نقطہ نظر مفتی محمدفہیم اللہ
یوم عاشورا وطن ِعزیزمیں ہمیشہ کی طرح ایک اورکربلا
(بہ سلسلہ ء حادثہ راولپنڈی جامعہ تعلیم القرآن راولپنڈی)
’’یوم ِعاشورا‘‘ … جوتاریخی واقعات اورفضائل کی وجہ سے ایک مبارک دن ہونے کے ساتھ ساتھ سیدناحسین رضی اللہ عنہ کی شہادت اوران کی قربانی کویادکرکے جذبہ ٔ ایمان کی تجدیدکادن ہوتاہے… اس بار بھی وطن ِعزیز میں ہمیشہ کی طرح کربلاکا دن ثابت ہوا۔ آج سے چودہ سوسال پہلے اسی دن جن عظیم ہستیوں کا خون بے دردی سے بہایاگیاتھا، آج انہی ہستیوں کے نام نہادنام لیوا … ان کی تعلیمات کوبھلاکر… اسی طرح خون بہانے پرتُلے ہوئے ہیں۔شایدخون بہانے کایہ دردناک منظران کی بہیمانہ فطرت کی تسکین کاذریعہ ہو۔
سانحہ ٔراولپنڈی میں جن معصوم بچوں،طالب علموں اورنمازیوںکوذبح کردیاگیااورجن کوزندہ جلادیا گیا،ان کی قربانی اور شہادت توسیدناحسین رضی اللہ عنہ اوران کے رفیقوںکی شہادت کی طرح امرہوگیا،لیکن بحیثیت ِقوم ہم میں سے کس کس نے اس ظلم وبربریت میں کتناکرداراداکیا؟ اورہم نے دانستہ یانادانستہ میں کونسی کوتاہیاں کیں،اس پرسوچنااورآگے کی منصوبہ بندی کرناانتہائی ضروری ہے۔
سب سے پہلے تویہ بات سوچنے کی ہے کہ وطن ِعزیزمیں جوطبقہ اس دن کومذہبی حیثیت سے انوکھے انداز میںمنارہا ہے،ان کے منانے کااندازایک آزادجمہوری ریاست میں …… جہاں ان لوگوںکی انتہائی کثرت ہوجو اس دن کوپرامن طریقے سے روزہ رکھتے اورصدقے دیتے ہوئے منارہے ہوں …… کس حدتک درست ہے؟ سیدناحسین ؓکی شہادت پرتمام مسلمانوںکی قلبی کیفیت اورغم ایک جیساہے،پھرایک مخصوص فرقے کو اپنی رسومات اوراظہار ِغم کے لیے بازاروں، چوکوں اور حساس علاقوںمیں جلسے جلوس کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اس بات کے توسبھی قائل ہیں کہ ان لوگوںکو تحفظ فراہم کیاجائے ،لیکن ان کو یہ بھی تو بتادیاجائے کہ کسی عبادت یاشرعی
_______________________________
*ایڈیٹرماہنامہ ندائے حسن ‘ مدرس جامعہ حسن بن علیؓ ‘ لیکچرراسلامیات گورنمنٹ عبدالعلی خان کالج چارسدہ