Deobandi Books

ماہنامہ الحق نومبر 2013ء

امعہ دا

3 - 65
نقش آغاز 			        ﷽		       راشد الحق سمیع حقان
سانحہ مدرسہ تعلیم القرآن راولپنڈی 
فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کی گہری سازش 
	وطن عزیز کو یکے بعد دیگرے مختلف آزمائشوں وآلام نے گھیرا ہوا ہے‘ ہرطرف ظلم و ستم کی داستانیں رقم ہورہی ہیں۔ امریکی ڈرون حملے اپنی انتہا پر ہیں باقی ممالک کی خفیہ ایجنسیاں بھی پاکستان کے خلاف سرگرم عمل ہیں لیکن زیادہ افسوس اس امر پر ہے کہ خود پاکستانیوں نے بھی کوئی کمی نہیں چھوڑی ۔اِن دنوں ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کا لاوا وقتاً فوقتاً منظم سازش کے تحت بھڑکایا جارہا ہے ۔اس کی تازہ مثال سانحہ راولپنڈی ،کراچی وکوئٹہ کے خونی واقعات ہیں لیکن طرفہ تماشہ یہ ہے کہ اس تازہ واقعہ میں حکومت اورانتظامیہ کے ہاتھ بھی معصوم شہریوں کے خون سے اس حادثہ فاجعہ میں رنگین نظر آرہے ہیں۔مائوف ذہن اوریخ بستہ ہاتھوں میں شکستہ قلم کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا کہ کس حادثے اورواقعہ پر پہلے نوحہ خوانی کی جائے؟ اور کس زخم کی پہلے رفو گری کی تدبیر کی جائے؟ اورراولپنڈی میں دس محرم کی خونِ غریباں کی داستانِ غم کس طرح لکھی جائے ؟الغرض پہلے اسلامی سال کا مہینہ ماہ محرم پے درپے حادثات اور غم واندوہ کی نذر ہوگیا،معلوم نہیں باقی سال کے گیارہ مہینے کون کون سی قیامتیں اہل پاکستان پر ڈھائی جانے والی ہیں ؟ ۱۰؍ محرم الحرام اور جمعہ کے مقدس دن کو ایک گہری سازش کے ذریعے راولپنڈی اور پاکستان کے قدیم مدرسہ تعلیم القرآن کے معصوم اور ننھے بچوں اور مسجد کے نمازیوں کو بیدردی کے ساتھ شہید کرنے سے سارے اہلیانِ وطن کے اوسان خطاء ہوگئے۔ وہ معصوم بچے جو قال اللہ وقال الرسول ﷺ میں مصروف تھے‘ مسجد و مدرسے کے پاک ماحول میں ان کو ناکردہ جرائم کے ’’صلے‘‘ میں خاک و خون میں نہلایا گیا۔ خانہ خدا مسجد کوویراں کیا گیا اور مدرسہ کو جلایا گیا ‘ الماریوں میں رکھے گئے قرآن کریم کے نسخوں کو شہید کیا گیا۔ دُکھ اس بات پر ناقابل بیان تو ہے ہی کہ دہشتگرد گروہ نے بچوں کو بیدردی کے ساتھ شہید کیا مگر زیادہ قابل افسوس امر یہ ہے کہ جن بندوقوں سے قتل عام ہوا وہ مقامی انتظامیہ کی تھیں، پھر حکومت، میڈیا ، فوج اورسرکاری مشینری نے اس حادثہ فاجعہ کو چھپانے کیلئے ہزار جتن کئے‘ وہاں کے موبائل سروس کو بلاک کردیا گیا‘ پی ٹی سی ایل تاروں کو منقطع کیا گیا‘ جامعہ تعلیم القرآن کو جانے والے تمام راستوں کو سیل کیا گیاجو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت کا جھکائو اقلیتی گروہ اور دہشت گردوں کی طرف تھا۔ تصویر کا دوسرا پہلو بھی ہمیں دعوت فکر دے رہا ہے اور بار بار کہنے پر مجبور 
Flag Counter