Deobandi Books

ماہنامہ الحق نومبر 2013ء

امعہ دا

19 - 65
سلسلہ خطبات جمعہ 		          		         شیخ الحدیث حضرت مولانا حافظ انوار الحق صاحب
ضبط و ترتیب مولانا حافظ سلمان الحق حقانی 
تضحیک استہزاء ایک معاشرتی ناسور 

نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم اما بعد فاعوذ بااللہ من الشیطان الرجیم‘ بسم اللہ الرحمن الرحیم
قال اللہ عزوجل یایہا الذین امنوا لا یسخر قوم من قوم عسٓی ان یکونوا خیرا منہم ولا نسآء من نسآء عسٓی ان یکن خیرا منہن ولا تلمزوٓا انفسکم ولا تنابزوا بالالقاب بئس الاسم الفسوق بعد الایمان ومن لم یتب فاولٓئک ہم الظلمون  (سورۃ الحجرات ۱۱)
’’اے ایمان والو! ٹھٹھا نہ کریں ایک شخص دوسرے سے شاید وہ بہتر ہوں ان سے اورنہ عورتیں دوسری عورتوں سے شاید وہ بہتر ہوں ان سے اور عیب نہ لگائوایک دوسرے کو اورنام نہ ڈالو چڑانے کو ایک دوسرے کے‘ برے نام ہیں گنہگاری  پیچھے ایمان کے اور جو کوئی توبہ نہ کرے تووہ بے انصاف ہے‘‘
اسباب ہلاکت :
محترم سامعین !  گزشتہ جمعہ کو اس آیت کے ابتدائی حصے کے متعلق تفصیل سے بات ہوئی تھی‘ آج ان شاء اللہ آیت کریمہ کے دوسرے جزو کے متعلق کچھ عرض کرنے کی کوشش کروں گا۔ قرآن کریم کا عجیب انداز ہے کہیں کسی کام کے کرنے پر زور دیتا ہے اورکہیں کسی کام سے منع ہونے پر سختی سے حکم دیا جارہا ہے ‘ ان دونوں باتوں کی مثال یوں سمجھئے کہ ایک مریض ڈاکٹر یا طبیب کے پاس جاتا ہے تو ڈاکٹر مرض کی تشخیص کے بعد مریض کو دوائی بتا کر پرہیز کے متعلق بھی تاکید کرتا ہے‘ اب اگر مریض صرف دوائی کے استعمال پر اکتفا کرے اور جس چیز سے ڈاکٹر نے منع کیا ہے اس کے استعمال سے باز نہ آئے۔تو ہرذی شعور سمجھتا ہے کہ اس علاج کاکوئی فائدہ نہیں بلکہ وقت اور پیسوں کی تضیع ہے بلکہ الٹا مرض کے بڑھنے کا اندیشہ ہے اسی طرح اگر مریض تمام ممنوعہ اشیاء سے پرہیز تو کرتا ہے مگر وہ ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق دوائی کے استعمال سے نالاں ہے تو پھر بھی یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ مرض ختم ہونے کی بجائے بڑھ کر اس کی ہلاکت کا سبب بن جاتا ہے ۔ اسی طرح کتاب اللہ میں بھی حکیم مطلق اللہ تعالیٰ نے تمام منھیات ‘ ناجائز امور کے ارتکاب سے منع فرمادیا ہے اور جائز کاموں کے کرنے کا تاکید اور حکم دیا ہے‘ لہٰذااگر کوئی بندہ تمام نیک افعال کرنے پر تو سختی سے عمل پیرا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی منہیات کا مرتکب ہورہا ہے‘ مثلاً نماز پڑھتا ہے لیکن اسکے ساتھ زنا اور دواعی زنا کا مرتکب ہورہا ہے‘ زکوٰۃ تودیتا ہے لیکن چوری اور ڈاکے ڈالنا بھی اس کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ پابندی سے ہرسال حج کی ادائیگی کررہاہے۔لیکن سود اور جوا بھی اس کا محبوب کارنامہ ہے تواس کی مثال اس مریض جیسی ہے جو دوائی تو پی رہا ہے اور پرہیز کرنے سے متنفر ہے‘ ایسے فرد کی صحت 
Flag Counter