Deobandi Books

ماہنامہ الحق نومبر 2013ء

امعہ دا

6 - 65
					          مرتب :  مولانا حافظ عرفان الحق اظہار حقانی*
عہد طالبعلمی میں مولاناسمیع الحق مدظلہ کے علمی منتخبات 
    ماخوذ  از  خود نوشت  ڈائری  ۱۹۵۴؁ئاور ۱۹۶۱ء
قسط (۲۵)  
عم محترم حضرت مولانا سمیع الحق صاحب دامت برکاتہم آٹھ نو سال کی نوعمری سے معمولات کی ڈائری لکھنے کے عادی تھے۔ ان ڈائریوں میں آپ اپنے ذاتی اور عظیم والد شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحق ؒ کے معمولات شب و روز اور اسفار کے علاوہ اعزّہ و اقارب ‘ اہل محلہ و گردوپیش اورملکی و بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والے احوال و واقعات درج فرماتے۔ آپکی اولین ڈائری ۱۹۴۹ء کی لکھی ہوئی ہے ۔جس سے آپ کا ذوق او رعلمی شغف بچپن سے عیاں ہوتا ہے۔ احقر نے جب ان ڈائریوں پر سرسری نگاہ ڈالی گئی تو معلوم ہوا کہ جابجا دوران مطالعہ کوئی عجیب واقعہ ‘تحقیقی عبارت ‘ علمی لطیفہ‘ مطلب خیز شعر ‘ ادبی نکتہ‘ اور تاریخی عجوبہ آپ نے دیکھا تو اسے ڈائری میں محفوظ کرلیا۔ اس پر دل میں خیال آیا کہ کیوں نہ مطالعہ کے اس نچوڑ اور سینکڑوں رسائل اور ہزارہاصفحات کے عطر کشید کو قارئین کے سامنے پیش کیا جائے جس سے آئندہ آنے والی نسلیں اور اسیرانِ ذوقِ مطالعہ استفادہ کرسکیں۔تاہم یہ واضح رہے کہ نہ تو یہ مستقل کوئی تالیف ہے اور نہ ہی شائع کرنے کے خیال سے اسے مرتب کیا گیا ہے ۔ اسلئے ان میں اسلوب کی یکسانیت اور موضوعاتی ربط پایا جانا ضروری نہیں………  (مرتب) 
____________________________
ثبات  اخلاص وبقاء کلمہ حق:
لایضیع عمل عامل منکم ذکراوانثی ۔۔۔ وعلیہ فلیتوکل المتوکلون  یہ سب کچھ جو ہورہا ہے اگر ایک ذرہ اخلاص وصداقت بھی رکھتا ہے تو پھر نہ خوفِ زیاں ہے اورنہ خدشہ ضیاع‘ اور ان شاء اللہ لاخوف علیہم ولاھم یحزنون کا معاملہ ارباب عمل کے لئے ہر وادی اور ہر گوشہ کار میں کارفرما ہے۔ شاہان عالم کے بنائے ہوئے محل مٹ گئے اور قوموں کے آباد کئے ہوئے شہرویران ہوگئے۔ کان لم یغنوا فیھا لیکن اصحاب اخلاص کا ایک کلمہ حق اورایک نقش صدق بھی لوح عالم سے محو نہ ہوسکا حتی کہ جو بقائِ ذکر عظیم الشان بابل کے آباد کرنے والوں اور مصر کے سربفلک مناروں کے بنانے والوں کو بھی نصیب نہ ہوا وہ اصحاب کہف کے ایک بے زبان کتے کو اس غیرفانی 
_________________________
*   استاد جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک 

Flag Counter