہوں کا اعتراف،اپنے گناہوں پر ندامت و استغفاروتوبہ کی 
_____________________________________________
6؎   مرقاۃ المفاتیح :321/4،باب لیلۃ القدر،المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان
Flag Counter