Deobandi Books

ماہنامہ الحق نومبر 2013ء

امعہ دا

8 - 65
فی الحوادث الفرضیۃ قبل وقوعھا فلا دین لہ ولاعلم۔ حضرت امام اعظم ؒنے زوج مفقود الخبر کے متعلق سوال کیا حضرت قتادہؒ نے پوچھا کیا یہ صورت پیش آئی ہے اگر نہیں تو فرضی سوالات وجوابات بدعت ہیں۔
قاضی یحییٰ بن سعید انصاریؒ نے قاضی ابویوسفؒ کو مسئلہ غلام مشترک کے مباحثہ میں فرضی صورتوں کی بحث وتعمق سے انکار کردیا۔ یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے ابرھا قلوباً واعمقہا علماً والی جماعت سے فیضان علم و عمل کیا۔ 
قال الامام غزالی:  وھذا اذا سمعتہ من محدّث اوحشوی  انما خطرببالک ان الناس اعداء لما جہلوفاسمع ھذا ممن خبرالکلام ثم تلا بعد حقیقۃ الخبرۃ والتغلغل فیہ الی منتھیٰ درجۃ المتکلمین وجاوزذلک الی التعمق فی علوم اخری وتحقق انّ الطریق الی حقائق المعرفۃ من ھذالوجہ مسدود (احیائ) 
یعنی اگر یہ بات کوئی محدث تم سے کہتا تو تم کہہ دیتے کہ اس ظاہرپرست اورحدثنا واخبرنا میں گم رہنے والے کو علم الکلام وفلسفہ کے وقائق کیا معلوم ؟  پس یہ بات تم سے وہ شخص کہتا ہے جس نے علم کلام اور نیز تمام علوم عقلیہ میں علم ونظر کا وہ درجہ حاصل کیا جو متکلمین کا منتہا درجہ ہوسکتا ہے‘ تاہم آخر میں یہی معلوم ہوا کہ حقیقت تک پہنچنے کے لئے یہ راہ بالکل بند ہے۔
کسی نے ساری عمر بادیہ کلام میں بسرکرکے آخر کہاتویہ کہا  ماعرفت مما حصلت شیئاً سویٰ ان الممکن مفتقرۃ الی المرجح اور کسی نے علم الکلام میں پچاس کتابیں تصنیف کرکے مرتے وقت کہا  اموت وما عرفت شیئا  
کسی نے کہا اموت علی عقیدہ عجائز نیشابور اورکسی نے کہاکہ لقد خضت البحر الخضم وخلیت اھل الاسلام وعلومھم ودخلت فی الذی نہونی عنہ وآلان فان لم یتدارکنی ربی برحمۃ فاالویل لابن الجوینی وھا انا ذا اموت علی عقیدۃ امّی۔یعنی ساری کاوشیں کرکے آخر میں یہ حال ہوا کہ اپنی ماں کے عقیدہ پر دنیا کو چھوڑتا ہوں۔علم کلام قدیم کے سب سے بڑے علمبردار معتزلہ تھے اوران کے بعد متاخرین اشاعرہ مگر یہ انہی ائمہ فن کی شہادتیں ہیں ۔ 
تفسیر کبیر ، اساس التقدیس اور مطالب عالیہ کے مصنف امام رازی اپنی آخری تصنیف (جواقسام ذات کی نسبت ہے) میں ان کے اعماق قلب سے کیا صدانکلی۔ لقد تاملت الطرق الکلامیۃ والمناھج الفلسفیہ فما رأیتھا تشفی علیلاً ولاتروی غلیلاً ورایت اقرب الطرق طریق القرآن ۔۔ اقراء فی الاثبات الرحمن علی العرش استوی ۔۔ وفی النفی لیس کمثلہ شیی ومن جرب مثل تجربتی عرف مثل معرفتی کذا نقلہ ملا علی قاری فی شرح الفقہ الاکبر (تذکرہ ص ۲۳۰)
وللہ درالقائل حیث قال        ؎          وفی المحبۃ ما ادّق بیانہ        متحیرفیہ  الامام الرازی 

Flag Counter